|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2021

بلوچستان یونیورسٹی ہاسٹل سے طلبا کو جبری طور پر لاپتہ کرنا لمحہ فکریہ ہیے بلوچستان یونیورسٹی سے سیکیورٹی فورسز کو ہٹاکر طلبا سیاست پر عائد پابندی ختم کر کے طلبا یونین بحال کی جاہیں۔ نیشنل پارٹی بلوچستان یونیورسٹی میں طلبا کی بازیابی اور تحفظ کے لیئے طلبا احتجاج کی بھر پور حمایت کرتی ہیے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے ہوسٹل سے گزشتہ دنوں دو طالبعلموں کے لاپتہ ہونے کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کھاکہ سینکڑوں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی میں طلبا کا ہوسٹل سے جبری لاپتہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے۔ نیشنل پارٹی طلبا کے تحفظ کو یقینی بنانے اور بلوچستان یونیورسٹی سے سیکورٹی فورسز کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتا ہیے۔

بیان میں کہاگیا کہ بلوچستان یونیورسٹی اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے جہاں طلبا کے ہوسٹل میں طلبا کے ساتھ فورسز کے اہلکار بھی رہائش پزیر ہیں کسی بھی مارشل لا میں ایسا نہیں ہوا جو آج ہو رہا ہیے لہذا بلوچستان یونیورسٹی سے سیکورٹی فورسز کو ہٹاکر طلبا کو آزادانہ تعلیمی ماحول میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے اور بلوچستان یونیورسٹی میں طلبا سیاست پر پابندی ختم کی جائے۔

پارٹی بیان میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہیے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے طالبعلم آئے روز جبری طور پر لاپتہ ہورہیے ہیں گزشتہ دنوں نوشکی سے کوئٹہ آتے ہوئے بھی بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالبعلم جو آپس میں کزن ہیں لاپتہ ہوگئے ہیں۔

اس عمل سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے لوگ تعلیمی اداروں سے اپنے نوجوانوں کو دور رکھ رہیے ہیں جو بلوچستان کے مستقبل کے لیئے نیک شگون نہیں ہے۔ پارٹی نے طلبا کے تحفظ کے لیئے بلوچستان یونیورسٹی میں مشترکہ طلبا احتجاج کی بھرپور حمایت کی ہیے اور مطالبہ کرتا ہیے کہ یونیورسٹی طلبا سمیت تمام لاپتہ افراد کو فی الفور بازیاب کیا جائے طلبا یونینز پر عائد پابندی ختم کی جائے اور بلوچستان کا مسئلہ گفت و شنید سے حل کیا جائے۔