کوئٹہ: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام کوئٹہ کے باچا خان چوک پر ملک میں بدترین مہنگائی کے خلاف عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام پی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین جناب محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جلسہ عام سے محمود خان اچکزئی ، نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدرجمال شاہ کاکڑ، جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا عبدالرحمن رفیق ، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے صوبائی نائب امیر مولانا عصمت اللہ سالم نے خطاب کیا ۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پشتونخوامیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ، جمعیت کے ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ مسعود احمد نے سرانجام دیا۔ جبکہ مولوی خورشید احمد نے قراردادیں پیش کی اور تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ عبدالحق نے حاصل کی ۔
جبکہ جلسے کے اختتام پر جمعیت کے صوبائی نائب امیر مولانا سرور ندیم نے اختتامی دعا کی۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غلط سیاست کی وجہ سے آج یہ ملک انتہائی خطرناک موڑ پر کھڑی ہے، پاکستان ہماراملک ہے اور ہم اسے اپنا گھر سمجھتے ہیں اس کی عزت اپنی عزت سمجھتے ہیں اور اس ملک پر کسی کی غلط بالادستی کو تسلیم نہیں کرینگے یہاں عوام کی بالادستی ہوگی عوام کے حقیقی ووٹ سے حکمرانوں کا انتخاب ہوگا ۔ انہو ںنے کہا کہ اخبارات میں آئے دن ایسے اشارے ملتے ہیں کہ یہاں پھر کسی کے اشاروں پر سیاسی پارٹیاں میدان عمل میں کود پڑی ہے لیکن ہماری تاریخ گواہ ہے کہ چاہے وہ جمعیت علماء ہند کے علماء تھے چاہے وہ بلوچ لیڈران تھے چاہے وہ پشتونخوا وطن کے اکابرین تھے ہم نے کبھی کسی کے اشارے پر بات نہیں کی ہم نے اللہ تعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اس وطن میں وطن کی خدمت کا بیڑا اُس وقت اٹھایا جب یہاں انگریز کے ڈر سے کوئی کلمہ حق نہیں پڑھ سکتا تھا۔ ہمارے پشتون بلوچ پہاڑ اس بات کے گواہ ہے کہ ہمارے بچوں نے نہ وزیر اعظم ، نہ گورنر بننا تھا ہمارے پشتون بلوچ عوام نے انگریز کی بندوق سے بھی لڑائی کی اور سیاست سے بھی مقابلہ کیا ۔
اگر ہمارے بہادر بزرگوں ، بہادر علماء ، بہادر معلوم ونامعلوم شہدا نے گلی گلی پتھرپتھر پر انگریزوں کے خلاف اپنا خون نہ بہایا ہوتا تو کوئی بھی پاکستان نہیں بنا سکتا تھا۔ پاکستان ہماری قربانیوں سے بنا ہے ہمیں کوئی یہ نہ سمجھائیں کہ ہمیں کسی نے اشارہ کیا ہے ہم اشارے والے نہیں ہیں۔ ہم اس ملک کو ایک جمہوری ملک سمجھتے ہیں یہاں کوئی کسی کا آقا اور نہ ہی کوئی کسی کا غلام ہے ہم یہاں مختلف اقوام وعوام بستے ہیں ہم مسلمان ہے ہمارا عقید ہ ہے کہ تمام انسان ایک دوسرے کے بھائی ہے آدم ؑ اور بی بی حوا انا کی اولا ہیں ہم انسانوں سے ا س بنیاد پر فاصلے ناپنے کہ اس کی زبان کیا ہے وہ کس مذہب کا پیروکار ہے اس کا رنگ اس کی زبان کیا ہے ؟اس بنیاد پر لوگوں سے فاصلے ناپنے کو ہم گناہ سمجھتے ہیں ۔
ہمیں بچپن سے یہ تربیت دی گئی ہے کہ انسانو ںمیں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک ظالم اور ایک مظلوم ہمیں ہمارا ایمان ہمارا قرآن کریم ہماری تربیت ہمیں یہ حکم دیتی ہے جمعیت اور پشتونخوامیپ سمیت تمام پارٹیوں کے کارکنوں کواللہ تعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر یہ کہنا ہوگا دنیا میں ہر گائوں ہر قبیلے میں جہاں بھی ظالم اور مظلوم کے درمیان لڑائی ہوگی تو ہم مظلوم کے ساتھ ہونگے ہم فرعون کے مقابلے میں مظلوم کے ساتھی ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ غربت سے مررہے ہیں مجھ جیسے ضعیف العمر افراد چوراہوں پر مزدوری کی تلاش میں بیٹھے ہوتے ہیں ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’ کیا تم جانتے ہو ان لوگوں کو جو دین کو جھوٹا سمجھتے ہیں دین کی تقضیب کرتے ہیں‘‘۔ ’’ یہ وہ لوگ ہے جو دین کی دشمنی کرتے ہیں جوغریب کیلئے روٹی کا بندوبست نہیں کرتے ‘‘ ۔ قرآن کریم ان دولوگوں کو جو یتیم کی دشمنی کرتا ہے اور جو غریب کی روٹی کا بندوبست نہیں کرتا قرآن کریم ان جیسے لوگوں کو دین سے باہر نکالتا ہے ۔ یہاں لوگ بھوکے مررہے ہیں لیکن کسی کوشرم ہی نہیں آتی ۔ لوگوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی اور یہاں لوگ سینٹ کے ایک ووٹ کیلئے 70کروڑ روپے رشوت دیتے ہیں یہاں لوگ بکتے ہیں ۔ زر اور زور کی بنیاد پر اس ملک کو چلایا گیا ہے نتیجہ یہ ہے کہ ایٹمی ملک ہے لیکن بھوکا ہے ۔
تاریخ ہمیں بتاتی ہے ہم اپیل کرتے ہیں ہم تمام مقتدر اداروں سے اور ان لوگوں سے کہتے ہیں جو اس ملک سے پیار کرتے ہیںہم اُن سے کہتے ہیں کہ اقتصادی کمزوری ملکوں کو برباد کردیتی ہے ہمارے سامنے سوویت یونین جس کے اسلحہ خانوں میںآج بھی اتنے بم ہیں کہ اس دنیا کو دو مرتبہ جلا سکتے ہیں لیکن جب وہ اقتصادی طور پر کمزور ہوا تو اس کے بم اور جہاز اس کے کام نہیں آئے اور 16ممالک ان سے علیحدہ ہوگئے ۔ ہماری ملک کی حالت یہ ہے ہم اس ملک کو ٹوٹنے نہیں دینگے اس کے چلانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ یہاں پشتون بلوچ سندھی سرائیکی اور پنجابی اپنے اپنے مادر وطن پر آباد ہیں پاکستان 70سال کا ہے 70سال پہلے ہم پاکستانی نہیں تھے لیکن ہم اپنے وطن میں رہتے تھے200سال پہلے ہم ہندوستان کے شہری تھے لیکن ہم اپنے وطن میں رہتے تھے 500سال پہلے نہ جانے کس کی بادشاہی تھی لیکن ہم اُس وقت بھی اپنے وطن میں رہتے تھے۔ ہمارے وطن میں معدنی وسائل کے بڑے بڑے ذخائر سے بھرے پڑے ہیں قرآن کریم میںجو نعمتیں سورۃ رحمن میں بیان کی گئی ہے ہمارے پشتون وطن، بلوچ وطن ہمارے اٹک کے علاقے، سرائیکی علاقے میں دنیا جہاں کی نعمتیں ہیں لیکن ہم بھوکے کھڑے ہیں ۔ یہی اس کا حل ہے کہ پشتون وطن پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں اللہ پاک نے دی ہے اس پر پہلا حق پشتون کا تسلیم کیا جائے ، بلوچ وطن کے نعمتوں پر بلوچ بچوں کا ،پنجاب کے وسائل پر پنجاب کے بچوں کا حق تسلیم کیاجائیں۔ انہو ںنے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے ساتھیوں کے بارے میں کہا تھا کہ میرے جیب میں سارے سکے کھوٹے ہیں ۔ ہماری افواج بھی غلطی کررہی ہیں ان کوٹے سکوں کو چلا رہی ہیں ان کوٹے سکوں سے یہ ملک نہیں چلتا ۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی جاننا چاہتا ہے ۔
دنیا میں کوئی انسان سے نفرت نہیں کرتا نفرتیں بے انصافی سے جنم لیتی ہے اگر آپ بے انصافی کرینگے تو آپ کا بچہ ، آپ کی بیوی ، آپ کا بھائی آپ سے ناراض ہوگا آپ سے لڑیگا ۔آپ ایک ملک کو بے انصافی سے چلارہے ہیں بے انصافی سے ملک نہیں چلتے ۔ قرآن کریم کا حکم ہے کہ عدل کرو اور انصاف سے چلائو ۔انہوں نے کہا کہ جمعیت کے رہبر مولانا فضل الرحمن ، میاں محمد نواز شریف پی ڈی کے تمام اکابرین اور کارکنوں کا یہ فیصلہ ہے کہ ہم ایسے فیصلہ کُن جدوجہد میں کھود پڑینگے یا تو ان عوام دشمنوں کی حکومت ہوگی یا پھر عوام کا راج ہوگا عوام کی راج کیلئے ہم نے لڑنا ہے یا نہیں لڑنا ایمانداری سے عوام نے ساتھ دینا ہوگا۔کیونکہ ہم نے عوام کی حق کیلئے علم بغاوت اٹھایا ہے ہمارا اپنا کوئی ایجنڈا نہیںہے ہمار ایجنڈا یہ ہے کہ آئیں پاکستان کو صحیح خطوط پر چلائیں۔ انہو ںنے کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوا دنیا کو پتہ ہے سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں آپ بھی باخبر ہو اب کسی اور بہانے سے ہمارے خطے میں ایک نئے جنگ کی تیاریاں ہورہی ہیں امریکہ چین کو نہیں چھوڑرہا امریکہ تائیوان پر چین کے ساتھ لڑرہا ہے فلاں وہاں لڑرہا ہے یہ سارا تماشا ہمارے خطے کیلئے ہیں اگر لوگ اس خطے میں امن چاہتے ہیں تو ہم نے عقل سے کام لینا ہے۔ اس دنیا اوراس خطے کا امن افغانستان کی خودمختاری خراب ہونے سے شروع ہوئی تھی 40سال دنیا جہاں کی تمام لوگ آئیں یہاں لوگوں کا مارا گیاسوائے ایٹم بم کے دنیا کے تمام بم استعمال کیئے گئے ۔
اگر کوئی خطے میں امن بنانا چاہتا ہے تو اس کا الف یہ ہے کہ افغانستان کی آزادی تمام دنیا کو ماننی ہوگی افغانستان آزاد اور مستقل ہوگا ۔ ہماراباڈر یہاں سے لیکر تفتان تک تفتان سے لیکر لسبیلہ تک ایران کے ساتھ اور افغانستان کے ساتھ اس پر ہمارے بلوچ اور پشتون عوام کا انحصار ہے ۔ ڈیورنڈ لائن انگریزوں نے 1893میں کھینچا تھا لیکن انگریزوں نے اس پر آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی تھی ڈیورنڈ لائن اپنی جگہ پر ہوگا کسی کو اچھا لگے یا برا ہم قندہارجائینگے اوروہاں سے کوئٹہ آئینگے اور ہم تفتان بھی جائینگے اور وہاں سے کوئٹہ آئینگے یہ ہمارا فیصلہ ہے ۔اگر کوئی پشتون ، کوئی بلوچ، کوئی عالم دین ،کوئی خان کوئی بھی ہیروئن ، چرس ، اسلحہ یا کسی خطرناک چیز وں کی اسمگلنگ کرتا ہے تو اسے سزا دو ۔لیکن اپنی ماں ، بیوی بچوں کیلئے روزی کمانے ان کا خیال رکھنے کا حق انہیں دینا ہوگا۔ اس لڑائی میں پشتونخوامیپ کے کارکنوں نے تفتان ، مکران پربھی بلوچ بھائیوں کا ساتھ دینا ہوگا۔ ہم خدانخواستہ کوئی گڑھ بڑھ نہیں کرنا چاہتے روزانہ کی بنیاد پرہمارے بچے 1000سے 1500کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں یہی صورتحال تفتان ، مکران اور خاران میں بھی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل سیاسی جمہوری جماعتوں کے کارکنوں کو اپنی صفوں کو مضبوط بناتے ہوئے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اس حکومت سے عوام کو نجات دلانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نہ دھاندلی کرینگے نہ دھاندلی کیلئے کسی چھوڑیں گے صاف شفاف انتخابات کیئے جائیں جو بھی جیتے گا وہ زندہ آباد ہوگا۔ انہو ںنے کہا کہ ہم فوج سے کہتے ہیں ہماری فوج سے کوئی اختلافات نہیں سوویت یونین بشمول فوج جب اقتصادی طور پرکمزور ہوا تو یہ ملک ختم ہوا ہم پاکستان کو اس حال میں کسی کے ہاتھ نہیں دے سکتے۔ انہو ںنے کہا کہ بازاروں میں دنیا کی نعمتیں پڑی ہیں لیکن غریب لوگ بھوک سے نڈھال ہے یہ صورتحال قابل برداشت نہیں اگر قحط سالی کی صورتحال مزید بڑھ گئی تو ہمیں سرکارکے گوداموں سے اپنے غریب عوام کی ضروریات پوری کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پشتون بلوچ ماضی میں اپنے اوپر ہونیوالے تمام مظالم ، قید وبند کی سزائیں سب بھولنے کیلئے تیار ہیں آئیں پاکستان کے بچانے اور چلانے کاواحد راستہ یہ ہے کہ یہ ایک کثیر القومی ریاست ہے رضا مندی سے بنا ہے یہاں منتخب پارلیمنٹ ہے اسے طاقت کا سرچشمہ بنائیں تمام اداریں فوج ، عدلیہ ، پریس میڈیا سب ملکی آئین میں دیئے گئے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں ، عوام کی منتخب پارلیمنٹ خارجہ وداخلہ پالیسیاں بنائیں، آج بھی اگر یہاں جمہوری حکومت بن جائیں خواہ جو بھی جیتے دنیا اسے فنڈز دیگی پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کیلئے ہم ایک بہترین رول ادا کرسکتے ہیں، پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جمہوری طور پر بنا تھا اور جمہوری طور پر ہی چلیں گا ، بلوچ کے نعمتوں پر بلوچ کے بچوں، پشتونوں کے نعمتوں پر پشتون کے بچوں کو حق دینا ہوگاایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا تب ہی پاکستان چلے گا۔
d-28