|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2021

کوئٹہ:  حکومت بلوچستان نے طلباء تنظیموں کے رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد دولاپتہ طلباء کی بازیابی تک جامعہ بلوچستان کو بند کردیا،یہ اعلان بی اے پی کے ترجمان اور صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمن کھیتران نے جمعہ کو جامعہ بلوچستان میں طلباء تنظیموں کے رہنماؤں زبیر بلوچ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ یکم نومبر کو جامعہ بلوچستان سے دو طلباء لاپتہ ہوئے جس کے بعد نو نومبر سے طلباء کی جانب سے احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا طلباء سے متعدد مذاکرات کے دور ہوئے جس کے بعد گزشتہ رات اس فیصلے پر پہنچے ہیں کہ جب تک طلباء بازیاب نہیں ہوتے جامعہ بلوچستان کو اس وقت تک بند کردیا گیا ہے تاہم صوبے کی دیگر جامعات کھلی رہیں گی اور اس دوران طلباء اپنا احتجاج بھی 15روز کے لئے موخرکریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ پندرہ دن سے قبل ہی لاپتہ طلباء فصیح اور سہیل کو بازیاب کروائے خواہ وہ کسی ادارے کے پاس ہیں یا پھر انہیں کسی نے اغواء کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے معاملے کو انتہائی سنجیدیگی سے لیا ہے ہم نے آئی جی پولیس سمیت تمام متعلقہ حکام کو آن بورڈ لیا ہے طلباء کا احتجاج ملک گیر احتجاج کی آواز بنا ہے ہم نے واضح کیا ہے کہ طلباء کی گمشدیگی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں کھلے ماحول میں تعلیم کا حصول ہونا چاہیے ایسا کرنے سے طلباء اپنی صلاحتیں بہتر انداز میں بروئے کار لا سکتے ہیں لیکن مختلف حیلے بہانوں سے تعلیمی اداروں میں کھلے ماحول کوروکا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد بتدریج سیکورٹی فورسز کی چوکیاں کم کی گئی ہیں جامعہ بلوچستان میں بھی اس حوالے سے طلباء سردیوں کی چھٹیوں کے بعد جب واپس آئیں گے تو اسپورٹس کمپلکس سمیت دیگر مقامات پر تبدیلی محسوس کریں گے البتہ ماضی کی طرح ضروری پولیس کی نفری موجود ہوگی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مسیحا ہیں او پی ڈی کا بائیکاٹ غلط ہے اس سے عام مریض پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ریڈ زون پر دھرنا دے رکھا ہے جس سے پورے کوئٹہ شہر کا ٹریفک نظام درہم برہم ہے ہم سختی پر نہیں جا نا چاہتے ہم بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے قائل ہیں البتہ اگر ڈاکٹروں کی جانب سے ہڑتال ایسے معاملات پر ہے جو انکے اختیار یا دائرہ کار سے تجاوز کرتے ہیں تو کواہ ماخواہ تکلیف دینے کا جواب تکلیف سے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی ڈاکٹر وں کے خلاف احتجاج کی تنبیح کی ہے اگر عدالت سے احکامات ملے تو حکومت کاروائی کریگی۔

اس موقع پر چیئرمین زبیر بلوچ نے کہا کہ حکومت اور طلباء کے درمیان چھ نشستیں ہوئیں جن کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ طلباء اپنا احتجاج 15روز کے لئے موخر کریں گے تب تک جامعہ بلوچستان بند رہے گی اگر 15دن میں لاپتہ طلباء بازیاب نہیں ہوتے تو ہم دوبارہ احتجاج کریں گے۔