|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2021

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب میں مسئلہ کشمیر، افغانستان کی صورتحال، اسلاموفوبیا، کووڈ 19، ماحولیات اور دیگر اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران کشمیر اور افغانستان مسئلے خاص کرامن کے قیام پر زیادہ زور دیا۔وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی جموں و کشمیر تنازع پر خود ساختہ آخری حل کی طرف بڑھ رہاہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو مسلم اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، قرارداد واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حتمی حل علاقے کے افراد اقوام متحدہ کے تحت آزاد اور غیرجانبدار رائے شماری سے کریں گے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی نمازجنازہ میں شرکت کے لیے اہل خانہ کو روکا گیا جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا اور کئی سینئر رہنماؤں کو قید کیا ہوا ہے۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے خطاب میں کہا کہ بھارت نے حال ہی میں سید علی شاہ گیلانی کی میت تک چھین لی، جنرل اسمبلی مطالبہ کرے کہ سیدعلی گیلانی کی تدفین شہدا قبرستان میں کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنیوا کنونشن کے خلاف ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہشمند ہے جبکہ جنوبی ایشیاء میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ طالبان کا اقتدارمیں آنا پاکستان کی وجہ سے نہیں، جو ایسٹ انڈیا کمپنی نے کیا وہی ترقی پذیر ملکوں کی اشرافیہ کررہی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا امریکا اور یورپ میں بعض لوگ پاکستان کو ذمہ دارٹھہراتے ہیں، افغانستان کے بعد اگر کوئی سب سے زیادہ متاثر ہوا تو وہ پاکستان ہے۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے 2006 میں اس وقت کے سینیٹر اور موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں اس وقت 30 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 150 ارب ڈالر کانقصان ہوا جبکہ 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں اور افغانستان کے بعد اگر کوئی ملک متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر دنیا کو جاننا ہے کہ طالبان واپس اقتدار میں کیوں آئے تو دیکھیں 3 لاکھ افغان فوج نے ہتھیار ڈالے، دنیا تجزیہ کرے تو معلوم ہوگا طالبان کا پھر سے اقتدار میں آنا پاکستان کی وجہ سے نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے خبردارکیا کہ اگر طالبان حکومت کو دنیا نے تسلیم نہ کیا تو افغانستان کا ایک بارپھر دہشتگردوں کی آماجگاہ بننے کاخدشہ ہے۔بہرحال وزیراعظم کے اس پورے خطاب سے یہ نتیجہ اخذکیاجاسکتا ہے کہ پاکستان خطے سمیت پوری دنیا میں امن کا خواہاں ہے اور اس کیلئے پاکستان نے عملی طور پر قیمت بھی چکائی ہے کہ کس طرح سے پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر ہوا تو دوسری جانب بھارتی حکومت کی غیرذمہ دارانہ رویوں اور پُرتشدد پالیسیوںکی وجہ سے جنگی ماحول پیدا ہوا ہے۔ عمران خان کی جانب سے ایک اچھا اور واضح پیغام دنیا کو دیا گیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ دنیا کے امن اور ترقی پسند ممالک ایشیاء میں بڑھتے جنگی خطرات کو کم کرنے کیلئے کشمیر اور افغانستان پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے امن کیلئے راستہ نکالیں گے تاکہ یہ خطہ دوبارہ دہشت گردی کاشکار نہ ہوجائے جس کے اثرات دنیا پر بھی پڑینگے ۔لہٰذا قیام امن پر اس وقت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔