|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2021

کوئٹہ : صوبائی وزیر زراعت وکارپوریٹیوز میراسد اللہ بلوچ نے کہاہے کہ کرسی یا وزارت آنی جانی چیز ہے میں وطن کاوارث بن کر کام کروں گامحکمہ زراعت کوجدید خطوط پراستوار کرنے اور کسان ،زمیندار اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں ،بلوچستان کی عوام کی جانب سے وابستہ کئے گئے امیدوں کو ٹھیس نہیں پہنچائیںگے ،صوبے میں بے روزگاری کے خاتمے کیلئے زراعت کے شعبے کوایک ٹیم کی شکل میں فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے محکمہ زراعت کے پہلے تعارفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیکرٹری زراعت امید علی ،ایڈیشنل سیکرٹری عمران ،مختلف شعبوں کے ڈائریکٹرجنرلز ودیگر حکام بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے کسان اورزمیندار سمیت مزدوروں کی دعا لینے آیا ہوں بدقسمتی سے ملک میں حالات سنگین ہوگئے ہیں ایک طرف مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے دوسری جانب بے روزگاری نے عوام کو نان شبینہ کامحتاج بنادیاہے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں بلوچستان کی مٹی سے پیار ہے یہاں ہمارے آبائواجداد کی قبریں ہیں،انہوں نے کہاکہ زراعت کا شعبہ بلوچستان میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے جہاں بہت سے مواقع موجود ہیں زیتون کی کاشت سے آئندہ تین سے چار سالوں میں مثبت اثرات مرتب ہونگے ،انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے بیک جنبش قلم بلوچستان کے بارڈرز بند کئے گئے۔

جس سے 35لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اس وقت میں نے وزیراعظم سے کہاتھاکہ وہ بارڈر کی بندش کے بدلے زراعت کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائیں پنجگور میں کھجور کے کارخانے لگائیں جس سے ایک لاکھ لوگوں کوروزگار کے مواقع ملیںگے ،انہوں نے کہاکہ میں محکمہ زراعت میں ایک ٹیم کی طرح کام کرناچاہتاہوں میرے لئے ہر آفیسر قابل عزت ہے تاہم اگر اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی تو پھر کوئی شکوہ نہ کیاجائے ۔میں ایک وزیر نہیں بلکہ ایک وارث بن کر صوبے کیلئے کام کروں گاتاکہ عوام ہمیں اچھے الفاظ میں یاد کرسکیں ،انہوں نے کہاکہ کرسی اور اقتدار آنی جانی چیزیں ہیں انہوں نے محکمے کے آفیسران کو ہدایت کی کہ آئندہ بجٹ کیلئے اپنی رپورٹس مرتب کرکے پیش کریں ہماری کوشش ہے کہ 17ماہ میں تبدیلی لائی جاسکے جس سے عوام مستفید ہوں ۔عوام کی جانب سے وابستہ امیدوں کو ٹھیس نہیں پہنچائیںگے ۔