|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2021

گوادر:  گوادر، ظالم وجابر قوتوں کے خلاف اعلان جہاد کرتا ہوں، عوام کے بنیادی شہری حقوق کی تحفظ کے لیے میدان عمل میں نکلے ہیں۔ تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے،گوادر ہماری سرزمین ہے ہم ہی اس کے والی وارث ہیں۔ جھوٹی ترقی کے بلند بانگ کرنے والے حکمران آئیں دیکھیں عوام پانی،بجلی،صحت،تعلیم اور روزگار جیسے بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔

70سالوں سے عوام پر ظلم ہورہا۔اپنے ہی شہر میں شہریوں کو آئے روز اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے گھنٹوں لائن میں کھڑے ہوکر ازیت دی جاتی ہے اور پوچھا جاتا ہے کہ کہاں سے آئے ہو کہاں جارہے ہو؟ عوام تنگ آچکے۔اگر 30 اکتوبر تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو 31 اکتوبر کو ملا فاضل چوک پر پریس کانفرنس کے ذریعے بلوچستان کی تاریخ کے سب سے بڑے دھرنے کا اعلان کروں گا۔ مولانا ہدایت الرحمان کا عظیم الشان جلسے عام سے خطاب۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے زیر اہتمام شہدائے جیوانی چوک پر گوادر کی تاریخ کیعظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا گیا۔جلسہ عام میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سیلاب امڈ آیا۔

جس میں گوادر سمیت پیشکان،جیونی،سربندن، نلینٹ،پسنی،اورمارہ اور ضلع تربت سے بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی۔جلسے میں مکی مسجد تا دارلعلوم پبلک اسکول تک عوام کا جم غفیر تھا۔جو مولانا ہدایت الرحمان کو سننے آئے تھے۔ عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی اور موت عزت و زلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔آج کے اس عظیم الشان جلسہ عام میں شریک میں نوجوانوں کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق گزشتہ 70سالوں سے غضب کئے گئے ہیں بنیادی حقوق اور ان پر روا رکھے جانے والے ظلم و جبر کے خلاف میدان عمل میں اترے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں۔ اور ملکی آئین و قوانین کے تحت اپنا بنیادی حقوق مانگتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔لیکن ہمارے معصوم عوام گزشتہ کئی برسوں سے پانی، بجلی، صحت،روزگار اور تعلیم سے محروم ہیں۔ان کے زرخیز اور وسیع سمندر کو ٹرالرز مافیا کے حوالے کیا گیا۔جس کی وجہ سے ماہی گیر نان شبینہ کا محتاج ہورہے ہیں۔اور آبی حیات کی نسل کشی ہورہی ہے۔سیکورٹی ادارے غیر قانونی ٹرالنگ کو روک نہیں سکتے لیکن مقامی مائیگیروں کو سمندر میں شکار پے جانے کیلئے پریشان کرتے ہیں۔ انھیں تنگ کیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں میں ہمارے معصوم عوام کو بلا وجہ تنگ کرنا معمول بن گیا ہے۔

شہریوں کو اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے بار کہا جاتا ہے کہاں سے آئے ہو کہاں جارہے ہو۔ انھوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں۔ ملکی آئین کے تحت اپنا بنیادی حقوق مانگتے ہیں۔کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہے۔ اگر ملکی آئین کے تحت حق مانگنا جرم ہے تو ہم یہ جرم بار بار کریں گے۔انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ڈرنا نہیں چائیے۔اپنے بنیادی حقوق کی دفاع کے لیے باہم متحد ہو کر جدو جہد کریں۔انھوں نے کہا کہ گوادر میں قائم چیک پوسٹیں عوام کو تنگ کرنے کے لیے ہیں۔پاکستان کے دیگر شہروں میں کبھی بھی عوام کو اس طرح تنگ نہیں کیا جاتا جس طرح ہیاں پر کیا جاتاہے۔اں ھوں نے کہا کہ گوادر میں ترقی کے صرف شوشے کئے جارہے ہیں۔حقیقت اس کے برعکس ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ساحل گوادر میں غیر قانونی ٹرالنگ فوری طور ختم کی جائے ماہیگیروں کو آزادانہ طور پر سمندر میں شکار پر جانے کے لیے تنگ نہ کیا جائے۔شہریوں کو بنیادی شہری سہولتیں فراہم کی جائیں۔گوادر کے دہی علاقوں کے عوام کو درپیش پانی کی فراہمی ممکن بنائی جائے، گوادر شہر میں شراب کے گتے بند کئے جائیں،گوادر میں قائم تمام غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کی جائیں۔ کوسٹ گارڈ سربندر کے قبضے میں شہریوں کی کشتیاں اور گاڈیاں واپس کی جائیں اگر ایسا نہیں کیا گیا تو31 اکتوبر کو ملا فاضل چوک پر پریس کانفرنس کے ذریعے بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑے دھرنا دیا جائے گا۔جلسہ عام سے سعید احمد،مولانا لیاقت،ماجد سہرابی،شریف میاں داد، محمد جان مری، ماجد جوہر،حسن مراد،نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض شاہداد شاد نے سرانجام دئیے۔