تربت: سانحہ ہوشاپ میں شہید بچوں کی میتوں کے ہمراہ شہید فدا چوک پر دوسرے روز بھی دھرنا جاری، اس دوران آل پارٹیز کیچ،بی ایس او کے مختلف دھڑوں کے اراکین، خواتین اور بچوں سمیت سول سوسائٹی کے رضاکار موجود رہے، دھرنا میں شہید رامز کی فیملی بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کی سربراہی میں بھی شریک ہوا۔ ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے صبح دھرنے میں آکر فیملی سے مزاکرات کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہاکہ شواہد سے قبل ایف سی پر الزام لگانا نہیں چاہیے، جس جگہ بچوں کی شہادت ہوئی ہے وہ ایف سی چیک پوسٹ سے قافی فاصلے پر ہے، انہوں نے کہاکہ بچوں کی شہادت ممکنہ طور پر ہینڈ گرینیڈ کے دہماکہ سے ہوئی ہے، اگر فیملی راضی ہے تو سیاسی جماعتوں، سماجی کارکنوں اور میڈیا پر مشتمل وفد جائے وقوعہ بھیجا جائے گا اگر انہیں ایف سی کے خلاف شواہد مل گئے تو فیملی کے مطابق ایف آئی آر درج کیا جائے گا مگر شواہد سے قبل ایک زمہ دار ادارے پر الزام تراشی مناسب نہیں تاہم فیملی اور سیاسی جماعتوں نے ایف سی کی رپورٹ کو یکطرفہ کہتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ انتظامیہ جان بوجھ کر فورسز کی کارستانیاں چھپا کر انہیں تحفظ دینے کی کوشش کررہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اصل. ملزمان کا تعین کرکے ان کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کیا جاتا اور انہیں عدالتوں کے زریعے سزا کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی دھرنا جاری رہے گا۔
دریں اثناء آل پارٹیز کیچ کا ہنگامی اجلاس سانحہ ہوشاپ کے حوالے سے نیشنل پارٹی کے ضلعی سییکرٹریٹ میں زیر صدارت مشکور انور ایڈوکیٹ منعقد ہوا جس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت الائنس میں شامل تنظیموں کے ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں آل پارٹیز کے کنوینر اور نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور ایڈوکیٹ، ضلعی جنرل سیکرٹری فضل کریم، محمد اقبال، محمد طاہر، انور اسلم، حفیظ علی بخش، حاجی شوکت دشتی، محمد اکرام گچکی، بی این پی کے ضلعی صدر میجر جمیل دشتی، شے نزیر احمد، باھڑ جمیل دشتی، حاجی عزیز، شے ریاض احمد، بی این پی عوامی کے ضلعی صدر کامریڈ ظریف زدگ بلوچ، پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خان محمد جان، غفور کٹور، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر غلام یاسین بلوچ، غلام اعظم دشتی، جے یو آئی کے رہنما مولانا حفیظ مینگل، بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین بوھیر صالح، نوید تاج، بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکرٹری ماما عظیم، مرکزی کمیٹی کے رکن کریم شمبے، انجمن تاجران کے صدر حاجی کریم بخش، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست، جمیل احمد، وسیم احمد و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں ہوشاپ واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے متاثرہ فیملی کو انصاف رسائی کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی، سیاسی رہنماؤں اور آل پارٹیز کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ہوشاپ کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کیچ کی یکطرفہ رپورٹ مسترد کرکے اسے فورسز کو بچانے کا حربہ قرار دیا اور کہا کہ شہید تاج بی بی کے مسلے پر آل پارٹیز نے بہترین اسٹینڈ لیا اور اسے سیاسی طور پر ایک تاریخی کیس بنایا جس کی باز گشت ہر جگہ پہنچ گئی اگر آل پارٹیز اس پر کردار ادا نہ کرتا تو یہ. کیس گم ہوجاتا، انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کیچ سانحہ ہوشاپ واقعات کا تسلسل ہے، وہ کسی صورت اس واقعہ میں ملوث ملزمان کو بچانے یا متاثرہ فریق کو انصاف فراہمی سے دور رکھنے نہیں دیگی بلکہ اس پر آخری حد تک جائے گی۔
اس پر کسی طرح کی کمزوری نہیں دکھائیں گے، فدا شہید چوک پر فیملی کے دھرنا میں شامل ہیں یہ ہماری قومی و سیاسی اور اخلاقی فرض ہے، انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کا وفد فوری جاکر متاثرہ علاقہ کا معائنہ کرے گی اور اس پر شواہد اکھٹے کرے گی اور علاقائی معتبرین سے بھی بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آل. پارٹیز قومی مسائل پر کبھی پیچھے نہیں ہٹا اور نہ کبھی ہٹ سکتی ہے البتہ اگر عوام کی طرف سے جتنی توقعات آل پارٹیز سے وابستہ ہیں ھم ان سے پورا نہیں اترے تب بھی اپنے سیاسی و جمہوری پر امن طریقہ کار کے مطابق چلیں گے۔دریں اثناء سانحہ ہوشاپ میں شہید ہونے والے بچوں کے ہمراہ احتجاج پر بیٹھے فیملی اور سیاسی جماعتوں کے دھرنا کیمپ پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ کیچ کی تاریخ کا افسوس ناک تریں واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، متاثرہ خاندان کے بیانیہ کو ڈپٹی کمشنر کیچ اور انتظامیہ سننے کے بجائے مذید اشتعال دلا رہی ہے، بچوں کو دفنانے کے لیے طاقت کے زور پر قبریں کھودنا اشتعال انگیزی کا سبب بنے گا، تحصیل دار ہوشاپ کی ابتدائی سرکاری رپورٹ میں کہا جا چکا ہے کہ بچوں کی شھادت میں راکٹ فائر کیا گیا مگر ڈپٹی کمشنر کیچ اس بیان سے یکسر انکاری ہے اور اسے ہینڈگرنیڈ دہماکہ کہہ رہی ہے۔
آج آل پارٹیز نے وہاں جا کر معائنہ کیا تاکہ حقائق سامنے لاسکیں جو کوئی اس میں ملوث ہے اسے بے نقاب کرسکیں اور اسے ملوث ملزمان کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لواحقین کے مطالبات پوری کی جائے آل پارٹیز سرکار اور انتظامیہ کے رویے سے مایوس ہے، عام طور پر ایسے واقعات میں فورسز بہت دیر سے آتے ہیں مگر یہ پہلا واقعہ ہے جس میں دس منٹ کے اندر ایف سی وہاں پہنچا اور انسان دوستی کے تقاضوں کی خلاف ورزی کرکے نہ زخمی اور شہید بچوں کو ہسپتال پہنچایا اور نہ ہی ریلیف مہیا کیا بلکہ لوگوں کو خوف زدہ کرکے شواہد وہاں سے لے گئے، اس سے بدتر یہ کیا گیا کہ رات کی تاریکی میں جاکر قبریں کھودنا اور زبردستی لاشوں کو دفنانے کی کوشش کرنا ثابت کرتی ہے کہ اس میں کون ملوث ہے، متاثرہ خاندان کو انصاف رسائی کے ساتھ مستقبل میں بھی انہیں تحفظ فراہم کرنا سرکار کی زمہ داری ہے تاکہ انہیں پھر پریشان اور تنگ نہ کیا جائے، آل پارٹیز اس سانحہ میں متاثرین کے ساتھ ہر قدم پر موجود ہے، انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر کا رویہ قابل مذمت ہے، نائب تحصیل دار رپورٹ کررہی ہے کہ راکٹ فائر کیا گیا۔
مگر اس کے باوجود ڈپٹی کمشنر کیچ اس بیان سے مکر گئی ہے اور ابھی تک متاثرہ فیملی کی درخواست لے کر ایف آئی آر کے اندراج سے گریزاں ہے، عدلیہ سمیت ہر وہ فورم جو متاثرین کو انصاف فراہم کرسکتی ہے اس کے پاس جائیں گے اگر سرکار اور انتظامیہ نے یہ مسلہ فوری حل نہ کیا تو آل پارٹیز سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کے ساتھ مل کر آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی۔ اس موقع پر بی این پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ نے کہا کہ آل پارٹیز جائے وقوعہ کے معائنہ اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر کے بیانیہ کو یکسر مسترد کرتی ہے بچوں کے قتل میں ایف سی ملوث ہے اسے کس ہتھیار سے نشانہ بنایاگیا اس کی وضاحت وہ خود کرسکتے ہیں، سب سے بڑا المیہ اور ثبوت یہ ہے کہ انتظامیہ نے علاقے میں رات کی تاریکی میں دو قبریں کھود کر بچوں کو دفنانے کی ناکام کوشش کی ہے اگر ایف سی اس واقعہ میں ملوث نہیں ہے تو کیوں قبریں کھود کر لواحقین کو دہمکایا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز فیملی کی درخواست پر فوری ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔