سی پیک جو ملکی معیشت کا جھومر ہے اور بلوچستان اس کا مرکز ومحور ہے، گوادر ایک ایسے مقام پر واقع ہے جس کے سمندری اورخشک راستوں کے ذریعے دیگر ممالک سے تجارت بڑے پیمانے پر ہوسکتی ہے ۔بیسیوئوں بار یہ مثال دی جاچکی ہے کہ ایران پڑوسی ملک چابہار پورٹ کے ذریعے سینٹرل ایشیاء سے اربوں روپے ڈالر ماہاناکمارہا ہے، ریلوے ٹریک بچھاکر سینٹرل ایشیاء کے ممالک کے ساتھ کاروبار کو وسعت دے رہا ہے اوردیگر ممالک کے ساتھ بھی تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے کام کررہا ہے مگر اب تک گوادر میں اس طرح بڑے پیمانے پر کام نہیں ہوا ہے حالانکہ چابہار پورٹ کا فاصلہ دیگر ممالک کے ساتھ طویل ہے جبکہ گوادر بالکل ہی نزدیک پڑتا ہے باوجود اس کے کہ اہم منصوبوں پر تیزی کے ساتھ کام نہیں کیاجارہا ۔
اگر گوادر پورٹ کو مکمل فعال کرتے ہوئے سمندری اور خشک راستوں کو استعمال میں لایا جائے تو ملکی معیشت میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی جن قرضوں کی وجہ سے ملک میں معاشی تنزلی پیدا ہوئی ہے اس سے بھی چھٹکارا مل جائے گا، بڑے ممالک یہاں سرمایہ کاری کرنے آئینگے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک تو بیرونی کرنسی کے ذریعے روپے کی قدر مستحکم ہوگی تو دوسری جانب صنعتیں لگنا شروع ہوجائینگی مگر یہ تب ہی ممکن ہے جب اس پر سنجیدگی کے ساتھ کام کیاجائے۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی سے ملاقات کی، اس موقع پر باہمی دلچسپی کے مختلف امور اور بلوچستان میں ریلوے نظام کی بہتری خاص طور پر گوادر کو ریل لنک سے منسلک کرنے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے پاکستان ریلوے میں بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کو اپنی ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے تاہم صوبے میں صنعتی اور زرعی شعبوں کے محدود ہونے کی وجہ سے لوگوں کا انحصار سرکاری نوکریوں پر ہے۔ وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ سے دیگر صوبوں کے لیے بند ٹرینوں کو دوبارہ شروع کرنے اور سیاحت کے فروغ کے لیے ریل کے نظام کی وسعت پر زور دیا۔
انہوں نے سی پیک کے تحت گوادر کو ریل لنک سے منسلک کرنے کے مجوزہ منصوبے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر عملدرآمد سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے مؤقف سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے یقین دلایا کہ انکی وزارت بلوچستان کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کریگی، وفاقی وزیر نے انہیں وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انکی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر ریلوے کو چاہئے کہ ماضی کے وزراء کی طرح صرف تسلی پر اکتفا نہ کرے بلکہ سی پیک منصوبے کی اہمیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے گوادر کے ذریعے سینٹرل ایشیاء کو ریلوے ٹریک کے ذریعے منسلک کرے ،اس سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع ہوجائے گی ،ریلوے جو خود خسارے میں چل رہا ہے اس محکمے کا بحران بھی ختم ہوجائے گا جبکہ بلوچستان میں جوبے روزگاری کا مسئلہ ہے وہ بھی کافی حد تک حل ہوجائے گا ۔ بہرحال یہ حکومتی پالیسیوں پر منحصر ہے کیونکہ جب بھی ایران سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی تو بیرونی دباؤ زیادہ پاکستان پر رہا ،ایران گیس پائپ لائن اس کی مثال ہے۔ حکومت موجودہ معاشی بحران کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اہم فیصلے کرے۔