کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی، عہدیداروں اور رہنمائوں کے اصرار پر پارٹی صدارت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، بلوچستان عوامی پارٹی میں انفرادی فیصلوں کی گنجائش نہیں ہے قائم مقام صدر کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں نومبر میں پارٹی انتخابات کروائیں گے ،جلد ہی پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کریں گے۔
میری آخری دن تک کوشش ہوگی کہ بلوچستان عوامی پارٹی اتفاق سے چلے اور تما م فیصلہ پارلیمانی انداز میں کرے اور ہم اپنے فیصلے پارٹی کے اندر کریں ،تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے اگر ہم ہار گئے تو ہار گئے ، جو لوگ ناراض ہیں اور گلہ کر رہے ہیں وہ مجھ سے سب سے زیادہ ملتے تھے ہمیں عوام کے معاملات ، سیاسی مسائل دیکھنے ہیں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کسی کے لئے نہ پہلے بند ہوا نہ آئندہ کبھی بند ہوگا ،پارٹی کو نقصان پہنچانے والے عمل کے خلاف ضرور کھڑے ہونگے ۔
یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ، پرنس آغا عمر احمدزئی، ارکان قومی اسمبلی احسان اللہ ریکی، روبینہ عرفان، صوبائی وزراء نوابزادہ طارق مگسی،میر عارف جان محمد حسنی، میر ضیاء اللہ لانگو، مٹھا خان کاکڑ، حاجی محمد خان طور اتمانخیل، وزیراعلیٰ کے مشیر سردار سرفراز ڈومکی، پارلیمانی سیکرٹریز سردار مسعود لونی ، ڈاکٹر ربابہ بلیدی، رکن صوبائی اسمبلی خلیل جارج، حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی، بی اے پی کے ڈویژنل آرگنائزر زڈٖاکٹر نواز خان ناصر، میر فائق جمالی، آغاشکیل درانی،میر مجیب الرحمن محمد حسنی سمیت دیگر بھی موجود تھے ، وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ کہا کہ کچھ دن پہلے پارٹی امور اور اتفاق رائے دیکھنے کے بعد آپ کو آگے کرتے ہوئے پارٹی صدارت چھوڑنے سے متعلق ٹوئٹ کیا اور الیکشن کروانے کا اعلان کیا تھا ہم نومبر میں پارٹی انتخابات کروائیں گے لیکن پارٹی کے رہنمائوں نے مجھ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مجھے فیصلہ واپس لینے کا کہا اور یہ بھی کہا کہ جب بھی ضرورت ہوئی تو پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اسکا فیصلہ کیا جائے گا اور پارٹی کے آئینی طریقہ کار کے مطابق نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میرا تعلق اس کنبے سے ہے آج پارٹی کا صدر ہوں کل جو بھی پارٹی کا صدر منتخب ہوگا اور جسے پارٹی صدر منتخب کریگی اسی چیز کا پابند ہوں انہوں نے کہا کہ پارٹی کے دوستوں کے اصرار پر اپنی خواہش کو واپس لیتے ہوئے پارٹی استعفیٰ واپس لے رہا ہوں پارٹی کے دوستوں کے اعتماد پر مشکور ہوں کوشش کرونگا کہ پارٹی کے الیکشن ہونے تک امور کوبہتر انداز میں نمٹائوں انہوں نے کہاکہ استعفیٰ دینے کا فیصلہ میرا ذاتی تھا میں نے لکھ کر نہ پہلے استعفیٰ دیا تھااور نہ اب دیا ہے صرف ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ میں پارٹی عہدے سے دستبردار ہونگا وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ تمام اختلافات کو احسن انداز میں ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے اگر میں جانبدار ہوجائوں تو معاملات ٹھیک نہیں ہوسکتے پارٹی کے دوست کسی نہ کسی وجہ سے دور ہیں لیکن وہ زیادہ دور نہیں رہیں گے ناراض دوستوں میں چند کے علاوہ کسی میں بھی زیادہ ناراضگی نظر نہیں آئی وہ لوگ جو ناراض ہیں انہیں بھی کچھ غلط فہمیاں ہیں میری آخری دن تک کوشش ہوگی کہ بلوچستان عوامی پارٹی اتفاق سے چلے اور تما م فیصلہ پارلیمانی انداز میں کرے اور ہم اپنے فیصلے پارٹی کے اندر کریں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم یا کسی اور پلیٹ فارم پر جانا ،مجلس سجانا نامناسب عمل ہے اگر دوست آجاتے اور تحفظات کا اظہار کرتے تو انہیں پہلے کبھی منع نہیں کیا۔
لیکن انہوں نے پارٹی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک راستے کا انتخاب کیا اور شروع میں پی ڈ ی ایم کے ساتھ حصہ داری شروع کردی جس کا تسلسل جاری رہنے سے پارٹی میں تفریق آئی ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی ایگزیکٹو کونسل، جنرل باڈی سمیت دیگر فورم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ پارٹی کا صدر کون ہوگا یہ فیصلہ کبھی انفرادی طور یا کسی کی خواہش پر نہیں کیا جاسکتا اس موقع پر قائم مقام صدر کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگرمیں نے پارٹی کے ڈسلپن کے خلاف کام کرنا ہوتا تو ایک ماہ پہلے ناراض ارکان کے خلاف کاروائی کرتا اور چار ،پانچ نوٹس جاری کرسکتا تھا ہم نے کبھی نہیں چاہا کہ پارٹی کے اندر یک طرفہ فیصلہ کریں پارٹی کو جو بھی چیز نقصان پہنچائے گی ہم اس کے خلاف ضرور کھڑے ہونگے آج سارے ماحول سے اپوزیشن یا کسی اور جماعت نہیں بلکہ بلوچستان عوامی پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے ہم ایسا فیصلہ نہیں کرنے دیں گے جو چند اشخاص کے حوالے سے ہو ابھی ایک اتحادی جماعت جس کے دو ارکان ہیں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی سربراہی لی ہوئی بلوچستان عوا می پارٹی کسی کی لائن پر نہیں چل سکتی ہم تمام دوست ساتھ بیٹھے ہیں اور ساتھ چلیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن کے علاوہ انکی پارلیمانی جماعت کے تمام ارکان نے پہلے دن سے ہمارا ساتھ دیا ہے پی ٹی آئی سمیت تمام اتحادی جماعتیں ساتھ ہیں اگر پارلیمانی پارٹی ساتھ دے رہی ہے تو پوری جماعت ہمارے ساتھ کھڑی ہے انہوں نے کہا کہ جان جمالی آئے تھے اور ہم نے اتفاق کیا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا بلوچستان عوامی پارٹی ملکر کریگی آنے والے دونوں میں پارلیمانی پارٹی کی ملاقات ہوگی جس میں تمام امور پر تبادلہ خیال کریں گے اور صورتحال واضح کریں گے انہوں نے کہا کہ تحریک عدم کے معاملے میں بلوچستان عوامی پارٹی متحرک ہے اس تمام معاملے میں کچھ دوستوں کو اصل منصوبہ نہیں بتایا گیا تھا۔
اب جب اصل مقاصد واضح ہوئے ہیں تو بہت سے دوستوں نے اپنے خیالات کا اظہار بھی شروع کیا وہ8ارکان جن کے ہم گھر گئے انہوں نے اپنے گھر میں ویلکم کیا انہوں نے ہماری اور ہم نے انکی بات سنی ہم نے ادراک کیا کہ بہت سے دوستوں کو تصویر کچھ اور دیکھائی گئی اور مقاصد کچھ اور تھے بہت سے لوگ تھے جو انہیں اون نہیں کریں گے ،وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت اپنے امور سرانجام دے رہی ہے ہم نے کابینہ کا اجلاس کیا جس میں اہم فیصلے کئے گئے حکومت زلزلے میں ریلیف کے دوران بھی مکمل طور پر متحرک رہی ہے انہوں نے واضح کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری سے انکی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اس حوالے سے خبر غلط ہے منفی باتوں کو میڈیا میں نہیں آنا چاہیے انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے نمبر گیم سامنے آجائیگا ہمارے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بھی خدشات ہیں انہیں فی الحال سامنے نہیں لانا چاہتے جوں ہی گورنر کے پاس آئیگی اور مقررہ وقت رکھا جائیگا تو اس سے چیزیں واضح ہوجائیں گی انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات میں نہ کوئی خطرہ ہوتا ہے اور نہ ہی ٹلتا ہے سیاسی لوگ اپنی جدوجہد قائم رکھتے ہیں ہم چاہے عد م اعتماد ختم بھی ہو جائے ہم پانچ سال جدوجہد جاری رکھیں گے اور اگر کوئی سیاسی بحران آئیگا ہم اسکا سامنا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کے ناموں کے ساتھ رقم لکھ دی ہم بلوچستان کی عزت بچا بچا کے تھک گئے ہیں حالیہ سینٹ انتخابات تاریخ کے شفاف ترین انتخابات میں سے تھے ایسا کرنے سے صوبے کا تشخص خراب ہوتا ہے صوبے میں کسی قسم کی خرید و فروخت نہیں ہورہی ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس نہ دروازے ہیں نہ کھڑکیاں ہیں ہمارے بھائی آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے سیاسی معاملات حل کرنے کی گنجائش ہمیشہ رہی ہے ہم نے ایک دوسرے کی سن کر چیزوں کو حل کرنا ہے پہلے بھی بیٹھے آج بھی بیٹھے اور آئندہ بھی بیٹھیں گے انہوں نے کہا کہ کچھ دوست وقتی طور پر ناراض ہیں اور انہوں نے آگے چل کر ساتھ بیٹھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے کسی اور جماعت کے نکلنے کا تاثر غلط ہے پارٹی متحد ہے ایک ماہ بعد بی اے پی مزید مضبوط نظر آئیگی انہوں نے کہا کہ جو لوگ ناراض ہیں اور گلہ کر رہے ہیں وہ مجھ سے سب سے زیادہ ملتے تھے ہمیں عوام کے معاملات ، سیاسی مسائل دیکھنے ہیں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کسی کے لئے نہ پہلے بند ہوا نہ آئندہ کبھی بند ہوگا انہوں نے کہا کہ آخری دن تک کوشش ہوگی کہ پارٹی ڈسپلن اور پارلیمانی ،جمہوری فیصلے کے ساتھ سب لوگ چلیں اگر کچھ لوگ اکثریت کے فیصلے سے اتفاق نہیں کریں گے اور پارٹی ڈسپلن کو نہیں مانیں گے تو اس پر مشاورتی عمل کے ذریعے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 14ارکان نے درخواست پر دستخط کئے ہیں ایک ہفتے بعد انہیں اپنی تعداد بھی ظاہر کرنی ہوگی اور آخری مرحلہ ووٹنگ ہوگا اگر ہم ہار گئے تو ہار گئے اگر جیت گئے تو اس دن فیصلہ ہوگا ۔دریں اثناء بلوچستان عوامی پارٹی کے نائب صدر رکن صوبائی اسمبلی میر ظہور بلید ی کو پارٹی کا قائم مقام صدر مقرر کردیا گیا، بلوچستا ن عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر منظور احمد کاکڑ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے سابق صدر جام کمال خان نے بذریعہ آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ کے صدارت چھوڑنے کا اعلان کیا جس کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کا اجلاس پارٹی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بلوچستان عوامی پارٹی کی ڈویژنل انتظامیہ کی جانب سے توجہ مبذول کروائی گئی کہ جام کمال خان کے استعفیٰ کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کے لئے قائم مقام صدر کی تعیناتی و نامزدگی بہت ضروری ہے تا کہ انٹرا پارٹی الیکشن تک پارٹی کے معاملات بہتر طریقے سے چلائے جاسکیں باہمی مشاورت سے یہ طے پایا کہ پارٹی کے نائب صدر رکن صوبائی اسمبلی میر ظہور بلیدی کو بلوچستان عوامی پارٹی کا قائم مقام صدر نامزد اور تعینات کردیا گیا ہے کہ پارٹی کے معاملات اور نظم و نسق بہتر طریقے سے چل سکیں اور الیکشن کمیشن ایکٹ 2017کے تحت الیکشن کمیشن کو بھی اس حوالے سے مطلع کیا جاتا ہے ۔ نوٹیفکیشن کی کاپی چیف الیکشن کمیشنر، صوبائی الیکشن کمیشن اور پارٹی کے چیف آرگنائزر کو بھی ارسال کردی گئی ہے