وفاقی حکومت نے پیٹرول کا ایک اور زور دار دھماکہ کرکے وزیراعظم کے ریلیف پیکج کے دعوؤں کی نفی کردی، جس تیزی کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج ملک بھر میں مہنگائی کی سطح آسمان تک پہنچ گئی ہے عوام کے لیے اب کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی قوت خریدمیں ہو۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 145 روپے 82 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے اضافہ کیاگیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 114 روپے 7 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔مٹی کے تیل کی نئی قیمت 116 روپے 27 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود ملک میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان میں چینی کی قیمت پیٹرول سے بھی زیادہ ہو گئی ہے اور مختلف شہروں میں چینی 150 روپے فی کلو تک فروخت ہونے لگی ہے۔پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں فی کلو گرام چینی کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔صدر شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہول سیل میں چینی 140 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ چینی کی ریٹیل قیمت 145 سے 150 روپے فی کلو تک ہو گئی ہے۔دوسری جانب مارکیٹ ذرائع کا بتانا ہے کہ تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 9 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اکبری منڈی میں چینی کی فی کلو قیمت 135 روپے ہو گئی ہے اور پرچون میں چینی 140 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔لاہور میں گزشتہ روز تھوک مارکیٹ میں چینی کی قیمت 126 روپے فی کلو تھی اور ذرائع کا اس حوالے کہنا ہے کہ چینی کے ڈیلرز نے ناجائز منافع کمانے کے لیے مصنوعی قلت پیدا کر کے چینی کی قیمت بڑھا دی ہے۔کراچی میں بھی چینی کی ایکس ملز قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور چینی کی ایکس ملز قیمت 136 روپے کلو ہو گئی ہے۔
گزشتہ روز کراچی میں چینی کی ایکس ملز قیمت 130 روپے کلو تھی، دو ہفتوں میں چینی کی ایکس ملز قیمت 38 روپے فی کلو بڑھ چکی ہے۔ایکس ملز قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی ہول سیل میں چینی کی قیمت 138 روپے کلو ہو گئی ہے اور ریٹیلز سطح پر چینی کی قیمت کا اضافہ نئی خریداری پر منتقل ہو گا۔کوئٹہ میں بھی چینی کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور شہر میں چینی 5 روپے کلو اضافے کے بعد 124 سے بڑھ کر 129 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔یہ صرف چینی کی قیمت ہے جو کڑواہٹ کو مٹادیتی ہے مگر اب لوگوں کے لیے یہ سب سے کڑوی شے بن کر رہ گئی ہے چونکہ جس تیزی کے ساتھ اس کی قیمت بڑھی ہے اب لوگ شاید چینی کی خریداری کرنا ہی چھوڑ دیں۔
توقع کی جارہی ہے تھی کہ وزیراعظم ریلیف پیکج کے دوران بڑااعلان کرینگے جس کا تذکرہ وزیرصاحبان کرتے نہیں تھک رہے تھے کہ وزیراعظم اہم خطاب کرکے عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے مہنگائی کے حوالے سے بہت بڑا پیکج دینگے، افسوس کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران ہی یہ فرمایا کہ ہم مزید پیٹرول کو مہنگا کرینگے جس کے بعد کوئی بعید نہیں تھی کہ کتنا بڑا بھی ریلیف فراہم کرنے کااعلان کریں مگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے بڑھنے سے ہر چیز خود بہ خود مہنگی ہوجائے گی اور یہی ہوا اب عام مارکیٹ میں صورتحال بالکل مختلف ہوکر رہ گئی ہے شاید ہی اب کوئی ایسی چیز رہ گئی ہو جو مارکیٹوں میں سستے داموں فروخت ہورہا ہو۔غریب عوام کے لیے بہت بڑا عذاب اس وقت آئی ایم ایف کی پالیسیاں بن چکی ہیں جن کے مطابق پاکستان کی معیشت چلائی جارہی ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ اس کے علاوہ حکومت کے پاس کوئی معاشی ٹیم اور پالیسی ہی نہیں ،اب مزید آنے الے دنوں میں صورتحال گھمبیر ہونے کا خدشہ ہے ۔