ہمارے یہاں نظام کبھی بھی شفاف اور اصولوں کے مطابق نہیں چلا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ سیاستدانوں کے آپسی جنگ اور عناد نے اس ملک کو کبھی بھی مستحکم نہیں ہونے دیا، مخالفین کی درگت بنانے کے لیے اتنی توجہ دی گئی کہ کسی بھی طرح انہیں زیر عتاب لایاجائے، ان کی سیاست کو بندگلی میں داخل کیاجائے تاکہ ان کی سیاسی ساکھ بری طرح متاثر ہوجائے اور عوام کی مکمل توجہ اسی سیاسی تماشاپر مرکوز رہے۔ ملک کے حالات کس رخ جارہے ہیں اندرون خانہ درپیش مسائل کیا ہیں دنیاکے ساتھ ہمارے تعلقات کس نوعیت کے ہیں اور ہماری اہمیت ان کی نظر میں کیا ہے جس کی بیسیوئوںمثالیںموجود ہیں ۔
آج ہمارے ساتھ ماسوائے چین کے دنیا کے دیگر ممالک خاص کر امریکہ اور مغربی دنیا کے ساتھ ہمارے تجارتی اور سفارتی تعلقات انتہائی کمزور ہیں ،یہ ضرور ہے کہ جب بھی ان سپر پاور ممالک کو پاکستان کی ضرورت پڑی ہے تو یہاں سرمایہ بھی لگاتے رہے ،آئے روز امریکہ سمیت مغربی دنیا کے سربراہان دورہ بھی کرتے رہے مگر کام نکل جانے کے بعد ان کے سامنے ہماری حیثیت کچھ نہیں رہی ۔افغان وار سے لیکر امن کے سفر تک کی صورتحال کو واضح کرتی ہے۔ بہرحال آج پاکستان جس معاشی بحران سے دوچارہے اس سے عوام کا حشر نشر ہوکر رہ گیا ہے۔ مہنگائی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے بلکہ ایک بحرانی صورت میں سامنے آیا ہے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ خبر اہم بن جاتی ہے
کیونکہ لوگوں پر بہت بڑا معاشی بوجھ آن پڑا ہے جو موجودہ حکومت کے لیے آگے چل کر مشکلات کا سبب بن سکتا ہے، دیگر بحرانات تو ویسے ہی سرپر منڈلارہے ہیں ان کا بھی تدارک نہیں کیا گیا اور نہ ہی سنجیدگی کے ساتھ ان پر توجہ دی گئی۔ البتہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے 44 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کر دیا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جو فوری طور پر نافذالعمل ہوچکاہے۔ اعلامیے کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جب کہ پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے اور مٹی کا تیل 10 روپے 95 پیسے مہنگا کیا گیا ہے۔
لائٹ ڈیزل آئل 8 روپے 84 پیسے مہنگا کیا گیا ہے۔قیمت میں اضافے کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 137روپے 79 پیسے کا ہو گیا ہے جب کہ ایک لیٹر مٹی کا تیل 110روپے26 پیسے کا ہو گیا ہے۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 134 روپے 48 پیسے ہو گئی ہے جبکہ ایک لیٹر لائٹ ڈیزل آئل 108 روپے 35پیسے کا ہو گیا ہے۔دوسری جانب ملک میں مہنگائی کی شرح 12.66 فیصد پر پہنچ گئی۔ادارہ شماریات کی ہفتے وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردئیے گئے۔ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے ٹماٹر، آلو، گھی، بکرے کا گوشت، ایل پی جی سلنڈر سمیت 22 اشیاء مہنگی ہوئیں۔ہفتہ وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے مہنگائی میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا۔ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 43 روپے 96 پیسے مہنگا ہوا، گھی کی قیمت میں 2 روپے 99 پیسے فی کلو اضافہ ہوا جبکہ بکرے کے گوشت کی قیمت میں 4 روپے 58 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔اعداد وشمار کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 10 روپے67 پیسے فی کلو مہنگا ہوگیا جبکہ آلو کی قیمت میں 49 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی، چینی کی اوسط قیمت 6 روپے 72 پیسے کمی کے ساتھ 100 روپے 33 پیسے فی کلو پر آگئی۔انڈے فی درجن 6 روپے 65 پیسے درجن سستے ہوئے جبکہ آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 11 روپے 5 پیسے سستا ہوا۔گزشتہ تین سالوں کے دوران سب کچھ اچھا ہونے جارہا ہے، کی رٹ لگاتے ہوئے صورتحال کا اندازہ ان اعداد وشمار سے لگایاجاسکتا ہے کہ آج عوام کس جگہ پر کھڑی ہے ۔خدشہ ہے کہ آگے چل کر مزید مسائل عوام کے لیے کھڑے ہونگے جوکہ موجودہ حکومت کی تبدیلی اور گورننس کی واضح مثال ہے۔