خضدار: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ و جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سردار عطاء اللہ مینگل کے انتقال سے سیاسی میدان میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس خلاکو پر کرنا یقینی طور پر نا ممکن ہے ان کے انتقال سے جو نقصان ہوا ہے وہ ایک گھر،ایک قبیلہ،ایک صوبہ یا صرف خطہ بلوچستان کا نقصان نہیں بلکہ تمام سیاسی قوتوں کا نقصان ہے۔
ان کے انتقال پر میں سردار اختر مینگل،مینگل قبیلہ اور اہل بلوچستان سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور خود کو غم زدہ خاندان کے دکھ و تکلیف میں برابر کا شریک سمجھتا ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے مینگل کوٹ وڈھ میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل،سردار اسداللہ خان مینگل اور مینگل قبیلہ کے دیگر معتبرین سے بزرگ سیاست دان سردار عطاء اللہ مینگل کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر مولانا فیض محمد سمانی،ایم این اے مولانا آغا محمود شاہ،ایم پی اے میر یونس عزیز زہری،سابق ایم این اے مولانا قمرالدین اور ایم پی اے اصغر ترین صوبائی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل سمیت جمعیت علماء اسلام کے عہدیداران و کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھے پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سردار عطاء اللہ مینگل ایک تاریخ ساز شخصیت تھے ان کی جدو جہد نہ صرف بلوچ قوم بلکہ تمام مظلوم اقوام کے لئے یکساں تھی جب وہ بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تو سرحد میں میرے والد حضرت مولانا مفتی محمود سرحد کے پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تو بلوچستان میں سردار عطا ء اللہ خان مینگل کی جمہوری حکومت پر شب خون مارا گیا تو اس غیر جمہوری عمل کے خلاف تو میرے والد مولانا مفتی محمود نے وہاں سرحد میں اظہار یکجتی کے طور پر وزارت علی کے منصب سے استعفیٰ دے دیا۔
اس طرح باہمی سیاسی وفاداری کا ایک انمٹ واقع ہوا اور وہی رشتہ آج تک قائم و دائم رکھے ہوئے ہیں یہ سیاسی رشتہ جس کی بنیادہمارے بزرگوں نے رکھا اس رشتے کو ہم ہمیشہ کے لئے قائم و دائم رکھیں گے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے آج ہم اور سردار اختر جان مینگل ایک پلیٹ فارم پر جمہوریت کی بحالی کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں اور ہماری جمہوریت کی بحالی و موجودہ حکومت سے عوام کی جان خلاصی کی جدو جہد بہت جلد اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے اپنی منزل تک پہنچ جائے گی ۔دریں اثناء جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ابھی میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں ابھی بلوچستان جارہا ہوں دیکھتے ہیں کتنے ممبران شامل ہیں کتنے ووٹ ملیں گے تحریک عدم اعتماد لانے والوں سے ساری تفصیلات لینے کے بعد ہی تصدیق سے تبصرہ کرونگا ، کنٹونمنٹ انتخابات حکومت کا تجربہ تھا جس میں وہ بری طرح ناکام ہوچکی ہے ہمیں کنٹونمنٹ انتخابات سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی ہمیں بلدیاتی انتخابات میں کوئی دلچسپی ہے ہماری توجہ عام انتخابات پر مرکوز ہے ۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو دالعلوم بھوانی حب میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ابھی میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں ابھی بلوچستان جارہا ہوں دیکھتے ہیں کتنے ممبران شامل ہیں کتنے ووٹ ملیں گے تحریک عدم اعتماد لانے والوں کو ساری تفصیلات لینے کے بعد ہی تصدیق سے تبصرہ کرونگا انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ انتخابات میں اگر کسی دوست سے حصہ لیا ہے تو اسکی اپنی خواہش تھی ہمارے لیے کنٹونمنٹ انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں یہ صرف حکومت کا ناکام تجربہ تھا اور کچھ نہیں.افغانستان کی حالیہ صورتحال پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جو سپر میسی تھی وہ ختم ہوچکی ہے نیٹو جو ایک طاقتور دفاعی اتحاد تھا وہ افغانستان سے شکست کھا چکا ہے اب شکست خوردہ قوت کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ شرائط رکھے امریکہ شکست کھانے کے بعد مغربی معیار پر چلنے کے شرائط نہیں رکھ سکتا کیونکہ وہ جنگ ہار چکا ہے افغانستان کے معاملے پر آج سے 20سال قبل جب طالبان کی حکومت تھی اس وقت چین اور روس واضع طور پر سامنے نہیں آرہے تھے۔
اب ان دونوں ممالک کا بھی موقف واضع ہوگیا ہے اب شکست خوردہ امریکہ کو کوئی حق نہیں کہ وہ مغربی معیارات کے حوالے سے شرائط رکھیں ہم مسلمان ہیں اسلام کے اپنے معیارات ہیں اسلام ہمیں تمام طبقات کے حقوق برابر دینے کا پابند کرتا ہے.انہوں نے کہا کہ جب کوئی اپنا ساتھی پیٹ میں چھرا گھونپے تو ظاہر ہے مشکلات ہونگی لیکن اسکے باوجود پی ڈی ایم تحریک میں عوام کا جذبہ برقرار ہے تحریک اپنے حساب سے چل رہی ہے البتہ کچھ معاملات تھے جیسے رمضان شریف. موسم کی گرمی اور کوڈ کی وجہ سے تھوڑا خاموشی سا ہوا لیکن حالیہ سوات اور کراچی کے جلسوں نے ثابت کردیا کہ عوام پی ڈی ایم کے ساتھ ہے پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں میں اتحاد قائم ہے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے دیگر متاثر طبقات کو بھی پی ڈی ایم میں شامل کرینگے اس سلسلے میں 26ستمبر کو اسلام آباد میں ایک کنوینشن کا انعقاد کیا جارہا ہے جہاں صحافیوں سمیت دیگر تمام طبقات کے تعلق رکھنے والے جو اس حکومت سے متاثر ہیں کو ساتھ لیکر مشاورت کرکے تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔
پنجاب حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ چھ ارکان کے ساتھ عدم اعتماد کی باتیں کرنا دنیا میں سب سے بڑی حماقت ہے ہمیں استعفوں کا طعنہ دینے والے خود استعفے دیکر دکھائیں عدم اعتماد کی تحریک کی باتیں کرنے والے اگر چھ ارکان کے ساتھ تحریک لانا چاہتے ہیں بے شک لائیںانہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آزادی رائے پر قدغن لگانے کے حوالے سے بل کی مخالفت کرتے ہیں ہم نے احتجاج کرنے والے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کی ہے اور انکے موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں.الاوازیں مولانا فضل الرحمن نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر و لسبیلہ کے امیر مولانا غلام قادر قاسمی سے انکی صاحبزادی کے انتقال پر ان سے تعزیت کی. اس موقع پرجمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری رکن قومی اسمبلی آغامحمودشاہ، رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین، جمعیت علماء اسلام لسبیلہ کے رہنماء مولانا یعقوب ساسولی مولانا شاہ محمد صدیقی سمیت دیگر موجود تھے۔