تربت: بلیدہ میں کرائم برانچ اور سی ٹی ڈی کا بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کے گھر پر چھاپہ۔ فائرنگ سے چیئرمین ظریف رند کا 7 سالہ بھتیجا رامیس جان بحق، 10 سالہ بھتیجا اور بھابھی زخمی۔ اہل خانہ نے 7 سالہ رامیس کی میت کے ہمراہ بلیدہ سے تربت آکر شہید فدا چوک پر دھرنا دیا۔
شہید فدا چوک پر جاری دھرنا میں آل پارٹیز کیچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور تربت سول سوسائٹی کی قیادت اور کارکنان نے شرکت کی۔ بلیدہ واقعہ کے خلاف آل پارٹیز کیچ نے کل اتوار کو تربت میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ تربت پولیس کے مطابق چئیرمین ظریف رند کے گھر پر چھاپے میں پولیس ملوث نہیں بلکہ کوئٹہ سے کرائم برانچ کی ایک ٹیم نے یہاں آکر چھاپہ لگایا جہاں ظریف رند کے بھائی خلیل رند کے مسلح گارڈز نے فورس کے اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے بعد دو طرفہ فائرنگ میں ایک بچہ ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ دوسری طرف ڈپٹی کمشنر کیچ نے شہید فدا چوک پر جاری دھرنا کے شرکاء سے مذاکرات کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ لواحقین نے دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہید فدا چوک پر جاری دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ، پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خان محمد جان، بی این پی کے ضلعی رہنما سید جان گچکی، عزیز بلوچ، بی این پی عوامی کے ضلعی صدر کامریڈ ظریف زدگ، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر غلام یاسین، پیپلز پارٹی کے رہنما نواب شمبے زئی، بی ایس او کے مرکزی رہنما خلیفہ برکت، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور جے یو آئی شیرانی کے ڈاکٹر مولانا اسماعیل بلیدی، جمعیت اہلحدیث فورس کے رہنما یلان زامرانی، سمیت دیگر نے کہا کہ بلیدہ واقعہ انتہائی شرمناک اور دردناک ہے، اس کا ذمہ دار براہ راست صوبائی حکومت ہے، انہوں نے کہا کہ پولیس یا سیکیورٹی اداروں کے پاس اگر کسی کو گرفتار کرنا یا کسی گھر پر چھاپہ لگانا ہو تو وارنٹ لازمی ہے، اس کا ایک آئینی طریقہ کار ہوتا ہے مگر فورس کے اہلکاروں نے تمام آئینی و قانونی طریقہ کار کو پس پشت ڈال کر غیر قانونی عمل کیا، گھر پر حملہ آور چادر و چار دیواری کی پامالی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، واقعہ میں 10 سالہ بچہ کو کس قانون اور آئین کے تحت شہید کیا اور 7 سالہ بچہ اور ایک خاتون کو کس قانون کے دائرے میں رہ کر زخمی کیا، انہوں نے کہا کہ فورس اگر گھروں پر چھاپہ لگاکر لوگوں کو ہلاک و زخمی کرنے کا عمل شروع کریں تو یہ انتہائی خطرناک ثابت ہوگا۔ دھرنے سے بی ایس او کے مرکزی جونیئر جوائنٹ سیکرٹری اور شہید رامیس کے چچا ظفررند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید رامیس کا قتل بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے، ہم اس لاش کے ساتھ انصاف کے حصول تک دھرن جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو لاش کو لے کر کوئٹہ پریس کلب اور اس کے بعد اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں گھر پر چھاپہ، کم سن رامیس کی شہادت ریان اور ہماری بھابھی کو زخمی کرنے کا ہمیں جواب دیں، ہمیں جواب نہیں ملے گا تو بلوچ اعوام کے ساتھ احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، دھرنے کے موقع پر شہید رامیس کے چچا ظفر رند، میران حیات اور منیر حیات کے علاوہ بڑی تعداد میں فیملی ممبران موجود رہے۔ دریں اثناء ڈپٹی کمشنر کیچ کے ساتھ آل پارٹیز اور شہید رامیس کی فیملی کے درمیان مذاکرات دوبارہ ناکام، آل پارٹیز نے ڈپٹی کمشنر کے مطالبات مسترد کرکے فیملی کے ساتھ دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ شھید فدا چوک پر رامیس خلیل کی میت کے ساتھ آل پارٹیز کیچ اور فیملی کا دھرنا رات گئے تک جاری رہا، ڈپٹی کمشنر کیچ نے دوسری دفعہ مزاکرات کی کوشش میں آل پارٹیز کے وفد کو اپنی رہائش گاہ بلایا جہاں طویل گفت و شنید کے بعد فریقین ایک دوسرے سے متفق نہ ہوسکے اور یوں ان کے درمیان مزاکرات ناکام ہوگئے۔ مزاکرات کی ناکامی کے بعد آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ نے دھرنا میں آکر خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور انتظامیہ نے میت کی تدفین کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ اعلی حکام تک فیملی کے مطالبات بھیج دیں گے اور ان پر عمل درآمد کی سفارش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز نے فیملی کی طرف سے ڈپٹی کمشنر کو خلیل رند کی فوری رہائی، واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور گھر پر چھاپہ کی وضاحت پیش کرنے کی صورت میں تدفین کرنے کی آفر کی مگر ڈپٹی کمشنر کیچ نے اس عمل درآمد سے معذرت کی۔انہوں نے اعلان کیا کہ آل پارٹیز کیچ ظریف رند کی فیملی کے ساتھ ہر مشکل مرحلہ میں کھڑا ہے، فیملی جب تک احتجاج کررہی ہے ہم ان کے ساتھ ہیں، اس موقع پر بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند نے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کیچ، تربت سول سوسائٹی اور عام شہریوں کا شکریہ ادا کیا جو صبح سے احتجاج میں ان کے ساتھ موجود رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ عمل ریاست کی بربریت اور سفاکیت کا ثبوت ہے، اگر بلوچ قوم نے ایسے مظالم اور سفاکیت کے خلاف آواز بلند نہ کی تو ریاستی فورسز روزانہ ایک گھر میں گھس کر لاشیں پھینکنا شروع کریں گے، انہوں نے کہا کہ آج اگر شہید رامیس کو قتل کیا گیا تو کل حیات بلوچ کو سرعام گولی ماری گئی اس سے پہلے ملک ناز کو شہید اور برمش کو قتل کیا گیا اگر ہم شروع دن میں ایسے واقعات پر اسی طرح کی رد عمل کا مظاہرہ کرتے تو آج یہ نوبت نہ آتی، یہ وہی رامیس ہے جنہوں نے برمش بلوچ کو انصاف دلانے اور ریاستی بربریت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کی اور آج اسی رامیس کی لاش سڑک پر احتجاج کرکے انصاف کا منتظر ہے، انہوں نے کہا کہ رامیس صرف میرا بھتیجا نہیں قوم کا بیٹا ہے، اگر ان کی لاش اسی سڑک پر پڑے سڑ جائے تب بھی ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے، حکومت کے پاس بم، گولے اور بندوق ہے وہ آکر ہمیں قتل کرے کیونکہ گھروں پر گھس کر قتل کرنا حکومت کا مشغلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کی ہمت اور غیرت کو للکار کر اسے بتایا جارہا ہے کہ وہ اپنی ہی سرزمین پر غلام ہیں، ریاستی ادارے اپنی مرضی جو چاہیں ان کے ساتھ برا سلوک کریں مگر انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ برا دن ہوگا جب بلوچ عورتیں ان کو گریبان سے پکڑ کر حساب لیں۔ دھرنا میں جماعت اسلامی کیچ کی طرف سے بستر اور کمبل کا انتظام کیا گیا۔