اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) صرف وہی جائیداد ضبط کرسکتا ہے جس کا کیس سے تعلق ہو، ضبط کی گئی جائیداد کا ملزم اور جرم سے تعلق ہونا ضروری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے ملزم سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائمخانی کے گھر چھاپےکے دوران برآمد ہونے والی گاڑیاں ضبط کرنے کے خلاف کا ر مالکان کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں شاہ رخ جمال، محمد طیب اور حارث کی گاڑیاں واپس نہ کرنےکا احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئےکہا کہ نیب شاہ رخ جمال اور دیگر کی گاڑیوں کی ضبطگی کا کیس سے تعلق نہیں دکھا سکا۔
عدالت نے فیصلے میں سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائمخانی کے گھر سے برآمد 8 میں سے 5 گاڑیوں کی نیب کے پاس ضبطگی غیر قانونی قرار دے دی۔
عدالت نے ریمارکس دیےکہ سابق ڈی جی پارکس کراچی کے گھر چھاپے میں بھائیوں، رشتےداروں کی گاڑیوں کی ضبطگی غیر قانونی تھی، عدالت نے گاڑیاں اصل مالکان کے حوالے کرنےکا حکم دے دیا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ نیب صرف وہی جائیداد ضبط کر سکتا ہے جس کا زیر تفتیش کیس سے تعلق ہو، نیب صرف وہی جائیداد ضبط کر سکتا ہے جس کا زیر تفتیش کیس سے تعلق ہو، ضبط کی گئی جائیداد کا ملزم اور جرم سے تعلق ہونا ضروری ہے۔