کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ جام کمال کو اپنے کئے ہوئے مظالم کی سزا مکافات عمل کے طورپر مل رہی ہے ،اپنے مخالفین کی چوکٹوں پر حاضری دیکر منت سماجت کررہے ہیں۔
حزب اختلاف کے ساتھ کئے گئے مظالم کا پرچار تو صرف پاکستان میں نہیں ساری دنیا میں ہورہاہے پاکستان کے عوام اور میڈیا جام کمال کی حکومت کوڈکٹیٹرشپ کی بدترین مثال قراردے رہے ہیں ،جام کمال اپنی اکثریت کھو چکے ہیں اس امر کو وہ خود جانتے ہیں اس لئے اب وہ خود وزیراعلیٰ کاخطاب نہ دیں بلوچستان کے وسائل کابے دریغ استعمال نہ کریں متحدہ اپوزیشن نے چیف سیکرٹری کو بھی تمام تر صورتحال سے آگاہ کیاہے۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ خود میڈیا پر ملک بھر میں مشتہرکررہے ہیں کہ ان کے پاس 20ارکان ہیں کبھی کہتے ہیں باپ پارٹی کے 13ارکان ان کے ساتھ ہیں اور کبھی کہتے ہیں ان کے ساتھ 28ارکان ہیں جبکہ اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے پاس کم ازکم 33ارکان ہر صورت میں ہونے چاہئیں ،28ارکان کا حامل شخص وزیراعلیٰ کے منصب کانام استعمال نہیں کرسکتا۔
اسمبلی کی واضح اکثریت ان کے حق میں نہیں ہے اس لئے وزیراعلیٰ کے پاس اکثریت نہ ہونے کی بناء پر منصب سے دستبردار ہوناچاہیے یا پھر ان کو اعتماد کاووٹ اسمبلی سے لینا ان کی ذمہ داری ہے گورنر بلوچستان کے سامنے بحران کے تمام تر زاویے موجود ہیں بحران کا خاتمہ آئینی کردار ادا کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں جام کمال نے کل صوبائی کابینہ کااجلاس بلایا جتنے وزراء اجلاس میں موجود تھے سب نے دیکھ لیا ایسی صورت میں کابینہ اجلاس کرانا عجیب ہے گزشتہ ایک ماہ میں جتنے احکامات واقدامات وزیراعلیٰ نے دئیے ہیں وہ تمام تر غیرآئینی وغیر قانونی ہیں ۔