|

وقتِ اشاعت :   November 2 – 2021

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں چینی کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ادارہ شماریات نے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتِ فروخت کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔پاکستان کے مختلف شہروں میں چینی 120 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، شہری سرکاری ریٹیل قیمت سے 25 سے 30 روپے فی کلو تک مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔حکومت کی جانب سے مقرر کردہ چینی کی ریٹیل قیمت 89 روپے 75 پیسے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں چینی 120 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں چینی 90 سے 120 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔کراچی، کوئٹہ، خضدار، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور گوجرانوالا میں چینی کی قیمت 120 روپے فی کلو تک ہے جبکہ پشاور اور بنوں میں چینی کی قیمت 118 روپے فی کلو، فیصل آباد میں 115 روپے فی کلو اور اسلام آباد میں چینی 110 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔لاہور، سیالکوٹ اور راولپنڈی میں چینی 90 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے جبکہ ملتان، بہاولپور اور سرگودھا میں چینی کا ریٹ 90 روپے فی کلو تک ہے۔

دوسری جانب چیئرمین ہول سیلز گروسرز ایسوسی ایشن عبدالرئوف ابراہیم کا کہنا ہے کہ چینی کی ایکس مل قیمت 4 روپے بڑھ کر 119 روپے ہو گئی ہے جبکہ ہول سیل میں چینی کی قیمت 121 روپے ہو گئی ہے۔ ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان کی چینی یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے منگوائی گئی ہے اور یوٹیلٹی اسٹورز کی قیمت ہول سیلز بھاؤ پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ ریٹیل سطح پر فی کلو چینی کی قیمت 125 سے 130 روپے ہے، حکومت رٹ قائم کرے ورنہ کرشنگ تک چینی کا ریٹ مزید بڑھ جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل ملک کے مختلف شہروں میں فی کلو چینی 120 روپے میں فروخت ہو رہی تھی۔ملک میں مہنگائی کی شرح دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب حکومتی سطح پرمہنگائی کو کم کرنے کے حوالے سے دعوے ہی کئے جارہے ہیں کہ جلد ہی مہنگائی پر قابو پالیاجائے گا اور عوام کو اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں ریلیف فراہم کرینگے مگر اس کے برعکس حالات جارہے ہیں۔گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت کی جانب سے مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے حوالے سے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔

بلکہ اس مسئلے کو معمولی طور پر لیا گیا البتہ یہ مسئلہ حکومت کے لیے غیر معمولی صورتحال کی صورت میں سامنے آرہاہے اب تو اپوزیشن جماعتوں کا مکمل احتجاج کا ایجنڈا مہنگائی ہے اور آئے روز پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی جانب سے مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں اور عوام بھی اس میں شرکت کررہی ہے کیونکہ اس احتجاج کا تعلق براہ راست عوام کے ساتھ ہے، عوام مہنگائی سے مکمل طور پر تنگ آچکی ہے اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد مہنگائی کے باعث دو وقت کی روٹی بھی کمانے سے قاصر ہے قلیل آمدن سے وہ اپنی ضرورت کی اشیاء بھی خریدنے سے قاصر ہیں اس پر یقینا عوامی سطح پر ردعمل تو سامنے آئے گا اور اپوزیشن نے بھی اسی ایجنڈے کو اٹھایا ہے ۔بہرحال حکومت کو اس بحران سے نکلنے کے لیے جلد اقدامات اٹھانے ہونگے کیونکہ لوگوں کے لیے مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ۔اشیاء خوردنی سمیت ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے لوگ دیگر ضروریات کو ترک کرکے صرف اپنا چولہا جلانے پر ہی توجہ دے رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح سے ان کے گھر کاچولہاجلتا رہے جبکہ علاج معالجے کیلئے ادویات بھی ان کی دسترس سے باہر ہیں اس پریشانی کی کیفیت میں لوگ سراپا احتجاج ہی ہونگے ۔ حکومت مہنگائی پر قابوپانے کے لیے جلد ہنگامی بنیادوںپراقدامات اٹھائے تاکہ عوام کو جلد اس بڑی مصیبت چھٹکارا مل سکے۔