|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2021

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعداس کے واضح اثرات سامنے آرہے ہیں ،ملک بھر میں کاروبار سے لے کر تعلیمی سرگرمیوں تک بحال ہوچکی ہیں عوام جو پہلے خوف میں مبتلاہوکر زندگی گزار رہے تھے اب بلاجھجھک زندگی رواں دواں ہے جوکہ ایک انتہائی اچھی بات ہے۔ پاکستان میں کورونا سے مزید 13 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 516 نئے کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔ ملک بھر میں کورونا کے 38430 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 516 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ وائرس سے 13 ہلاکتیں ہوئیں۔سرکاری اعداد وشمارکے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 1.34 فیصد رہی۔سرکاری پورٹل کے مطابق ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 28405 ہو گئی اور مجموعی کیسز 12 لاکھ 70 ہزار 322 تک جا پہنچے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 23982 ہے۔اس کے علاوہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 717 مریض کورونا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 12 لاکھ 17 ہزار 935 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب ملک کے مختلف حصوں میں بھاری رقم کے عوض کورونا منفی ٹیسٹ کی جعلی رپورٹس اور ویکسینیشن سرٹیفکیٹ بنانے کے انکشافات سامنے آرہے ہیں جس کی واضح مثال سابق وزیراعظم نواز شریف اور اس کی فیملی ارکان کے نام کے سرٹیفکیٹ بن چکے ہیں اب کراچی میں جعلی رپورٹس اور سرٹیفکیٹس بنانے میں ملوث 11 رکنی گینگ پکڑا گیاہے۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سندھ عمران ریاض نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 11 ملزمان کا گینگ گرفتار کیا ہے، لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت 2 ملزمان کا تعلق محکمہ صحت سے ہے۔ایڈیشنل ڈائریکٹر سندھ عمران ریاض کے مطابق ملزمان لوگوں کو جعلی پی سی آر ٹیسٹ کا سرٹیفکیٹ بنوا کر دیتے تھے۔عمران ریاض کے مطابق ملزمان میں ایک لیڈی ہیلتھ ورکر بھی شامل ہے، ملزمان لوگوں کو دوسری ویکسین کی انٹری کرکے بھی دیتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ 15 سو کے قریب جعلی پی سی آر اور 5 سو جعلی ویکسینیشن کے شواہد ملے ہیں، جعلی سرٹیفکیٹ بنوانے والوں کو بھی شامل تفتیش کیا جا رہاہے۔

یہ انتہائی شرمناک عمل ہے اس سے ملک کی بدنامی عالمی سطح پر ہوگی اور اس سے نقصان عام لوگوں کا ہی ہوگا جو بیرون ملک سفر علاج ومعالجے، ملازمت اور تفریح کے لیے جاتے ہیں ان کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، سفری سہولیات میں انہیں دقت پیدا ہوگی اس لئے اس طرح کے عمل کو روکنے کے لیے عوام کو خود بھی کردار ادا کرنا چاہئے جعلی کورونا رپورٹس اور سرٹیفکیٹس بنوانے کے بجائے ویکسی نیشن کرائیں چند روپے کے عوض اس طرح کے شرمناک عمل کا حصہ نہ بنیں جس سے دیگر لوگوں کیلئے مشکلات بڑھیں۔ لہٰذا حکومت کو بھی چاہئے کہ محکمہ صحت کے اداروں کے اندر موجود اس طرح کے کالی بھیڑوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میںلائے اور اداروں کے اندر سخت نگرانی کے ذریعے کورونا سرٹیفکیٹ کا اجراء عمل میںلائیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔