کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بنچ نے ہوشاب میں مارٹر گولہ سے جاں بحق ہونے والے دونوں بچوں کو شہید قرار دے کر ڈپٹی کمشنر تربت،اسسٹنٹ کمشنر تربت اور لیویز تحصیلدار تربت کو معطل کرنے کی ہدایت کی ہے اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو تاکید کی ہے کہ وہ جاں بحق بچوں کے لواحقین کو مکمل سیکورٹی دے کر واپس علاقے تک پہنچائے ،بنچ نے صوبائی حکومت کو واقعہ میں زخمی ہونے والے بچے کے علاج کے تمام تر ہسپتال اخراجات کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دے دیا ہے۔
گزشتہ روز آئینی درخواست کی سماعت کے دوران ڈویژنل بنچ نے ہوشاب میں مارٹر گولہ پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے دو بچوں کو شہید قرار دیتے ہوئے واقعہ میں زخمی اور کراچی میں زیر علاج تیسرے بچے کی تمام تر اخراجات کی صوبائی حکومت کو فوری ادائیگی کا حکم دے دیا ہے بنچ نے بچوں کی ورثا کی مدعیت میں مقدمہ اندراج کی بھی ہدایت کی ہے اور ریمارکس دیئے کہ لواحقین دھرنا ختم کرکے بچوں کی نعشوں کو ہوشاب لیجا کر ان کی تدفین کرے،عدالت نے ڈپٹی کمشنر تربت،اسسٹنٹ کمشنر تربت اور لیویز تحصیلدار تربت کی معطلی کے بھی احکامات جاری کیے۔سماعت کے بعد درخواست گزار کے وکلا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر کیچ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان،پراسیکوٹر جنرل،ڈی آئی جی اور دیگر آفیسران پیش ہوئے سماعت کے دوران عدالت نے جان کی بازی ہار جانے والے بچوں کو شہید ڈیکلیئر کیااور جو بچہ زخمی تھا اس کے علاج کیلئے صوبائی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ لیاقت نیشنل ہسپتال کو فوری طور پر بچے کے علاج معالجہ کے اخراجات کی ادائیگی کی جائے اس کے علاوہ یہاں سے ہوشاب تک بچوں کی نعشوں کو لے جانے والے افراد کو سیکورٹی فراہم کی جائے،ایمبولینسز کی فراہمی اوردیگر اخراجات کی ادائیگی کا بھی حکم دے دیا،اس کے ساتھ کرائمزبرانچ کے تین آفیسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
جو واقعہ کی تحقیقات کرے گی اس کے لئے وہ جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹا کرے گی اور گواہان و دیگر کے بیانات قلمبند کریں گے،عدالت نے بچوں کے دادا محراب خان کی مدعیت میں ان کی استدعا کے مطابق مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی ہے جہاں سے واقعہ کی تحقیقات شروع کی جائے گی۔دریں اثناء ہوشاپ واقعہ میں جاں بحق بچوں کے لواحقین نے ریڈ زون کے قریب جاری دھرنا ختم کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ دھرنا ہائی کورٹ کے ہوشاپ واقعہ کے حوالے سے احکامات کے تناظر میں ختم کیاگیا،، آج منگل کی صبح 11بجے کوئٹہ کے نواحی ولاقے نیو کاہان قبرستان میں بچوں کو سپردخاک کیاجائیگا۔گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیاکہ10اکتوبر 2021ء کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ میں ایف سی کی جانب سے عام آبادیوں پر مارٹر گولے فائر کیے گئے جس سے ہمارے دو کمسن بچے شرہاتون اور اللہ بخش شہید ہوگئے۔
جبکہ ایک اور کمسن بچہ ناصر زخمی ہوگیا جو تاحال لیاقت نیشنل ہسپتال کراچی میں زیر علاج ہے اس سانحہ کے فوراً بعد ہم لواحقین نے اپنے بچوں کے لاشوں کو لیکر تربت شہید فدا چوک پر دھرنے کا آغاز کیا تین دن مسلسل ہم نے تربت شہد فدا چوک پر اپنے معصوم بچوں کے لاشوں کے ہمراہ دھرنا دیالیکن حکومت اور کیچ انتظامیہ ہمیں انصاف فراہم کرنے کی بجائے مسلسل ہمیں اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ لواحقین پیسے لیکر لاشوں کی تدفین کریں ہم نے تربت میں حکومت اور انتظامیہ کے رویے سے مایوس ہوکر ہم اپنے بچوں کی لاشوں کو لیکر کوئٹہ میں گورنر ہائوس کے سامنے پہنچ گئے انہوں نے کہاکہ پانچ دن سے ہم میتوں کے ہمراہ سراپااحتجاج ہے ،انہوں نے کہاکہ اس تمام دھرنے کے دوران حکومت بلوچستان اور انتظامیہ کی رویہ انتہائی مایوس کن تھا حکومت ہمیں انصاف فراہم کرنے اور ہمارے بچوں کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کی بجائے ہمارے بچوں کے قاتلوں کو تحفظ کررہاتھا جبکہ گزشتہ روز وزیرداخلہ بلوچستان کی پریس کانفرنس مکمل دروغ گوئی پر مبنی تھا جس میں انہوں نے کہا کہ لواحقین کے تمام مطالبات تسلیم کئے گئے اور سیاسی پارٹیاں اس دھرنے میں لواحقین کو استعمال کررہے ہیںانہوں نے الزام عائد کیاکہ ہمارے بچوں کے قاتل ایف سی ہے اور شروع دن سے لواحقین کا مطالبہ تھا کہ ہمارے بچوں کے قاتلوں کے گرفتار کیا جائے،ہمیں نہ کوئی سیاسی پارٹی استعمال کررہاتھا اور نہ ہی دھرنے کے مطالبات سیاسی پارٹیوں کی جانب سے پیش کئے گئے تھے بلکہ سیاسی پارٹیاں صرف ہمیں اخلاقی طور پر سپورٹ کررہے جو ان کا فرض تھا ۔
جبکہ وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے زحمت تک نہیں کی کہ وہ دومنٹ کے اظہار ہمدردی کیلئے ہمارے پاس تشریف لائے اس کے برعکس حکومتی نمائندے میڈیا میں صرف دروغ گوئی کا سہارا لے رہے تھے اور ہمارے دھرنے کو منتشر اور ناکام بنانے کیلئے مختلف قسم کے الزامات لگارہے تھے،انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز سابقہ صدر پاکستان بار کونسل اور سینٹر کامران مرتضیٰ ہمارے اس دھرنے میں تشریف لائے جنہوں نے ہمیں مکمل طور پر یقین دہانی کرائی کہ ہم قانونی طورپر اس کیس کو لڑیں گے اور لواحقین کو انصاف فراہم کریں گے کامران مرتضیٰ نے بلوچستان ہائی کورٹ میں کانسٹیٹو شنل پٹیشن (سی پی ) جمع کروایا اس کے بعد بلوچستان کے ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ جس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جناب جسٹس حمید بلوچ شامل تھے جنہوں نے کامران مرتضیٰ کی کانسٹیٹو شنل پٹیشن پر سماعت کی جس میں انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ،ڈی سی کیچ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور نائب تحصیل دار ھوشاپ کو طلب کیا جس میں ہائی کورٹ بلوچستان نے فیصلہ کیا کہ ایف آئی آر لواحقین کے مدعیت میں ایف سی کے خلاف درج کی جائے گی اور ڈی سی کیچ، اے سی تربت، اور نائب تحصیل دار ھوشاپ کو معطل کیا گیا اور لواحقین کو تحفظ فراہم کرنا کا حکم جاری کیا گیا۔
انہوں نے ہم لواحقین سابقہ صدر پاکستان بار کونسل اور سینیٹر کامران مرتضیٰ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور جسٹس حمید بلوچ کی بے حد مشکور ہے کہ جنہوں نے ہمارے بچوں کے قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں ہماری مدد کی اور ہم غریبوں کی آواز بننے ہم سابقہ صدر پاکستان بار کونسل اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کی درخواست اور اپنے اہم مطالبات کی پورا ہونے کے بعد آج دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں جبکہ ہم بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک مرتبہ پر اپیل کرتے ہیںہمارے بچوں کے قاتلوں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے ان قاتلوں کو سزہ دیکر ان معصوم شہیدوں کو روح تسکین پہنچایا جائے اس کے ساتھ ہم لواحقین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ ہمیں خدشہ ہے کہ اس احتجاج کی پادا ش حکومت اور انتظامیہ ہمیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے گی اگر اس کے بعد ہمارے خاندان کے کسی بھی فرد کو حکومت یا سیکورٹی فورسز کی جانب سے کسی بھی قسم کا نقصان پہنچایا گیا تو ہم کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گے ہم لواحقین وہ تمام قوتوں کے بے حد ممنون ومشکور ہے کہ جنہوں نے اس پرامن دھرنے میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہمارے آواز بنے انہوں نے کہاکہ شہید بچوں کی تدفین آج صبح 11بجے شہدائے قبرستان نیوکاہان میں ہوگی ،بلوچستان بھر سے مظلوم عوام سے گزارش کرتے ہیں کل شہدائے جنازے میں شریک ہوکر انہیں خراج عقیدت پیش کریں۔