|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2021

ملتان:  عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار اور سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی رہنماء کاشف ملاح نے پاکستان سرائیکی پارٹی کے صدر ملک اللہ نواز وینس اور پاکستان سرائیکی پارٹی کے چیف آرگنائزر احمد نواز سومرو سے ملتان میں ایڈووکیٹ ملک اللہ نواز وینس کی آفیس میں ملاقات کر کے ملک خاص طور پر سرائیکی وسیب اور سندھ کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس موقع پر پاکستان سرائیکی پارٹی کے رہنماؤں نے عوامی تحریک کے رہنماؤں کو سرائیکی اجرک کے تحفے پیش کیے۔

رہنماؤں نے کہا کہ حکمران طبقے نے ہمیشہ سے سرائیکی اور سندھیوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے – غیر ملکیوں کی آبادکاری سے سندھیوں اور سرائیکیوں کے وجود کو خطرہ ہے. افغانیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جائے. سرائیکی اور سندھی سمیت ملک میں بولی جانی والی تمام زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔ پاکستان سرائیکی پارٹی کے مرکزی صدر ملک اللہ نواز وینس نے کہا کی سرائیکی وسیب کہ لوگ ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ پنجاب حکومت نے سرائیکی وسیب کو کوئی نئیں فیکٹری تو نہیں دی لیکن الٹا پہلے سے موجودہ فیکٹریوں کو لاہور منتقل کیا ہے اور حکمرانوں نے کپاس کی پیداوار کو ہاتھ سے تباہ کیا ہے۔

سرائیکی وسیب جو تاریخی طور پر خوشحال رہا ہے، اس کو سازش کہ تحت غربت اور افلاس کے حوالے کیا گیا ہے. عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے جاگیرداروں نے سندھ کے پانی پر اکٹھے ہوکر ڈاکہ ڈالہ ہے۔ سرائیکی وسائل کی لوٹ مار میں وسیب کا جاگیردار طبقہ پنجاب کے حکمران طبقے کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی زمینوں پر قبضہ کر کہ غیر ملکیوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ سندھ پولیس کے ساتھ مل کر صدیوں پرانے دیہاتوں میں آباد لوگوں کے گھر بلڈوز کر رہی ہے اور ان کے تاریخی دیہات، قبرستان اور دیگر تاریخی مقامات کو زبردستی خالی کرا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں مقامی لوگوں کو روٹی، کپڑے اور مکان دینے کا واعدہ تو کیا لیکن اقتدار میں آنے شرط ہی اس نے سندھ کی عوام سے تینوں چیزیں چھین لی۔