کوئٹہ: میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لئے ہونیوالے ٹیسٹ میں بد عنوانیوں کیخلاف طلبہ کا احتجاجی سلسلہ جاری ،گزشتہ روز ملک بھرکی طرح کوئٹہ میں بھی داخلہ ٹیسٹ کی متاثرین طلباء و دیگر طلبائو تنظیموں سمیت سول سوسائٹی کے افراد نے شہر میں ایک بڑی ریلی کا انعقا د کیا جو شہر کے اہم شاہرائوں پر گشت کے بعد ہاکی چوک پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے ۔دھرنے میں طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی جو رات گئے دھرنے پر بیٹھے رہے ۔
دھرنا مظاہرین سے گورنر بلوچستان کی طویل مذاکرت ناکام ہونے کے بعد طلباء نے دو روزہ علامتی بھوک ہڑتا ل کا اعلان کردیا جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل مشاورت سے طے کرنیکا فیصلہ ۔تفصیلا ت کے مطابق کوئٹہ میں میڈیکل کالجز میں داخلے کے خواہشمند امیدواروں نے پاکستان میڈیکل کونسل کے آن لائن ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف دھرنا دے دیا۔
شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ، تفصیلات کے مطابق جمعرات کو میڈیکل کالجزمیں داخلے کے خواہشمند طلباء و طالبات نے پی ایم سی کی جانب سے لئے جانے والے آن لائن ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب سے ریلی نکالی اور بعدمیں ریڈ زون کے باہر احتجاجا ً دھرنا دے دیا مظاہرین اور پولیس کے درمیان دھکم پیل اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد دو مظاہرین بے ہوش ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا، اس مو قع پر گفتگو کرتے ہوئے عبدالرزاق بلوچ سمیت دیگر نے کہا کہ پی ایم سی کی جانب سے بغیر مطلع کئے آن لائن ٹیسٹ لئے گئے جن میں بے ضابطگیاں ، غلطیاں تھیں جبکہ کئی امیدواروں کو فیل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ٹیسٹ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان سے تین روز قبل ملاقات بھی ہوئی تاہم مسئلہ جوں کا توں ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گورنر، وزیرتعلیم انہیں مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائیں جس کے بعد وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے، دوسری جانب طلباء کے دھرنے کی وجہ سے کوئٹہ میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا شہر کی تمام شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں شہریوں کا کہنا تھا کہ حکومت احتجاجی مظاہروں کے لئے ایک مقام مختص کرنے کے ساتھ ساتھ مظاہرین سے فوری طورپر مذاکرات بھی کرے تاکہ شہریوں کو تکلیف نہ پہنچے