|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2021

پشین: جمعیت علما اسلام پاکستان کے امیر اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سرداری نظام میں جمعیت علما اسلام کے سیاسی اور جمہوری جدوجہد کے بدولت تبدیلی آئی موجودہ حالات میں جمعیت ف کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں بعض لوگ خیر کے بجائے شر کے لیے کام کرتے ہیں اتحاد اور اتفاق مظلومی جبکہ انتشار کمزوری پیدا کرتا ہے۔

من حیث الجماعت ہم تقوی سے محروم ہے تقوی کے بغیر سیاست منافقت خیانت اور تجارت ہوتا ہے ہم آج بھی کہتے ہیں کہ جیسا کردار ہے اس کی مناسبت سے جمعیت علما اسلام کو مزدور یا کسان پارٹی کا نام دیا جائے سیاسی جماعتوں کا ہمیشہ سے موقف ہے کہ مرکز صوبوں کو خودمختاری دے جبکہ ہم نے اختیارات مرکز کو دیے جو کہ ایک تضاد ہے رکنیت سازی کے عمل نے جماعت کے اتحاد کو پارہ پارہ کردیا ہے صداقت اور دیانت دراصل میں ایک بل ہے خیانت اور جھوٹ اللہ تعالی کا ناپسندیدہ عمل ہے اور کہا کہ جمہوریت اور الیکشن اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہے پبلک کی ضرورت نہیں ہے اسٹیبلشمنٹ بین الاقوامی دنیا میں خود کو جمہوریت میں چھپانا چاہتے ہیں اور آمریت کے غلط کردار اور گند جمہوری اداروں سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں پر ڈالتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ پشین کے موقع پر اجتماع اور صحافیوں کے وفد سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی سی ایم جام کمال خان کہتے ہے کہ بجٹ پیش کرنے سے ایک گھنٹہ قبل آیا اور پرائم منسٹر حقانی کو پشتون کا ایک قبیلہ قرار دیا ہے عہدہ اور دولت لیڈر شپ کی ضرورت ہے عوام کو انصاف اور عدالت نظام سے ملتا ہے جبکہ مسلط نظام ظالمانہ نظام ہے جمہوریت اور الیکشن نظام کے چلانے کے لئے ہوتا ہے کسی سیاسی پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے جمہوریت کی آزادی چاہتے ہیں۔

یہ سیاسی پارٹیوں کے رویے میں ایک تضاد ہے اور کہا کہ ملکی اسٹیبلشمنٹ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا ایک ذیلی شاخ ہے بین الاقوامی دنیا کے مقابلے میں ملک کی بقا اور استحکام ہماری بس کی بات نہیں اگر ملک کی بقا اور استحکام چاہتے ہو تو ہم کو مارتے کیوں ہو اور ہماری آبادیاں کیوں اجاڑتے ہو ملک اجاڑنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ تباہی اور بربادی کا محض ایک فلم بنایا جائے مصنوعی دشمن کے لئے فلم بنانا بہتر عمل ہوگا امریکی سینیٹ میں بلز اس وقت بھی پیش کئے گئے جب امریکی فوج عراق سے نکلے امریکی سینیٹ کی بلز عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ایک ڈرامہ ہے امریکہ دنیا میں کہیں بھی تعمیر کے لیے نہیں بلکہ تخریب کے لیے جاتے ہیں۔

جنگ نہ مذہب اور نہ ہی قوموں کی ضرورت ہے بلکہ بین الاقوامی چوہدری امریکہ کی ضرورت ہے امریکہ دنیا میں نئے سرے سے نقشوں کی تشکیل چاہتے ہے فرانس برطانیہ روس پر برتری کے بعد چین کو زیر کرنے کے لیے 2007 2008 اور 2010 میں امریکہ جاپان بھارت اور آسٹریلیا کا اتحاد چین کے ناکہ بندی کے لیے بنا آئندہ اس اتحاد میں نیوزی لینڈ جنوبی کوریا اور ویتنام شامل ہوگا اسلام اور مسلمان دہشت گرد بھی اور دہشت گردی کے شکار بھی ہونا کیسا ممکن ہے دنیا میں اصل جنگ تہذیبوں کے درمیان ہے مغربی نظام انفرادیت جبکہ اسلام اجتماعیت کا درس دیتا ہے مسلمان کی زندگی جہاد ہے جہاد اکبر اپنے نفس کو سرکشی اور شریعت کی پابندی کو جہاد اکبر کہتے ہے اور ہر مسلمان پر فرض ہے جہاد اصغر مومن کے اجتماعی زندگی میں طاغوت کے مقابلے کے لیے فرض کفایہ ہے مسلمان وعدہ خلافی جھوٹ خیانت اور دھوکہ نہیں کرتے اور کہا کہ ملازم مالک کو جوابدہ ہے مالک ملازم کو جوابدہ نہیں ہے۔