کوئٹہ: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انکے انکل علی اصغر بنگلزئی کی جبری گمشدگی کو 20 سال کا طویل عرصہ مکمل ہوا علی اصغر سابق آمر جنرل مشرف دور میں بلوچستان سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والا پہلا شخص ہے۔
جنہیں 18 اکتوبر 2001 کو ملکی اداروں نے محمد اقبال کے ساتھ ڈگری کالج کوئٹہ کے سامنے سے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا 24 دن کے بعد محمد اقبال کو چھوڑ دیا گیا لیکن علی اصغر تاحال لاپتہ ہے نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے وہ علی اصغر کی بازیابی کے لیے ان 20 سالوں سے پرامن اور آئینی طریقے سے جد و جہد کرتے آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اب تک انہیں انصاف نہیں ملا جو یقینا ملک کی کمزور نظام انصاف کی نشان دہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس غیر آئینی اور ماورائے آئین اقدام کے خلاف اور انصاف کے حصول تک اپنا پرامن اور آئینی جد و جہد جاری رکھیں گے بقا یہ انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گئے اداروں ،ریاست اور ریاستی اداروں کی آئینی اور اخلاقی زمہ داری ہے کہ وہ ہمیں ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرے۔