کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ضلع زیارت کے علاقے مانگی ڈیم کے قریب لیویز کی گاڑی، 5ستمبر کو مستونگ روڈ پر ایف سی کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف مذمتی جبکہ ضلع پشین کی یونین کونسل باغ کو تحصیل کا درجہ دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی قرارداد یں منظور کرلی گئی۔
اجلاس میں پنجگور اور مکران سمیت صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال کو زیر بحث لانے سے متعلق تحریک التواء 13ستمبر کے اجلاس میں بحث کے لئے منظور،جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر واسا و پی ایچ ای نور محمد دمڑ نے مذمتی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان گزشتہ دنوں ضلع زیارت کے علاقے مانگی ڈیم کے ساتھ دہشت گردوں کی طرف سے پیش آنے والے واقعہ جس میں لیویز فورس کے تین اہلکار شہید اور تین اہلکاروں کے زخمی ہونے اور ساتھ ہی مزدوروں کے اغواء کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے نیز یہ ایوان غمزدہ خاندانوں کے دکھ و غم میں برابر کا شریک ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام ، لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو جلد صحت عطاء فرمائیں ۔
انہوںنے کہا کہ مانگی ڈیم سے کچھ فاصلے پرتعمیراتی کام کی غرض سے ٹھیکیدار کا کیمپ ہے جہاں سے بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے دہشت گردوں نے چار مزدوروںکو اغواء کیا متعلقہ ڈپٹی کمشنر اورانتظامیہ کو اطلاع ملی ضلعی انتظامیہ نے دہشت گردوں کا تعاقب کیا اور رات بھر دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا اس دوران سول ایڈمنسٹریشن نے دو مغویوں کو بازیاب کرالیا جبکہ دہشت گرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے اگلے روز دوبارہ لیویز تھانے کے انچارج لیویز اہلکاروںکے ہمراہ مغویوں کی بازیابی کے لئے گئے واپسی پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں رسالدار میجر شہید میرزمان ، مدثر اور زین اللہ شہید اور تین اہلکار زخمی ہوئے انہوںنے کہا کہ شہداء نے تاریخ رقم کرتے ہوئے فرائض سے وفاداری کا مظاہرہ کیا اور ملک کے لئے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا انہوںنے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر موجود رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت سی قربانیاں بھی دی ہیں صرف ہرنائی میں ایف سی کے ساٹھ کے قریب اہلکار دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں ۔
گزشتہ روز بھی مستونگ روڈ پر ایف سی پر حملہ ہوا جس میں اہلکار شہید ہوئے انہی شہداء کی قربانیوں کی بدولت آج دہشت گردوںکو چھپنے کے لئے جگہ نہیں مل رہی انہوںنے کہا کہ ہمیں سیکورٹی فورسز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے افسوس ہے کہ دشمن کے کچھ زرخرید لوگ فورسز کی حوصلہ افزائی کی بجائے عدم اعتماد کی فضاء پیدا کررہے ہیں جس پر دکھ ہے یہ نہیں ہونا چاہئے پاکستان کا استحکام ہمار ے اداروں کی بدولت ہے ۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا وہاں کی سیکورٹی کے فرائض ایف سی کی ذمہ داری ہے چار مزدوروں کو اغواء کیا گیا مگر وہاں جس کی سیکورٹی کی ذمہ داری تھی وہ اغواء کارو ں کے پیچھے جاتے ڈپٹی کمشنر نے ضلع بھر سے لیویز اہلکاروں کو جمع کرکے انہیں دہشت گردی کے تعاقب میں بھیجا لیویزاہلکاروں کی بندوقوں میں صرف دس دس گولیاں تھیں انہوںنے متعلقہ علاقے کے لوگوں سے گولیاں مانگیں پورے علاقے میں ایف سی تعینات ہے ۔
شہید لیویز اہلکاروں کے لواحقین نے لاشوںکے ساتھ احتجاج کا فیصلہ کیا یہ کسی پارٹی کا فیصلہ نہیں تھا ہزاروں لوگ آئے بارہ دنوں تک احتجاج ہوتا رہا لواحقین کا سادہ سا مطالبہ تھا کہ سول ایڈمنسٹریشن پولیس اور لیویز پر اعتماد کیا جائے اور ایف سی کو ہرنائی اور زیارت سے ہٹایا جائے انہوںنے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا انہوںنے کہا کہ صوبے میں ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنایاجائے ۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے مانگی ڈیم اور مستونگ روڈ پر فورسز پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیوں کی بدولت یہ ملک قائم ہے اور ہمیشہ قائم ودائم رہے گا ہمیں ایک دوسرے پر نکتہ چینی کی بجائے سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے کیونکہ یہ ملک ہمارا ہے کسی مسئلے کو سیاسی نہ بنایا جائے ہمیں دہشت گردی کے خلاف متحد ہوکر جنگ لڑنی ہے ۔
بی این پی کے ثناء بلوچ نے مانگی ڈیم واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد وہاں کیمپ لگا کر احتجاج کیا گیا انہوں نے کہا کہ صوبے میں تین سال سے جو کچھ ہورہا ہے یہ ہماری حکومتوں کو سمجھنا چاہئے کہ یہاں امن وامان کے حوالے سے بحران ہے جس کی وجہ سے ایسے واقعات ہورہے ہیں ہم ایسے واقعات کی ذمہ داری کبھی کسی اور کبھی کسی ملک پر ڈال دیتے ہیں یقینی طو رپر بعض ممالک ملوث ہوں گے مگر حکومت کو اپنے معاملات کو بھی دیکھنا ہوگا اور ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا ہوگا صوبے میں تین سال سے ترقی نہیں ہورہی معاشی ترقی رک گئی ہے بارڈر بند پڑے ہیں دوسری جانب صوبے میں کرپشن عام ہے جس کی ذمہ دار یہ حکومت خود ہے انہوںنے کہا کہ مانگی ڈیم کے شہداء کے لواحقین نے میتوں پر رونے کی بجائے حکومت کو مسائل کا حل بتایا کہ کیسے صوبے کے حالات کو نارمل کیا جاسکتا ہے۔
مگر بدقسمتی سے یہاں پر طر ز حکمرانی نہ ہونے کے برابر ہے جنوری سے ستمبر تک امن وامان کے دو سو تیس واقعات رونما ہوچکے ہیں حکومت کو صوبے کے معاملات کو مشاورت اور سب کو ساتھ لے کر چلانا چاہئے جب حالات ایسے ہوں گے تو یہاں بیرونی سرمایہ کار کیسے آئیں گے ۔ مانگی ڈیم کے شہید لیویز اہلکاروں کے لواحقین کا مطالبہ صرف اتنا تھا کہ صوبے میں سول ایڈمنسٹریشن کے ذریعے امن قائم کیا جائے انہوںنے اپنے احتجاج سے حکمرانوں کو خواب غفلت سے جگانے کی کوشش کی ۔ ان کے مطالبات جائز تھے تسلیم کئے جائیں انہوںنے زور دیا کہ صوبے میں ایسے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لئے کمپنسیشن پالیسی تبدیل کرکے آئندہ لواحقین کو مناسب معاوضہ دینے کے ساتھ ان کے بچوں کی تعلیم ، صحت اور والدین کے لئے پینشن کے اجراء کو یقینی بنایاجائے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کی شاہینہ کاکڑ نے مانگی ڈیم اور مستونگ روڈ پر ہونے والے واقعے میں ایف سی اہلکاروں پرحملے کی مذمت اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کچھ عرصے سے امن وامان کے حوالے سے واقعات ہورہے ہیں۔
ان دونوں واقعات سے عبیداللہ کاسی کو اغواء اور پھر شہید کیا گیا انہوںنے کہا کہ ہم نے ہمیشہ میڈیا کی آزادی کی بات کی مگر کراچی میں ایک ہی خاندان کے چودہ افراد کی لاشیں رکھی ہوئی تھیں نہ تو انہیں اور نہ ہی مانگی ڈیم کے واقعے کو میڈیا پر کوریج دی گئی جو افسوسناک ہے ۔ صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ مانگی ڈیم واقعہ انتہائی دلخراش تھا اس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے انہوںنے کہا کہ اس ایوان میں اپوزیشن ارکان کی گفتگو سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو ایسے واقعات کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم بیس سال میں دیکھیں کہ یہاں ہوتا رہا ہے سب کچھ واضح ہو کر سامنے آجائے گا دنیا کے مختلف ممالک کی نظریں نہ صرف بلوچستان پر لگی ہوئی ہیں بلکہ انہوںنے ہمیشہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ صوبے میں امن وامان فورسز کے جوانوں کی قربانیوں کے مرہون منت ہے صوبے میں سیکورٹی فورسز ، پولیس ، لیویز اور عام شہریوں نے قیام امن کے لئے قربانیاں دی ہیں اپوزیشن ارکان جس انداز میں ایوان میں بات کرتے ہیں یہ ان کی طرف سے2023ء کی تیاریاں ہیں اس ایوان میں ایسے ارکان بھی موجود ہیں جو نسل درنسل عوام کی خدمت کررہے ہیں اگر اپوزیشن کو بھی حکمرانی کی خواہش ہے تو وہ عوام میں جا کر ان کی خدمت کریں انہوںنے کہا کہ اپوزیشن ارکان زمہ دارانہ رویہ اختیار کریں وہ اپنی تقریروں کے ذریعے یہاں کسی کو دبائو میں نہیں لاسکتے وزیراعلیٰ جام کمال خان صوبے کی ترقی کے لئے دن رات کوشاں ہیں مانگی ڈیم کا واقعہ بڑا تھا مگر ایسے واقعات پر سیاست نہ کی جائے حکومت سب کی بات سننے کے لئے تیار ہے بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔
اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن مبین خان خلجی نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 5ستمبر کو مستونگ روڈ پر واقع ایف سی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں چار ایف سی اہلکارشہید اور بیس زخمی ہوئے یہ ایوان فورسز پر دہشت گردوں کے اس قسم کے بزدلانہ حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اس واقعے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا ہے ۔ دہشت گردی کے ایسے واقعات صوبہ اور ملک کے امن خراب کرنے کی سازش ہے بلوچستان کے عوام فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کرسکتے ہیں ۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ دہشت گردوںاور دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کو بھارت فنڈنگ اور پشت پناہی فراہم کررہا ہے اور اسی کی ہدایت پر دہشت گرد پاکستان اور بلوچستان میں داخل ہو کر حملے کررہے ہیں گزشتہ دور حکومت میں سانحہ8اگست اور پشتونوں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے جیسے واقعات رونما ہوئے یقینا ان واقعات میں جن پر ہم سب کا دل روتا ہے لاشوں کی سیاست کی بجائے کارکردگی دکھانی چاہئے ۔ عوام نے قوم ، مذہب اور پیٹ پرستوں کو مسترد کیا وہ عوام کو خوش کریں اور کام کرکے واپس آئیں آج جو دھرنے دے رہے ہیں وہ گزشتہ دور میں گورنری ، وزارتوں اور اقتدار کو بھول گئے ہیں۔
جو لوگ بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں اس وقت جب اہم ترین موضوع پر بات ہورہی ہے ان میں سے کوئی ایوان میں موجود نہیں صرف پوائنٹ سکورنگ کے لئے جذباتی تقاریر کرکے عوام کو گمراہ نہ کیا جائے انہوںنے کہا کہ کراچی ، ژوب ، زیارت شاہراہوں کو دورویہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کررہی ہے اور جو لوگ آج اپوزیشن میں ہیں وہ نواز شریف کی خوشامد کی بجائے کام کرتے تو آج عوام انہیں مسترد نہ کرتے ہم صوبے کے لئے سات سو ارب کا پیکج لائے ہیں ۔صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے قرار داد کی حمایت اور کوئٹہ میں ایف سی اہلکاروں پر دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے جوان سنگلاخ پہاڑوں میں فرائض سرانجا م دے رہے ہیں آئے روز انہیں بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے اس کے باوجود وہ ہمت اور جوانمردی کے ساتھ لڑرہے ہیں سیکورٹی فورسز اور ان کے جوان ہمارا فخر ہیں ان کی بدولت ہم سکھ کا سانس لے رہے ہیں پے درپے حملے ایک سازش کی کڑی ہے۔
انہوںنے کہا کہ ہم علاقے کے مفادات کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں ماضی میں ایف سی کو تعینات اور اسے ایکسٹینشن دی گئی یہ ہمارے دور میں نہیں ہوا انہوںنے کہا کہ سابق حکومت میں ہمارے80وکلاء شہید ہوئے مگر صوبے کا ایک لیڈر اسلام آباد کے پرتعیش ماحول میں ڈانس کررہا تھا پشتون عوام یہ نہیں بھولے مستونگ میں پشتونوں کو شناختی کارڈ چیک کرکے گاڑیوں سے اتارا گیا اور انہیں قتل کیا گیا مگر پشتونولی کی بات کرنے والے اقتدار میں بیٹھ کر کرپشن میں مصروف رہے اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے مگر ایک منٹ کے لئے بھی نہ تو شٹر ڈائون ہڑتال کی نہ ہی کوئی شاہراہ بند کی گئی نور محمد دمڑ کی تقریر کے دوران نصراللہ زیرئے اور نور محمد دمڑ کے مابین تندو تیز جملوں کا تبادلہ ہوا دونوں اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کی تاہم ڈپٹی سپیکر نے نصراللہ زیرئے کا مائیک بند کرادیا اور غیر پارلیمانی الفاظ کو حذف کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اراکین کو اخلاق کے دائرے سے نہیں نکلنا چاہئے بعدازاں قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی گئی ۔
اجلاس میں بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم ستمبر کو ضلع پنجگور کے علاقے وشبود میں حاجی محمد موسیٰ اور ان کے دو بیٹوں کو گھر کے صحن میں نامعلوم مسلح دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کرکے شہید کیا گیا اور مورخہ دو ستمبر کو ایک اور نوجوان جلیل سنجرانی کو شہید کیا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رخشاں ڈویژن میں ایک سازش کے تحت امن وامان خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے جس سے پنجگور کے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے لہٰذا ایوان کی کارروائی روک کرکے پنجگور اور مکران سمیت صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال کو زیر بحث لایا جائے ۔ بعدازاں سپیکر نے ایوان کی مشاورت سے تحریک التواء کو منظور کرلیا جس پر 13ستمبر کے اجلاس میں بحث کی جائے گی ۔ اجلاس میں نصراللہ زیرئے نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یونین کونسل باغ ضلع پشین برشور کا ایک اہم اور کثیر آبادی پر مشتمل یونین کونسل ہے جو برٹس دور سے پٹوار سرکل ہے ۔
جس کی آبادی ہزاروں نفوس پر مشتمل ہے ۔1983ء کے بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل باغ ، یونین کونسل کچھ ہس زئی ، یونین کونسل مندوزئی ، یونین کونسل شارغلی اور یونین کونسل شامل ہیں 16یونین کونسل پر مشتمل برشور جو کہ پہاڑی علاقے پر پھیلا ہوا ہے انتظامی طو رپر سنبھالنا ناممکن ہے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ یونین کونسل باغ کو تحصیل کا درجہ دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ علاقے کے عوام کو درپیش مسائل کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم کھوسہ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے ذریعے متعلقہ طریق کار کے مطابق حکام کو بھیجا جائے ہم اس کو دیکھیں گے ۔ بعدازاں اجلاس متفقہ طو رپر منظور کرلی گئی جس کے بعد اجلاس تیرہ ستمبر تک ملتوی کردیا گیا ۔دریں اثناء بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان کا میڈیکل کالجز میں داخلے کے خواہشمند امیدواروں پر پولیس کے لاٹھی چارج ،گرفتاریوں پر احتجاج اسپیکر نے معاملے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ضرورت پڑنے پر وفاق سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی جبکہ آئین کے آرٹیکل29(3)کے تحت رپورٹ پیش کرنے کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ کا توجہ دلائو نوٹس حکومت کی یقین دہانی کے بعد نمٹادیا گیا۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز ایک گھنٹہ پینتالیس منٹ کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ 8ستمبر کو میڈیکل کالجز میں داخلے کے خواہش مند امیدواروں نے ایوان عدل کے سامنے اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرایا کہ یکا یک ان کے ٹیسٹ آن لائن لینے کا فیصلہ ہوا جبکہ بچے آن لائن ٹیسٹ دینے ، کمپیوٹر چلانے سے واقف نہیں تھے جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن قوم کے مستقبل کا استقبال لاٹھیوں ، ڈنڈوں سے کیا گیا پولیس افسران کا رویہ غاصبانہ تھا نوجوانوں کے سر پھاڑے گئے کل یہی نوجوان اس رویے کی وجہ سے باغی بن جائیں گے آن لائن ٹیسٹ ختم ہونے چاہئیں اور نوجوانوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کی ویڈیو کے ذریعے شناخت کرکے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے انہوںنے کہا کہ صوبے میں ایک نیا وطیرہ شروع کیا گیا ہے جون میں ایم پی ایز پر بکتر بند گاڑی چڑھائی گئی آج نوجوانوں پر لاٹھی چارج ہوا گلوبل ٹیچرز کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انہیں زندگی بھر یاد رہے گا ۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دو ہزار کلو میٹر کی سرحد ایران اور افغانستان سے منسلک ہے گزشتہ چار پانچ ماہ سے ایران کے ساتھ ملحقہ چار گیٹ بند کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ نان شبینہ تک کے محتاج ہیں انہوںنے کہا کہ گوادر میں ماہی گیر پھر غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر ٹرالنگ نہ روکی گئی تو وہ غیر قانونی ٹرالرز کو آگ لگا دیں گے ۔ صوبے میں ہر طرف احتجاج اور افراتفری ہے کہیں پرسکون منظر نہیں آتا سپیکر ان تمام مسائل کے حل کے لئے رولنگ دیں ۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پی ایم ڈی سی کو ختم کرکے پی ایم سی بنائی پی ایم ڈی سی میں ڈاکٹرز ، ماہرین اور پروفیسر ز ہوا کرتے تھے آج حکومت نے اپنے مذموم مقاصد کے لئے جو پی ایم سی بنائی ہے یہ 31ستمبر تک روزانہ کی بنیاد پر آن لائن ٹیسٹ لے رہی ہے جس میں اکثریت امیدوار فیل ہورہے ہیں جو فیس گزشتہ سال پندرہ سو روپے تھے اسے اس سال بڑھا کر 8ہزار کردیاگیا ہے جس ٹیسٹنگ سروس کو ٹیسٹ لینے کی ذمہ داری دی گئی ہے وہ ناتجربہ کار ہے لیکن اس نے امیدواروں سے 4کروڑ 80لاکھ روپے کما لئے ہیں کراچی میں بھی آن لائن ٹیسٹ کے خلاف احتجاج ہورہا ہے۔
پہلے ٹیسٹ میں امیدواروں کو کاربن پیپر دیا جاتا تھا جس سے وہ اپنے نتائج معلوم کرپاتے تھے مگر اب ایسا کچھ نہیں ہورہا اس سارے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں صوبائی حکومت پی ایم سی اور وفاق سے اس معاملے پر بات کرے ۔ بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ طلبہ کے مطالبات برحق ہیں ان پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہیں اٹھارہویں ترمیم کے بعد ایچ ای سی صوبے کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے ایف ایس سی کے نتائج آنے سے قبل ہی ٹیسٹ لے لیا گیا ہے جبکہ ٹیسٹ کے نتائج میں رشوت خوری ، بے ضابطگی اور بدعنوانی کے قصے زبان زدعام ہیں ۔اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری سے میڈیکل انٹر ی ٹیسٹ کے معاملے پر بریفنگ منگوائی جائے اور اس کا مکمل طریقہ کار بھی بتایا جائے اگر مرکز سے بات کرنے کی ضرورت ہے تو مرکز سے بات کی جائے انہوںنے کہا کہ وزیرداخلہ طلبہ پر تشدد کی مکمل رپورٹ اور بریفنگ لیں طلبہ یا پولیس والے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیں انہوںنے کہا کہ بارڈر کی بندش کا مسئلہ اہم ہے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے بات کروں گا اور اگر ضرورت پڑی تو اس میں ایم پی ایز کوبھی شامل کیا جائے گا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ انہوںنے 24گھنٹے میں طلبہ پر تشدد کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
جونہی انہیں رپورٹ ملے گی وہ تفصیلات سے آگاہ کردیں گے ۔اجلاس میں وزیر تعلیم کے رخصت پر ہونے کی بناء پر محکمہ تعلیم سے متعلق سوالات ملتوی جبکہ جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی کے رخصت پر ہونے پر ان کے سوالات کے موصول ہونے والے جوابات کو مد نظر رکھتے ہوئے نمٹادیا گیا ۔اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر محکمہ ملازمتہائے عمومی نظم ونسق کی توجہ مبذول کرائی کہ آئین کے آرٹیکل 29(3)کے تحت پالیسی کے اصولوں کی تکمیل سے متعلق رپورٹ ہر سال ایوان میں پیش کرنی ہوتی ہے اس بابت سپیکر کی رولنگ کے باوجود مذکورہ رپورٹ کو اسمبلی میں پیش نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں اس کی تفصیل فراہم کی جائیں ۔مشیر ایس اینڈ جی اے ڈی سردار سرفراز چاکر ڈومکی کے رخصت کے ہونے کی بناء پر پارلیمانی سیکرٹری ماہ جبین شیران نے توجہ دلائو نوٹس کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ایسی رپورٹس پیش نہیں ہوئیں البتہ محکمہ قانون نے تمام محکموں کو اس بابت مراسلے ارسال کردیئے ہیں آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کردی جائے گی ۔
جس پر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل29سے40تک پرنسپلز آف پالیسی طے ہیں جن پر عملدرآمد نہ کرتے ہوئے حکومت 1973ء کے آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آج ان آرٹیکلز پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے غیر یقینی کی صورتحال کا سامنا ہے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے دولت کی منصفانہ تقسیم کی بات کی ہے میں یقین دلاتا ہوں کہ میں اپنی تمام دولت دینے کو تیار ہوں اگر اپوزیشن کے اراکین اصغر ترین اور مولوی نور اللہ اپنی آدھی جائیداد بھی دینے کو تیار ہوجائیں ۔انہوںنے کہا کہ ہمیں ہر قسم کے نشے سے دور رہنا چاہئے بعدازاں توجہ دلائو نوٹس نمٹا دیا گیا ۔