گزشتہ شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم از کم 20 افراد جاں بحق جبکہ 200سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کوئٹہ، سبی، ہرنائی، پشین، قلعہ سیف اللہ ، چمن، زیارت اور ژوب سمیت کئی علاقوں میں رات 3 بج کر 2 منٹ پر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.9 ریکارڈ کی گئی ، زلزلے کا مرکز ہرنائی سے 15 کلو میٹر دور کا علاقہ تھا۔پروو نشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے مطابق زلزلے کے باعث مکانات کے ملبے تلے دب کر 20 افراد جاں بحق اور200سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے جبکہ دور دراز علاقوں میں زخمی ہونے والوں کو ہیلی کاپٹر سے کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور کوئٹہ کے سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔سب سے زیادہ ضلع ہرنائی متاثر ہوا ہے جہاںجانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزراء اوردیگر ٹیموں کے ہمراہ ہرنائی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ زلزلے کے اطلاع کے بعدفوری طورپر امدادی ٹیمیں روانہ کردی گئیں جس میں ریسکیوسمیت سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جو گزشتہ شب سے ریسکیو عمل میں شامل ہیں۔ جام کمال خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت کے لیے ڈیزاسٹر کی صورتحال ایک چیلنج ہوتی ہے اور اس کے لیے اقدامات کے حوالے سے ذاتی طور پر جائزہ لینے آیا ہوں تاکہ تمام تر حالات کا اندازہ ہوسکے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا تھا کہ ہرممکن کوشش ہوگی کہ متاثرین کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
جبکہ ہرنائی شاہراہ کے باعث جو دقت پیش آرہی ہے کچ موڑ کے ذریعے اس اہم شاہراہ کو تیار کیاجارہا ہے جسے تین سال لگیں گے۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ہرنائی کا کہنا تھا کہ ہرنائی میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ، ملبے تلے کئی افراد دبے ہوئے ہیں اور علاقے میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے اور پہاڑی تودے گرنے سے کئی رابطہ سڑکیں بھی بند ہو گئیں ہیں، ہرنائی، سنجاوی روڈ کی بحالی کیلئے لیویز اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ لورالائی ہرنائی شاہراہ بھی بند ہو گئی ہے جس کے باعث ہرنائی میں کل تعلیمی ادارے بندرہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کے جوان زلزلے سے متاثرہ علاقے ہرنائی پہنچ گئے ہیں، زلزلے سے متاثرہ آبادی کیلئے ضروری خوراک اور عارضی پناہ گاہیںبنادی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ضروری دواؤں کیساتھ سول انتظامیہ کی مددکر رہے ہیں، 9 شدید زخمیوں کو پاک فوج کے ایوی ایشن ہیلی کاپٹر پر کوئٹہ پہنچادیا گیا ہے اور آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ نقصان کے تخمینے کیلئے ہرنائی پہنچ گئے ہیں جبکہ اربن ریسرچ اور ریسکیو ٹیم کو راولپنڈی سے روانہ کیا جا رہا ہے۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق لیویز اور ریسکیو ٹیمیں لوگوں کی مدد کیلئے روانہ کر دی گئیں ہیں اور لوگوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق ہرنائی میں 70 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔بہرحال یہ قدرتی آفت ہے حکومت کے اب تک اٹھائے گئے اقدامات اور وزیراعلیٰ بلوچستان کا فوری دورہ ایک اچھا عمل ہے امید ہے کہ ہرنائی کے متاثرین کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت بھی اپنا کردار ادا کرے گی جس کا اظہار وزیراعظم عمران خان کرچکے ہیں تاکہ غریب متاثرہ افراد کی مشکلات میں کمی آسکے۔