ملک میں کورونا کے مریضوں میںانتہائی کمی آرہی ہے جبکہ اموات کی شرح بھی بہت کم ہوچکی ہے اس لئے اب پابندیوں کی بجائے نرمی برتی جارہی ہے مگر صرف ان علاقوں میںجہاں ویکسی نیشن کی شرح بہت زیادہ ہے اس لئے دیگر سرگرمیوں کو بحال کرنے کے احکامات بھی جاری ہورہے ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے8 شہروں میں پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان شہروں میں کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، میرپور، مظفر آباد، گلگت اور سکردو شامل ہیں۔ اسد عمرجو اس وقت این سی او سی کے سربراہ ہیں تمام معاملات کی نگرانی کررہے ہیں انہوں نے گزشتہ روزکہاکہ ان شہروں میں ویکسی نیشن لیول ہائی ہونے کی وجہ سے پابندیاں نرم کی جارہی ہیں۔ یکم اکتوبر سے مکمل طور پر ویکسین نہ لگوانے والے بالغوں پر متعدد پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کورونا سے نجات کا واحد حل ہے۔
یکم اکتوبر سے جو پابندیاں لگائی جارہی ہیں وہ ویکسین نہ لگوانے والوں کے لیے ہوں گی۔ بندشوں کا فیصلہ وبا کا پھیلاؤ دیکھ کرکیا جاتا ہے۔جن شہروں میں پابندیاں نرم کی جا رہی ہیں وہاں یکم اکتوبر سے انڈور اجتماعات میں 300لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔ ان 8شہروں میں یکم اکتوبر سے آئوٹ ڈور اجتماعات میں 1000 لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی جبکہ مزارات مکمل طور پر کھولے جارہے ہیں اور پورے ہفتے شادیوں کی اجازت ہوگی۔40فیصد ویکسی نیشن والے علاقوں میں بندشیں لگائی جائیں گی۔ یکم اکتوبر سے پروازوں میں مسافروں کو کھانا بھی فراہم کیا جائے گا۔
ان تمام 8شہروں میں یکم اکتوبر سے ریسٹورنٹس کھلے رہیں گے۔مزارات، سینما گھر ویکسی نیٹڈ افراد کیلئے کھولے جائیں گے۔کراچی،لاہور، ملتان اور فیصل آباد، گوجرانوالہ، حیدرآباد، سکھر، بہالپور میں بھی پابندیاں 15 اکتوبر تک برقرار رہیں گی۔بہرحال پاکستان میں 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔پنجاب میں 189 اور سندھ میں 14 مراکز قائم کیے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں 280، بلوچستان میں 44 اور اسلام آباد میں 14 ویکسینیشن سینٹر قائم کیے جا چکے ہیں۔آزاد کشمیر میں 25 اور گلگت بلتستان میں بھی 16 مراکز کے ذریعے ویکسینیشن کی جا رہی ہے۔وزارت صحت نے پاکستان میں تصدیق شدہ کورونا ویکسین کی فہرست بھی جاری کر دی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق پاکستان میں 8 قسم کی کورونا ویکسین استعمال کی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں استعمال ہونے والی کورونا ویکسین میں سائنو ویک، سائنو فارم، ایسٹرازنکا اور موڈرنا شامل ہیں۔فائزر، سپوتنک، پاک ویک اور کین سائنو کورونا ویکسین بھی پاکستان میں لوگوں کو لگائی جا رہی ہے۔پاکستان میں استعمال ہونے والی 8 کورونا ویکسین میں سے 6 ڈبل ڈوز اور دو سنگل ڈوز ہیں۔ وزارت صحت کی جانب سے ڈبل ڈوز ویکسین کا دورانیہ 28 دن مختص کیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستان میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی ہدایت کے مطابق 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن شروع کر دی گئی ہے۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 12 سے 18 سال کی عمر کے تمام بچے اب ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ اس عمر کے تمام بچوں کو صرف فائزر ویکسین لگائی جائے گی۔
اس عمر کے تمام بچے ب فارم نمبر پر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ اس عمر کے تمام بچے کسی بھی قریبی ویکسی نیشن سنٹر یا اپنے اسکول سے ویکسی نیشن کروا سکتے ہیں۔بچوں کی ویکسی نیشن کیلئے اسکولوں میں خصوصی ٹیمیں بھجوائی جائیں گی تاکہ بچوں کو ویکسین لگانے میں آسانی ہو۔ڈاکٹرفیصل سلطان نے بتایا کہ 12سال سے کم عمر بچوں کی بھی ویکسی نیشن ہوگی، تاہم اس کی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔البتہ بچوں کی ویکسی نیشن کے بعد امید کی جارہی ہے کہ تعلیمی اداروں کو مکمل طور پر کھول دیاجائے گا کیونکہ فی الحال ہفتہ میں چند روز اسکول کھلے رہتے ہیں۔
جس کی بڑی وجہ کورونا وباء سے بچوں کو بچانا ہے جب ویکسی نیشن کا عمل شروع ہوجائے گا تو بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوجائینگی جو بچوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک اچھی بات ہے کیونکہ اسکول میں چند روز کی حاضری سے بچوں کی پڑھائی پر بہت زیادہ اثر پڑرہا ہے ،مسلسل کلاسز لینے سے ہی بچوں میں حصول تعلیم کا شوق بڑھے گا اور یہی توقع ہے کہ جلد ویکسی نیشن کے عمل کے آغاز سے ہی اسکولوں کی بندش کا معاملہ بھی ختم ہوجائے گا۔