وفاقی حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین بل پاس کرنے میں کامیاب ہوگئی مگر ای وی ایم کا مستقبل کیا ہوگا،اس پر سوالات بہت اٹھائے جارہے ہیں کہ کس طرح سے اس کی شفافیت ممکن ہوگی، کیا ٹمپرنگ نہیں ہوگی ،اس کی گارنٹی کون دے گااور کس طرح سے پورے انتخابی عمل کو شفاف طریقے سے مکمل کیاجائے گاکیونکہ بعض ممالک میں ای وی ایم کے ذریعے انتخابات پر بہت زیادہ سوالات اٹھائے جاچکے ہیں دھاندلی کے الزامات بھی لگے ہیں یہ کہنا کہ مکمل طور پر اس میں شفافیت ہوگی توایسا نہیں ہے البتہ یہ پورے نظام کے اوپر منحصر ہے اور اس میں الیکشن کمیشن کا کلیدی کردار ہوگا ۔ دوسری جانب ملک کے ایسے حصے ہیں جہاں مواصلاتی نظام اور نیٹ تو موجود ہی نہیں ہے خاص کر بلوچستان کا بہت بڑاحصہ اس سہولت سے محروم ہے جس کی ایک مثال کورونا وباء کے دوران آن لائن امتحانات میں سامنے آیا۔
جس پر طلباء کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا، اب بلوچستان میںاس بہت بڑے پروجیکٹ کو کتنی مدت میں پورا کرکے الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے حق رائے دہی کو یقینی بنایاجائے گا یہ ایک بہت بڑا مسئلہ اور سوال بھی ہے حالانکہ بلوچستان کی حکومتی جماعت نے اس بل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے وفاق میں پی ٹی آئی کے ای وی ایم بل کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا تھا اور اس کی حمایت کا برملا اظہار بھی کیا گیا۔بہرحال اس اہم معاملے کو حل کرنا ضروری ہے تاکہ بلوچستان کے عوام حق رائے دہی سے محروم نہ رہیں۔ دوسری جانب سیکرٹری الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بتایا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال آئندہ انتخابات میں ہوگا یا نہیں؟اس پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے،ای وی ایم کے استعمال میں چیلنجز درپیش ہیں،ابھی 14 مراحل سے گزرنا ہوگا۔چئیرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال سے متعلق مزید 3 سے 4 پائلٹ پراجیکٹ کرنا پڑیں گے،ایک پولنگ اسٹیشن پر کتنی الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہونگی، فگر آئوٹ کرنا باقی ہے۔
رکن کمیٹی عالیہ کامران نے سوال کیا کہ بلوچستان کی حلقہ بندیاں کیسے ہوں گی،جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے ،وہاں ای وی ایم مشین کیسے استعمال ہو گی،بلوچستان کے عوام مشکل سے ووٹ کاسٹ کرنے جاتے ہیں،وہ ای وی ایم پر ووٹ کاسٹ کے لیے کیسے جائیں گے؟عالیہ کامران نے پوچھا کہ بلوچستان میں کیسے حلقہ بندیاں کریں گے،مشین کہاں کہاں رکھیں گے؟اس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکتے۔الیکشن کمیشن نے بھی واضح طور پر بلوچستان کا ذکر کیا ہے اورنشاندہی بھی کی گئی ہے کہ بلوچستان میںجہاں انٹرنیٹ نہیں ہے وہاں ای وی ایم مشین کیسے استعمال ہوگی، عوام مشکل سے ووٹ کاسٹ کرنے جاتے ہیں وہ ای وی ایم پر کیسے ووٹ کاسٹ کے لیے جاسکیں گے اور حلقہ بندیاں کرنے پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس بل کو تو پاس کرلیا گیا ہے مگر آگے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ انتخابات سے قبل ہی تمام تر تیاریاں مکمل ہوجائیں اور عوام کو کسی طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑے۔