|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2021

اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ کسی بھی علاقے کی ترقی کے لئے مواصلاتی رابطوں کا ہونا ضروری ہے، مربوط مواصلاتی نظام کے مثبت اثرات نہ صرف اس علاقے پر پڑھتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر ایک تبدیلی اور خوشحالی بھی آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا علاقہ آواران وہ مرکز ہے جسے ہم مستقبل میں ایک الگ انداز میں دیکھیں گے ہم نے اپنے حالیہ ترقیاتی پروگرام میں پنجگور سے آواران، آواران سے جھاؤ بیلا اور کراچی کے لیے سڑکوں کی تعمیر کے مجوزہ ترقیاتی منصوبے رکھے ہیں جن کی تکمیل سے ایران سے کراچی تک ایک مختصر ترین روٹ میسر آئے گا، اس منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی بھی رکھی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جھل جھاؤ۔ بیلا شاہراہ کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے منصوبے کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے، تقریب میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلال، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر آغا عمر احمد زئی، ممبر قومی اسمبلی نوابزادہ خالد خان مگسی سمیت پارلیمنٹیرینز نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں بہت سارے وعدے کئے گئے اور مختلف منصوبوں کے سنگ بنیاد بھی رکھے گئے لیکن عملی طور پر ہم نے منصوبوں کی تکمیل نہیں دیکھی جس کی بڑی وجہ بلوچستان میں عدم دلچسپی تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم مرکز اور صوبے میں اتحادی ہیں اور گزشتہ تین سالوں میں جو کام وفاقی پی ایس ڈی پی میں ہوا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک مغربی روٹ، کوئٹہ بائی پاس روڈ، ہوشاب آواران روڈ، جھاؤ بیلا روڈ،جنوبی بلوچستان پیکج، زیارت کراس تا زیارت سنجاوی روڈ، ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس اور اسی طرح سے آگے آنے والے نوکنڈی ماشکیل منصوبوں کی بھی اگر ہم بات کریں تو یہ سب چھوٹے منصوبے نہیں ہیں۔ وزیراعلی نے کہا کہ اگر ان میں سے چند سڑکیں بھی پچھلی حکومت بنا لیتی تو ان کا چرچا بھی زیادہ کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ ایک منصوبہ مکمل ہو اور جب وہ گراؤنڈ پر آئے تو عوام خود اسے دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کا دیرینہ مطالبہ چمن تا کوئٹہ، کوئٹہ تا خضدار اور خضدار تا کراچی سڑک کی تعمیر ہے۔ یہ سڑک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،اس شاہراہ کی تعمیر ایک خواب تھا لیکن آج اس منصوبے کے ٹینڈرز کا بھی اجرا کیا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آنے والے دنوں میں بھی صوبے کی ایک بڑی بنیادی شاہراہ کا افتتاح کریں گے۔وزیراعلی نے کہا کہ یہ سب وقت کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک مواصلاتی نظام بہتر نہیں ہوتا سماجی و معاشی ترقی،رسائی، امن و امان اور مجموعی انتظامی بہتری نہیں آسکتی اور جہاں آپ سڑک لے جاتے ہیں وہاں ترقی نظر بھی آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں سڑکیں تعمیر ہو رہی ہے وہاں کے لوگوں کو اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ یہ سڑکیں کتنی اہمیت کی حامل ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم جب بھی بلوچستان کی بات کی ہے آپ نے بلوچستان کی آواز کو وزن دیا ہے چاہے وہ وفاقی ترقیاتی پروگرام ہو یا پھر بلوچستان کے لیے بے مثال بجٹ مختص کرنا ہو، ہماری بھی یہی کوشش ہوگی کہ ہم ان منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو اس کی افادیت کا اندازہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک اہم سنگ میل عبور کرنے جا رہے ہیں آواران بلوچستان کا ایک پسماندہ علاقہ ہے جو شر پسندی اور دہشت گردی کے زیر اثر رہا ہے۔

جس کی تحصیل مشکے قومی گرڈ سے منسلک بھی نہیں ہے اس روڈ کی تعمیر سے یہاں یقیناً تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ وزیر اعلی نے اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی توجہ بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کی جانب مرکوز ہے جو کہ ایک خوش آئند امر ہے وزیراعلی نے کہا کہ کہ یہ دراصل وفاق اور وزیراعظم عمران خان کی بلوچستان میں خصوصی دلچسپی کا عکاس ہے جن کی خصوصی دلچسپی کے باعث جنوبی بلوچستان پیکج کے بہت سارے منصوبے ٹینڈرز فیز کی جانب جا رہے ہیں۔

انہوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک پسماندہ علاقے کی عوام کے لیے سڑک کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں جس کی افادیت بہت زیادہ ہے اور جس کی تعمیر کی وجہ سے اس علاقے کی عوام میں مجموعی تبدیلی اور خوشحالی آئے گی واضح رہے کہ جھل جھاؤ۔بیلا روڈ کا تعمیراتی منصوبہ 80 کلو میٹر لمبائی پر مشتمل ہے جس کی کل لاگت 7.2 ارب روپے ہے جس کو تین سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔


d-30