ڈی جی آئی ایس آئی تقرری کے نوٹیفکیشن کی تاخیر پر گزشتہ چند دنوں سے بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ موجودہ حکومت وعسکری قیادت کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوچکا ہے، ہیجانی کیفیت ہے ایک بہت بڑا سیاسی بھونچال بحرانی کیفیت میں کسی بھی وقت سامنے آسکتا ہے۔ مختلف خبریں ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے حوالے سے گردش کررہی رہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے موجودہ حالات پر تبصرے اور تجزیے کئے گئے کہ پی ٹی آئی حکومت کے تین سال کے دوران کبھی بھی ایسا موڑ نہیں آیا کہ سول وعسکری قیادت کے درمیان تناؤپیداہواہو بلکہ دونوں ایک پیج پر ہوتے ہوئے ہم آہنگی سے معاملات کو آگے بڑھاتے آرہے ہیں
مگر یکدم سے اس مسئلے کے بعد کہاجانے لگا کہ اب شاید دونوں کے درمیان خلیج پیدا ہوچکی ہے اور اس کی وجہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا نوٹیفکیشن بروقت جاری نہ کرنا ہے۔ اس تمام تر صورتحال اور مسئلے کو زیادہ تقویت کسی اور طرف سے نہیں بلکہ حکومتی رویے کے باعث ملی ہے۔ یہ بات کہی جارہی تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ وزیراعظم کی اپنی حیثیت ہوتی ہے ،وزیراعظم آفس کے بغیر بعض تعیناتی وتقرریاں کرنے سے حیثیت ختم ہوجاتی ہے مگر اب اس مسئلے کو اس قدر طول مل چکا ہے کہ مختلف چہ مگوئیاں ہورہی ہیں۔ بہرحال گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کااجلاس منعقدہوا، وزیراعظم عمران خان نے موجودہ صورتحال پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر کوئی کشیدگی نہیں، ایک پروسیجرل معاملہ تھا جس پر قیاس آرائیاں زیادہ ہو گئیں، میرے اور فوجی قیادت کے درمیان جو تعلقات ہیں، اس سے بہترکوئی تعلقات نہیں ہو سکتے۔عمران خان نے کہا کہ تکنیکی خامی تھی جو دور ہوگئی، یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا،ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں۔
انہوں نے اجلاس میں موجود شرکاء کو کہا کہ ہمیں اپنے منشور پر عملدرآمد کرنے پر توجہ دینی ہے۔دوسری جانب ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات اتنے اچھے کبھی نہ تھے جتنے آج ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں، وزیراعظم کے آرمی چیف سے بہت اچھے تعلقات ہیں، آرمی چیف نے سول حکومت کوہمیشہ سپورٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری جلد کردی جائے گی۔ اس سے متعلق تمام معاملات طے پا چکے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کاکہناتھا کہ انٹرویوز نہیں بلکہ نوٹیفکیشن ہو جائے گا۔ کسی کے انٹرویوز کی بات نہیں ہوئی اور وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے صحافی نے سوال کیا کہ شیخ صاحب انٹرویوز ہوں گے ؟ جس پر شیخ رشید احمد نے کہا کہ جلد نوٹیفکیشن ہو جائے گا۔
ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اس میںکوئی شک نہیں کہ اول روز سے موجودہ حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان تعلقات کو ماضی کی نسبت زیادہ مضبوط اور مستحکم دیکھاگیا ہے ، سفارتی، معاشی معاملات سے لیکر ملک کے دیگر مسائل پر مرکزی حکومت کے ساتھ عسکری قیادت پیش پیش رہی ہے جس کی واضح مثال پاک فوج کے سربراہ جنرل جاوید قمرباجوہ کی بیرون ممالک دورے پر سربراہان سے سفارتی ومعاشی معاملات پر ملاقاتیں ہیں اور ساتھ ہی ملک کے اندر بزنس کمیونٹی سے بھی پاک فوج کے سربراہ نے معاشی حوالے سے ملاقاتیں کی تھیں اور ان کے تحفظات بعض معاملات پر دور کئے تھے جوکہ ماضی کی حکومتوں کے دورمیں دیکھنے کو نہیں ملے تھے ۔
یہی وجہ ہے کہ سول وعسکری قیادت کے درمیان بہترین تعلقات پر کسی طرح کا ابہام دیکھنے کو نہیں ملامگر موجودہ صورتحال کے بعد ضرور سوال اٹھائے گئے ہیں جنہیں خود اب حکومت نے دور کرنا ہے کیونکہ یہ خبر خود حکومت کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری میں تاخیر کی وجہ سے بنی ہے ۔بہرحال اب اس حوالے سے حکومت کی جانب سے یہی کہاجارہا ہے کہ تکنیکی خامی کو دور کردیا گیا ہے اوریہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا ۔حکومتی سطح پر جب تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا یقینا تمام تر ابہام دور ہوجائینگے اور جوقیاس آرائیاں وچہ مگوئیاں کی جارہی ہیں وہ دم توڑدینگی۔