بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جو نہ صرف رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے بلکہ اپنی جغرافیہ اہمیت کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ بلوچستان کی سرحدیں مغرب سے لیکر سینٹرل ایشیاء تک ملک کو تجارتی حوالے سے رسائی فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں مگر بدقسمتی سے معاشی اسٹرٹیجک کے لحاظ سے اس خطے کو استعمال میں لانے کے لیے ترجیح ہی نہیں دی گئی۔ محض سی پیک ہی نہیں بلکہ گوادر کے ہی روٹس کو استعمال کرتے ہوئے مغرب سے لیکر سینٹرل ایشیاء تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ریلوے ٹریک سمیت دیگر ذرائع استعمال کرکے معاشی اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
اور اس کے مالی فوائد اس قدر ہیں کہ ملک کو قرض لینے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی اور ساتھ ہی بلوچستان جو دہائیوں سے پسماندہ ہے وہ ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا ۔یہاں صنعتیں، بجلی گھرسمیت دیگر معاشی سرگرمیاں بحال ہونگی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے ۔ بہرحال گزشتہ روز چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز راناکا نیشنل سیکیورٹی اور وار کورس کے شرکاء سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ صوبے کی سرحدیں ایران اور افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں۔ یہاں بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ 750 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ گوادر بندرگاہ اسٹریٹجک اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے باعث صوبے کو جغرافیائی لحاظ سے ایک اہم مقام حاصل ہے۔ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے۔اس کے علاوہ صوبے میں ماہی گیری، سیاحت، لائیواسٹاک کے شعبوں میں بھی کافی روشن امکانات ہیںجو صوبائی اور قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم، انفراسٹرکچر، صحت و دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو صوبائی حکومت نے اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے۔
اس مقصد کے لیے متعدد منصوبے شروع کئے گئے ہیں جنکی تکمیل سے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیری صوبہ کے ساحلی علاقے میں سب سے اہم معاشی سرگرمی ہے، جو روزگار، آمدنی پیدا کرنے اور ملکی جی ڈی پی میں حصہ ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ماہی گیری کے شعبے کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور صوبائی حکومت نے اس شعبہ میں مزید بہتری کیلئے گرین بوٹ پروجیکٹ اور دوسرے منصوبے شروع کیے ہیں۔ حکومت محکمہ فشریز کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے اور غیر قانونی فشنگ کی روک تھام کیلئے پیٹرولنگ کو سخت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنیات کے لحاظ سے پاکستان کا مستقبل ہے کیونکہ یہاں پر زیادہ تعداد میں معدنیات پائے جاتے ہیں۔ لیکن دیگر محکموں کی طرح یہاں سے بھی ٹیکس کی کلیکشن کم ہے اور ریونیو میں اضافے کیلئے محکمہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ یہ محکمہ قومی و صوبائی ترقی میں اہم کردار ادا کرے۔
بلوچستان کے محل وقوع اور معدنیات کے ذخائر کے حوالے سے سب ہی کو علم ہے مگر جب تک ان تمام ذرائع کو بروئے کار نہیں لایاجائے گا تب تک بڑی تبدیلی رونما نہیں ہوگی اس لیے ضروری ہے کہ بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمے اور ملکی ترقی وخوشحالی کے لیے بلوچستان پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے ویسے بھی بلوچستان دیگر صوبوں کی نسبت ہر شعبے اور ترقی کے حوالے سے پیچھے ہے ۔ترقی کے اس تیز رفتار دور میں بھی بلوچستان کو نظرانداز کرنا زیادتی ہوگی لہٰذا بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے حوالے سے اس کے زمینی وسمندری راستوں کو معاشی سرگرمیوں کے حوالے سے ترجیح دی جائے تاکہ مسائل میں گِرا بلوچستان بھی دہائیوں کی محرومی سے نکل سکے۔