عوام کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اب صبر بھی جواب دے چکا ہے،مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں اب نکلنے والی نہیں بلکہ بند ہوجائینگی کیونکہ ایک بہت بڑا مہنگائی کا ایٹم بم عوام پر گرایا جا چکاہے۔ شاید حکمران اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دینا ہی نہیں چاہتے کہ معاشی حوالے سے ملک میں کس طرح بہتری لائی جائے ان کی ترجیح اپوزیشن کی درگت بنانا ہے ہر دوسرے روز ایک نیا کیس اٹھاکر اکھاڑا لگایا جاتا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے نت نئے طریقے نکالنے کے لیے حکمران سوچ وبچار کرتے ہیں کہ کس طرح سے عوام کو سیاسی جنگ کے معاملات میں الجھایاجائے یا پھر انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاتے ہوئے مستقبل کے سہانے خواب دکھائے جائیں تاکہ اس بات کی تسلی ہوسکے کہ آنے والے دنوں میں کروڑوں نوکریاں دہلیز پر ہونگی، عوام کے لیے ہر چیز اتنی سستی ہوگی کہ بیرون ملک لوگ اپنے ممالک کی اشیاء سستے داموں خریدنے کے لیے یہاں آئینگے ۔اسی طرح کے خواب دکھاکر تبدیلی کے نعرے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
ایک نیا پاکستان بنانا تھا جس میں حکومت اپنے نوے دن کے دورانیہ میں سب سے پہلے قرضے آئی ایم ایف کے منہ پر دے مارے گی اور اربوں روپے عوام کی ترقی فلاح وبہبود پر لگائے گی، اور یہ صرف پی ٹی آئی ہی کرسکتی ہے کیونکہ یہ عہد کرکے آرہے ہیں کہ ملک میں اب اشرافیہ اور موروثی سیاست کا جڑ سے خاتمہ کیاجائے گا ،عام ورکرز اہم عہدوں پر فائز ہونگے اور اپنے ملک کے لیے بہتر قانون سازی اور فیصلے کرینگے۔ کتنے اچھے دن تھے کہ جب یہ تقاریر روز پی ٹی آئی کی اپوزیشن میں ہوتے ہوئے سننے کو ملتے تھے ایک بار پھر ماضی کی طرف جاتے ہوئے یہ فرض کر لیا جائے کہ موجودہ دور میں جو مہنگائی کا سونامی آیا ہے اورپی ٹی آئی اپوزیشن میںہے تو موجودہ کابینہ کے ارکان پی ٹی آئی کے عہداران کا بیانیہ اور حالات پر کیا تجزیے ہوتے؟ بہرحال وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کر دیا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں چار روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔اس اضافے کے ساتھ پیٹرول کی نئی قیمت 127 روپے 30 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 122 روپے چار پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 7 روپے دو پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 99 روپے 31 پیسے ہو گئی ہے۔
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 82 پیسے فی لیٹرکا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 99 روپے 51 پیسے ہو گئی ہے۔گزشتہ روز اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سوا پانچ روپے تک اضافے کی سمری حکومت کو ارسال کی تھی۔دوسری جانب اسلام آباد میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافے کے حوالے سے بہت سی وضاحتیں پیش کیں مگر ایک ایسی حیرت کی بات کہی کہ یقین نہیں آرہا کہ اتنے بڑے منصب پر بیٹھ کر عوام کے جذبات کا احساس تو کجا بلکہ ان کا تمسخرا ڑایا جارہا ہے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ اب ہم عوام کو مچھلی پکڑنا سکھائیں گے۔ ہرخاندان کو اپنے گھر کیلئے 15سے20 لاکھ روپے تک رقم دی جائے گی۔ حکومت ٹیکنیکل ٹریننگ دینے کی پالیسی پر کام کررہی ہے۔
وزیرخزانہ کے اس جملے سے یہ نتیجہ آسانی سے اخذکیاجاسکتا ہے کہ حکمران مکمل تسلی کے ساتھ ملکی معیشت پر پڑنے والے بوجھ کو عوام کے لاغر کاندھوں پرمنتقل کر رہی ہے کیونکہ حکمرانوں کی تمام تر سہولیات کا بندوبست سرکاری خزانے سے کیاجاتا ہے اور ان کی وصولی عوام کے ٹیکسز کے ذریعے کی جاتی ہے عوام کو مچھلی سکھانے کا گُر نہیں بلکہ مچھلی سمجھ کر مگرمچھ کے منہ میں دیاجارہا ہے ۔کاش کہ تبدیلی حقیقی ہوتی اب پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں لگنے والا ،ہاں یہ تماشا ضرور شروع ہوگا کہ موجودہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد جو مہنگائی کاطوفان عوام کو اپنی لپیٹ میں لے گا اس سے توجہ ہٹانے کے لیے سیاسی محاذکھول دیے جائینگے ،نئے ایشوز اٹھاکر بنیادی مسائل کو ان معاملات کے اندر گم کردیاجائے گا کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں روز اول سے یہ تماشا ہوتا آرہا ہے۔