کوئٹہ: صوبائی وزراء،اراکین اسمبلی اورسول سوسائٹی کے نمائندوں نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کادورومدارخواتین کومعاشی طورپرمستحکم بناکرانہیں فیصلوں میںبرابری کاحصہ دینے کے ساتھ منسلک ہے۔خواتین اورلڑکیوں کو تعلیم وصحت کی بہترسہولیات فراہم کرنے ہوں گے ، اس ضمن میں خواتین اراکین اسمبلی کاکردارانتہائی اہمیت کاحامل ہے۔ بلڈنگ بنانے سمیت دیگرمعاملات سے ہٹ کر ہمیں اب عملی طورپرکام کرکے دکھاناہوگا۔
ان خیالات کااظہارصوبائی وزیرخزانہ میرظہوربلیدی، وویمن پارلیمنٹری کاکس کی چیئرپرسن اورپارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹرربابہ خان بلیدی،پارلیمانی سیکریٹری وویمن ڈیویلپمنٹ ماہ جبین شیران، اراکین صوبائی اسمبلی قادرنائل، شکیلہ نویددہوار، شاہینہ کاکڑ، فریدہ رند، وویمن شرکت گاہ کی ایگزیکٹیوڈائریکٹرفریدہ شہیدودیگر نے کوئٹہ میں شرکت گاہ وویمن ریسورس سینٹرکے زیراہتمام خواتین اورلڑکیوں کے حقوق کاتحفظ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صوبائی وزیرخزانہ میرظہوربلیدی نے کہا کہ ہراسمنٹ، کم عمری کی شادیوں سمیت خواتین کے حقوق پربننے والے دیگربلوں پرعملدرآمدکرنے کی ضرورت ہے۔
اس میں خواتین اراکین اسمبلی کاکردارکلیدی ہوگا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوارمیں بلوچستان کوپسماندہ دکھانے کی کوشش کی گئی جوحقیقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے اورنہ ہم پسماندہ ہیں اگرہم چاہیں توسب کچھ کرسکتے ہیں ، اس کیلئے منظم منصوبہ بندی، بہترانتظامات اورسروسزڈیلیوری پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کو معاشی طورپرمستحکم کرنے کیلئے 50کروڑروپے مختص کئے ہیں ، یہ ضروری ہے کہ ہم سروسزڈیلیوری کو مزیدبہتربنانے کیلئے پرائیویٹائزیشن کی طرف جائیں اس سے محکموں کی کارکردگی بھی بہترہوگی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نیدوارب روپے کا’’کْمک ‘‘پروگرام متعارف کرایاہے جس سے ضرورت مندوں کی مالی مددکی جائے گی، حکومت نے محکمہ صحت کابجٹ بڑھاکر 60ملین روپے کردیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں بھی اصلاحات کاعمل جاری ہے اورہم نے یونیورسٹی فنانس کمیشن کی رقممیں اضافہ کرکے 2ارب75کروڑکردیاجبکہ یونیورسٹی آف بلوچستان کو34کروڑ روپے بھی دیئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے 39کالجزکوڈگری کادرجہ دیااوربجٹ میں اضافہ کرکے پرنسپل کواختیاردے دیاتاکہ وہ اس کو استعمال کرسکیں۔
ظہوربلیدی نے کہا کہ حکومت نے جینڈرپالیسی بنائی ہے جس کو اسمبلی سے پاس کرکے عملدرآمدکرائیںگے۔انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں کوایجوکیشن کانیانظام متعارف کرارہے ہیںجس کے تحت 14000خواتین کو روزگارکے مواقع فراہم کئے جائیںگے۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں بہترطبی سہولیات کی فراہمی، اسکولوں میںمعیاری تعلیم اوربچوں کے ڈراپ آ?ٹ کامسئلہ حل کرنے کیلئے عملی طورپرکام کرناہوگا۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں اس طرح کے عمل میں ملوث لوگ ذہنی طورپرٹھیک نہیں ہیں۔
خواتین کو ان کے حقوق دلانے کیلئے بھرپوراقدامات اٹھائیں خواتین اراکین اسمبلی آگے آکریہ بل پاس کرلیں تاکہ سب کو پتہ چلے کہ وہ بھی کام کرسکتے ہیں۔اس موقع پر وویمن پارلیمنٹری کاکس کی چیئرپرسن اورپارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹرربابہ خان بلیدی نے کہا کہ باختیارخواتین کامطلب یہی ہے کہ خواتین اورلڑکیوں کوتعلیم وصحت کی معیاری سہولیات، مالیتی طورپراستحکام اورفیصلوں میں برابری کاحقوق دیاجائے، ہماری کوشش ہے کہ مشترکہ طورپرایسے فلاحی اقدامات اٹھائیں جن کے ثمرات خواتین تک پہنچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کام کرنے کی جگہ پر ہراسگی، گھریلوتشدد، معذورافراد، صنفی نابرابری اورتشدد، کم عمری میں شادیوں سمیت خواتین کے حقوق کے دیگرمسائل پرقانون سازی کررہے ہیں، ان کی کوشش ہوگی کہ اسمبلی سے بل پاس کریں تاکہ خواتین کی مشکلات کم ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پائلٹ پروجیکٹ کے تحت پانچ مقامات بلوچستان یونیورسٹی، کوئٹہ ایئرپورٹ، بلوچستان ہائیکورٹ، کچہری اورصوبائی اسمبلی میں ڈ ے کیئرسینٹرکاافتتاح کردیاہے جہاں پرخواتین کیلئے کچن اور باتھ روم کی سہولت دستیاب ہے ، مذکورہ بچوں کی دیکھ بھال کرنے کیلئے سینٹروں میںایک خاتون کوتعینات کیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن سینٹرکے ذریعے بلوچستان کے تین اضلاع کوئٹہ، پشین اورقلعہ سیف اللہ میں کام جاری ہے جبکہ جیلوں میں خواتین اوران کے بچوں کی تعلیم اورانہیں طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔