کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاہے کہ بلوچستان کے لوگ محب وطن اور فیڈریشن کے حامی ہیں ہم بلوچستان کو پاکستان کا ایک مضبوط پلر بنائیں گے ،جنوبی بلوچستان کے پیکج کے معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیاجائے ،بلوچستان کے مسائل زیادہ وسائل کم ہیں ہماراصوبہ آبادی کے لحاظ سے کم رقبے کے لحاظ سے آدھا پاکستان ہے ،آبادی کیلئے ملنے والے فنڈز آدھے پاکستان کی ترقی کیلئے ناکافی ہے ،تمام ناراض بلوچوں سے بات چیت جاری ہیں اورتمام قدآور بلوچ شخصیات سے رابطے میں ہیں اعتماد میں لے کرمذاکرات کررہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں وفاقی وزیر اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ امید ہے کہ وفاقی وزراء بلوچستان کا دورہ کرتے رہیںگے وفاقی وزراء کو صرف کوئٹہ نہیں دیگر اضلاع بھی دیکھائینگے ،مشکور ہے کہ وفاق بلوچستان میں ترقی کاموں میں ساتھ دے رہے ہیںترقیاتی کام جتنا تیز ہوسکے کرے تاکہ عوام کوریلیف ملے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر وفاق ساتھ نہیں دیگا تو ہم کچھ نہیں کرسکیںگے ،بلوچستان انتہائی پسماندہ جس کیلئے کافی وسائل چاہیے ،انہوں نے کہاکہ جبوبی بلوچستان پیکج بڑا اچھا اقدام ہے وفاقی کی جانب سے جنوبی پیکج طرز کے مزید پیکج بھی بلوچستان کو درکار ہے امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی وزیر اعظم بلوچستان کے بہتری کیلئے ساتھ دینگے،ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کو پاکستان کا ایک مضبوط پلر بنائیں ،بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ بہت محبت کرتے ہیںدیگر صوبوں سے بڑکر بلوچستان کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔
بلوچستان کے لوگ محبت کے بھوکے ہیںہم فیڈریشن کے ساتھ ہیں اور فیڈریشن کومضبوط دیکھناچاہتے ہیں وزیراعظم سے اپیل ہے کہ وہ ہرنائی زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے تعاون کرے اور خود دورہ کرکے حالات کاجائزہ لیں ۔صحافیوں کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ وزیراعظم سے ملاقات اچھا رہا وزیراعظم کاوژن کہ بلوچستان کے ہر جگہ پہنچیں ہماری کوشش ہے کہ وزیراعظم کیلئے صوبے میں پروگرامز منعقد کرے ۔جنوبی بلوچستان کے پیکج کوسیاسی رنگ نہ دیاجائے اس سے پہلے بھی ڈیرہ بگٹی پیکج کوہلو پیکج اعلان کئے گئے ہیں اس پیکج کامقصد پسماندہ اضلاع کو آگے لاناہے ۔بلوچستان میں الوکیشن کافی بڑی رکھی گئی ہے۔
اس لئے ایک کوارڈینیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو الوکیشن کازیادہ سے زیادہ استعمال ہوں ۔وفاقی سے امید ہے کہ وزیراعلیٰ کی سربراہی میں اس کام کو مکمل کریں ،عمران خان نے دنیا جہاں میں صرف امن کی بات کی ہے ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے حالات بہترہوں اور ہر بلوچ ملک میں اپنا کرداراداکرے ۔یہ ملک ان کا بھی اتنا ہی ہے جتنا ہمارا ہے ۔انہوں نے کہاکہ فنڈز ختم نہیں ہوئے تاہم بلوچستان پاکستان کاآدھا پاکستان ہے اور آبادی کے حساب سے فنڈز مل رہے ہیں وفاق سے ترقی کیلئے درخواست کی ۔بلوچستان آبادی میں کم ہے لیکن شیئرز رقبے کے لحاظ سے ترقی کیلئے ناکافی ہے انہوں نے کہاکہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے کام جاری ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیاجائے گا باہر بیٹھے لوگوں بات چیت ہورہی ہے صوبے کی قدآور شخصیات کی مشاورت سے یہ سلسلہ مکمل کیاجائے گا۔