کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، پولیس سروس ملک کے امن و امان کو برقرار رکھنے میں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں امن و امان کو بہت اہمیت حاصل ہے جس میں پولیس کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے مطالعاتی دورے پر آئے ہوئے نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد کے زیرتربیت پولیس افسران سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے وزیراعلی سیکریٹریٹ میں یہاں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان سے ملاقات کی۔
آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر رائے اور کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات میں کمانڈ نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد نے بتایا کہ کوئٹہ کا مطالعاتی دورہ پی ایس پی افسران کی ٹریننگ کا حصہ ہے۔وزیر اعلی نے افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دشمن بہت سمارٹ ہے جس سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لئے پولیس میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اصلاحات متعارف کرانا ضروری ہیں، عوام کے دلوں کو جیتنے کے لئے پولیس کی جانب سے محفوظ ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے اور عوام کی جان و مال پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اپنے کیریئر میں کئی چیلنجز کا سامنا رہے گا جیسے کہ دہشت گردی اور ففتھ جنریشن وار سمیت دیگر نوعیت کے چیلنجز شامل ہیں جن سے نمٹنے کے لیے آپ کو بلا خوف و خطر تیاررہنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ یہ مطالعاتی دورہ یقینا آپ کی کیپسٹی بلڈنگ اور ٹریننگ میں کارآمد ثابت ہوگا۔ اس موقع پر مطالعاتی دورے پر آئے ہوئے پولیس افسران نے وزیراعلی سے بلوچستان سے متعلق مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے جس پر وزیر اعلی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یکساں ترقی کا عمل جاری ہے جب سے ہماری حکومت وجود میں آئی ہے ہم نے یکساں ترقیاتی عمل ہر ضلع میں شرع کیا ہے۔ جس میں تمام اضلاع میں تعلیم،صحت اور بنیادی ڈھانچے پر کام جاری ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں تمام انٹر کالجوں کو ڈگری کی سطح پر اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے بھی خاطر خواہ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور دور افتادہ علاقوں کے لوگوں کے لیے ٹیلی میڈیسن کا آغاز کیا گیا ہے جسے صوبے بھر میں وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام فیز ٹو کا آغاز کردیا گیا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ بلوچستان ایک وسیع رقبے کا حامل صوبہ ہے جس کا زیادہ تر حصہ بی ایریا میں آتا ہے۔
جو لیویز کے زیر انتظام ہوتا ہے جس کے لیے صوبائی حکومت نے لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ سی پیک میں گوادر کو کلیدی اہمیت حاصل ہے 2013 سے لے کر 2018 تک اس پر خاطر خواہ کام نہیں ہوا لیکن موجودہ حکومت سی پیک اور خصوصا اس پراجیکٹ سے منسلک بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور گوادر شہر کی ترقی کے لیے بنیادی سہولتوں کی فراہمی سمیت دیگر اہمیت کے منصوبے جاری ہیں۔ وزیراعلی نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان کے مثبت تشخص کو اس انداز سے اجاگر نہیں کیا گیا جیسے کرنا چاہیے تھا ہماری کوشش ہے کہ دنیا کے سامنے بلوچستان کا ایک مثبت اور تعمیری چہرہ پیش کریں۔وزیر اعلی نے نئے زیرتربیت پولیس افسران کو پاکستان پولیس سروس میں شامل ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پولیس میں ٹریننگ اور نئی ریکروٹمنٹ سے ایک مثبت تبدیلی آئے گی اور مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال کو مزید بہترکرنے میں مدد ملے گی۔
وزیر اعلی نے کہا کہ مشکلات اور چلینجز پر قابو پانے کے لیے پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر رہے ہیں صوبے میں پہلی مرتبہ ڈیٹا کمانڈ اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے جرائم کی شرح میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے عہد حاضر کی ضرورتوں اور تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی نے زیر تربیت پولیس افسران کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ پوری جانفشانی سے اپنے فرائض نبھائیں گے۔ ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت سمیت دیگر اہم نوعیت کے امور سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد میں پولیس میں مثبت اصلاحات متعارف کرانے پر صوبائی حکومت کو سراہا۔ بعد ازاں وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد کے کمانڈنٹ کو حکومت کی گزشتہ تین سالہ کارکردگی سے متعلق بک بھی دی۔ اس موقع پر دونوں جانب سے یادگاری شیلڈز کا بھی تبادلہ کیا گیا۔