|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات صرف ایک شخص کا م نہیں ہے بلکہ قدرآورشخصیات کے ساتھ ملکر ناراض لوگوں کوواپس لانے کی کوشش کریں گے،مسنگ پرسنز کے اصل اعدادو شمار اکٹھنے کرنے کیلئے محکمہ داخلہ کام کررہا ہے ، صوبے کی ترقی کیلئے وفاقی حکومت صوبے کے ساتھ تعاون کرے گزشتہ دور کی نسبت موجودہ دور حکومت میں ساتھ بلوچستان پیکج اور سڑکوں کیلئے خطیر رقم دی ، بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں ہم سب نے ملکربلوچستان عوامی پارٹی بنائی بلوچستان کو مضبوط کرنا پاکستان کو مضبوط کرنا ہے آئندہ 15سے 20روز میں بی اے پی کے انٹراپارٹی انتخابات بھی کرائے جائیں گے ۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ کہ بلوچستان کی اپنی روایات ہیں یہاں قبائلی معتبرین ہوں،اپوزیشن ہو یا عوام وزیراعلیٰ ہاوس کے دروازے بند نہیںہوتے جام کمال خان صوبے کو روایات کے مطابق نہیں چلاپائے میں ہمیشہ انکی اصلاح کیلئے بات کرتا رہا۔انہوں نے کہا کہ بطوراسپیکر بلوچستان اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی وجہ سے اراکین اسمبلی یاافسران سے نہیں مل پاتا تھاکیونکہ جب میں بیمار ہوا اور ہسپتال میں داخل تھاایک رکن صوبائی اسمبلی نے مجھے کھانا بھجوایا تو سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان نے 9ماہ تک اسے وزیراعلیٰ ہاؤس میں نہیں چھوڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ کو ایک بار مشورہ دیا تھاکہ وہ نوجوانوں کو لیکچر دیں صوبہ چلانا انکے بس کی بات نہیں ہے ا ن میں دوراندیشی کی صلاحیت نہیں ہے۔

جس پرجام کمال خان مجھ سے ناراض ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ جام کمال کبھی بھی رکن صوبائی اسمبلی نہیں بنے تھے جس کی بناء پر میں پارٹی صدراور وزیراعلیٰ کے انتخاب میں بھی انکے خلاف کھڑا ہوا تھامجھ پرجام کمال خان نے اس بات پر بھی دباو ڈالا کہ میں گورنر بن جاوں کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ میںانکی وزارت اعلیٰ کے خلاف سازش کررہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں اسپیکر کے عہدے پر خوش تھالیکن بلوچستان حساس صوبہ ہے اس میں چیزیں اس طرح نہیں چل سکتی تھیں جس طرح چلائی جارہی تھیں18گھنٹے اجلاس کرنا وزیراعلیٰ نہیں بلکہ بیورو کریٹس کا کام ہے عوامی نمائندوں کاکام عوام کے مسائل حل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی بلوچستان کے حالات دیکھ کرہمارا ساتھ دیاجن پر انکے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2018ء میں اس لئے تبدیلی لائی گئی کہ نواب ثنا ء اللہ زہری سے بھی چیزیں ٹھیک نہیں چل رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں ہم سب نے ملکربلوچستان عوامی پارٹی بنائی بلوچستان کو مضبوط کرنا پاکستان کو مضبوط کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ 15سے 20روز میں انٹراپارٹی انتخابات بھی کرائے جائیں گے جام کمال خان کے استعفیٰ کے بعدظہور بلیدی قائم مقام صدر ہیںمیں نے اب تک جام کمال خان کا تعینات کیا گیا اسٹاف ہی رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ احتجاج کرتے تھے تو ان سے کوئی مذاکرات نہیں کرتاتھا اور انہیں مار پیٹ کر تھانے بھیجاجاتا تھااور پھر ایک روپے کے مذاکرات کیلئے دو روپے خرچ ہوتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا گیٹ توڑ کر ارکان اسمبلی کو زخمی کیا گیامگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی میں نے بطور اسپیکرارکان اسمبلی کے خلاف قائم مقدمہ ختم کرنے کی رولنگ دی۔انہوں نے کہا کہ جام کمال خان کے استعفے کے بعد تمام جماعتوں اوراتحادیوں کے پاس گیا اور معذرت کی کیونکہ ہم نے حکومت گرائی لیکن اس کرنا ناگزیر ہوچکاتھاانہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے2018ء میں بھی ہمارا ساتھ دیا تھا ۔

ایک سوال کے جواب میں میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم نے حکومت گرانے کیلئے کسی قسم کے پیسے خرچ نہیں کئے ہم تو ایک گھر میں محصور تھے البتہ دوسری طرف سے مراعات،وزارتیں اور پیسے دینے کی پیش کش کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ سکندر عمرانی کے بھائی پر10ہزار روپے اور موبائل چوری کرنے اور محمد خان لہڑی کے بھائی کوسہولت کار بننے کا مقدمہ درج کیا گیا تھاکہ انہیں دباو میں لایا جاسکے لیکن ارکان اسمبلی نے اصولی موقف کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ میرا حلقہ آواران 2008ء سے 2013ء تک شدید ترین بدامنی کا شکاررہاوہاں پرشورش اس لئے بھی زیادہ تھی کیونکہ وہ ڈاکٹراللہ نذر کا آبائی علاقہ ہے انہوں نے کہا کہ 2013ء میں زلزلے کے بعدجب ریلیف کی ٹیموں پر بھی حملے کئے گئے تب اس بات کا اعتراف کیا گیاکہ آواران میں حالات خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تنخواہیں دینے کے بعدترقیاتی مد کیلئے25سے 30ارب روپے بچتے ہیںآج میٹرو بس 100ارب سے زیادہ میں بنتی ہے بلوچستان جوکہ آدھاپاکستان ہے کو انتہائی قلیل فنڈز میں کیسے ترقی دی جاسکتی ہے ہمیں وفاق کی ضرورت ہے وفاقی حکومت صوبے کے ساتھ تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب سی پیک کا اہم ترین حصہ گوادر ہے تو بلوچستان میں ترقیاتی کام بھی ہونے چاہئے گزشتہ دور کی نسبت موجودہ دور حکومت میں ساتھ بلوچستان پیکج اور سڑکوں کیلئے خطیر رقم دی گئی ہے جس سے امید ہے کہ چیزیں بہتر ہونگی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بیان دیا تھا کہ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کے اتحادی ہیں اور ہمیشہ پارٹی کی اکثریت کاساتھ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات صرف ایک شخص کا کام نہیں بلکہ ہم تمام قدآور شخصیات کوساتھ لیکررابطے کریں گے اور لوگوں کو واپس لائیں گے بلوچستان کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت دوسرے صوبوں کے لوگوں کی نسبت کم پاکستانی نہیں ہیںاور ملک کیلئے جان دینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے کہاکہ مسنگ پرسنز کے اصل اعدادو شماراکٹھے کرنے کیلئے محکمہ داخلہ کام کررہا ہے ایسے لوگ بھی موجود ہیںجنہیں مسنگ پرسنز کہا گیا وہ افغانستان سمیت دیگر ممالک میں ہیںمسنگ پرسنز کے اصل اعدادو شمار سامنے آنے کے بعدتمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر اس مسئلے پرپیش رفت کریں گے۔