امریکی صحافی نے اپنے مضمون میں انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوج کو ذاتی غنڈوں کے اسکواڈ میں بدلنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافی میکس بوٹ کا ایک کالم شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کیے گئے چند فیصلوں کو بنیاد بناکر یہ کہا ہے کہ اگر انہیں دوسری بار صدارت مل جاتی تو شاید وہ فوج کو اپنے ذاتی اسکواڈ میں تبدیل کردیتے۔
مضمون میں ABC نیوز کے ایک رپورٹر جوناتھن کارل کے حاصل کردہ میمورنڈم کا حوالہ دیا گیا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈائریکٹر برائے صدارتی افسران جانی میک اینٹی کی جانب سے ٹرمپ کو بھیجا گیا تھا۔
اس میمو میں میک اینٹی نے ٹرمپ کو 14 وجوہات بتائیں جن کی بنیاد پر انہیں وزیر دفاع مارک ایسپر کو برطرف کردینا چاہیے۔
یہ میمو 19 اکتوبر 2020 کو بھیجا گیا اور اس کے تین ہفتوں بعد مارک ایسپر کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔
مضمون میں صحافی نے لکھا کہ کس طرح ایک 30 سالہ شخص میک اینٹی، جس کی اقتدار کی راہداریوں میں آمد ڈونلڈ ٹرمپ کے بیگ اٹھانے سے شروع ہوئی، اب ایک سینیئر حکومتی عہدے دار کو محض اس لیے عہدے سے ہٹوانے کیلئے راہ ہموار کررہا تھا کیوں کہ وہ انہیں ٹرمپ کا زیادہ وفادار نہیں سمجھتا تھا۔
صحافی نے لکھا کہ یہ میمورنڈم اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کیلئے بھی صدر منتخب ہوجاتے تو اپنے فیصلوں سے فوج کو ذاتی غنڈوں کا اسکواڈ بنانے میں دیر نہیں لگاتے۔
مضمون میں کیرول لیوننگ اور فلپ روکر کی کتاب I Alone Can Fix It کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ 2020 کے الیکشن کے بعد جنرل مارک ملی نے خدشات ظاہر کیے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بغاوت کی کوشش کرسکتے ہیں لیکن ایک جنرل نے یہ کہہ کر اسے مسترد کردیا کہ ’وہ کوشش کرسکتے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہوں گے، آپ یہ فوج، سی آئی اے اور ایف بی آئی کے بغیر نہیں کرسکتے، ہم ہیں وہ لوگ جن کے پاس ہتھیار (طاقت) ہے۔‘
آخر میں میکس بوٹ نے اپنے کالم میں لکھا کہ اگلی بار ممکن ہے ٹرمپ چاہیں گے کہ یہ ’ہتھیار‘ والے لوگ ان کی طرف ہوں، اگر وہ صدارتی انتخاب جیت جاتے ہیں تو ممکنہ طور پر ان کے وزیر دفاع جانی میک اینٹی ہوں گے یا پھر وہ شخص جو آئین سے بھی زیادہ ان کا وفادار ہو جو شخص بھی امریکی جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں فکر کرتا ہے وہ اس وقت ضرور پریشان ہوا ہوگا جب الیکشن کے نتائج میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بائیڈن میں کانٹے کا مقابلہ ہو رہا تھا۔