افغانستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین میر واعض اشرف نے کہا ہے کہ افغانستان کی خواتین کرکٹرز کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھ سکتی ہیں۔
افغان کرکٹ بورڈ کے محکمہ جاتی منیجرز کے ساتھ پہلی ملاقات میں نئے چیئرمین بورڈ نے کہا کہ خواتین کرکٹ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اہم مطالبات میں سے ایک ہے اور ہم ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری لڑکیاں روزمرہ بنیادوں پر کرکٹ کھیلیں گی اور ہم انہیں بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ تمام سہولیات فراہم کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے مطالبات کی قدر کرتا ہے اور ملک میں خواتین کرکٹ کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
آئی سی سی نے افغانستان کرکٹ میں حالیہ تبدیلیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغانستان کرکٹ کی صورتحال جاننے کے لیے ایک گروپ قائم کریں گے۔
میر واعض اشرف نے کہا کہ ہم مسائل حل کریں گے اور بورڈ کے تمام ملازمین اپنے علاقوں کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کریں گے۔
چند ماہ قبل افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کی کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔
طالبان کے ثقافتی کمیشن کے ڈپٹی ہیڈ احمد اللہ واثق نے کہا تھا کہ کرکٹ میں خواتین کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں ان کے چہرے اور جسم کو ڈھانپا نہ جاسکے، اسلام خواتین کو اس طرح دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ میڈیا کا دور ہے اور وہاں تصاویر اور ویڈیوز ہوں گی اور پھر لوگ اسے دیکھتے ہیں، اسلام اور امارات اسلامی خواتین کو کرکٹ کھیلنے یا اس قسم کے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی جہاں وہ بے نقاب ہوں’۔
البتہ طالبان نے مرد کرکٹرز کے کھیلنے پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی تھی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ساتھ ساتھ کرکٹ آسٹریلیا نے بھی طالبان کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہا کیا تھا۔
اس پابندی کے بعد سابق چیئرمین عزیزاللہ فضلی نے کہا تھا کہ خواتین کرکٹ پر عائد پابندی ختم اور انہیں کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی تھی۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے وزیر کھیل رچرڈ کولبیک نے کہا تھا کہ طالبان کا خواتین کے کھیل سے متعلق فیصلہ ‘انتہائی تشویشناک’ ہے اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل جیسی تنظیموں پر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔
آسٹریلیا نے طالبان حکومت کے اعلان کے بعد افغانستان کے خلاف رواں سال شیڈول ٹیسٹ میچ بھی ملتوی کردیا تھا۔
افغان کرکٹ میں سیاسی مداخلت پر آئی سی سی نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور ملک میں کرکٹ کے فروغ کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔
میرواعض اشرف کو پیٹرن ان چیف حسن اخون نے چیئرمین کے عہدے پر تعیانت کیا تھا جس پر آئی سی سی نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بورڈ کے سربراہ کا تقرر ایک طریقہ کار کے تحت شفاف انداز میں ہونا چاہیے۔
گزشتہ دنوں دبئی میں ہونے والے اجلاس میں آئی سی سی نے افغان کرکٹ کے مستقبل کے تعین کے لیے ایک ورکنگ گروپ کا تقرر کردیا تھا اور اس ورکنگ گروپ میں چیئرمین پی سی بی رمیز راجا بھی شامل ہیں۔