|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2021

کورونا کی نئی قسم نے دنیا کے بیشتر ممالک کو ایک بار پھر مشکل میں ڈال دیا ہے تیزی سے پھیلنے والا نئے وائرس کی وجہ سے بیشتر ممالک نے ابتدائی طور پر سفری پابندیاں عائد کرنا شروع کردی ہیں جبکہ عالمی سطح پر معاشی حوالے سے تیل پر بھی اس کے منفی اثرات پڑنے شروع ہوگئے ہیں ،خدانخواستہ اس نئی شکل نے اگر پنجے گاڑنا شروع کردیئے اور لوگوں کو متاثرکیا تو ایک بار پھر پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوجائے گی اور لوگوں کے لیے بڑی مشکلات پیدا ہوجائینگی خاص کر پاکستان ان دنوں شدید بحرانات کا سامنا کررہا ہے اس لیے ضروری ہے کہ حکومت پیشگی اقدامات اٹھانا شروع کردے جو بھی ضروری احتیاطی تدابیر ہیں۔

ان پر توجہ مرکوز کرے کیونکہ تجارتی سرگرمیوں اور لاک ڈاؤن جیسے حالات کا متحمل عوام اب نہیں ہوسکتے۔بہرحال خطرہ تو سرپرمنڈھ لارہا ہے، گزشتہ روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا تھاکہ کورونا کی نئی قسم انتہائی خطرناک ہے، نیا ویرینٹ پاکستان میں بھی آئے گا۔وفاقی وزیر اسد عمر نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم سامنے آگئی ہے یہ ویرینٹ بہت خطرناک ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم دنیا میں پھیل رہی ہے۔کورونا کا نیا ویرینٹ پاکستان میں بھی آئے گی،ہم نے خطرے کو کم کرناہے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی نئی قسم کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر احتیاط لازمی ہے۔ اس سے بچائو کے لیے ویکسین موثر ہوگی۔ ہم حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں ایس او پیز پرعمل سے کورونا کیسزمیں کمی آئی۔ کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ ویکسی نیشن ہے۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کی نئی قسم کے پھیلنے کے خدشے سے صوبوں کو آگاہ کردیا ہے۔

اگلے دو تین ہفتے اس حوالے سے نہایت اہم ہیں۔ اومی کرون ویرینٹ سے بچنے کا واحد راستہ ویکسی نیشن ہے۔دوسری جانب کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون یورپ بھی پہنچ گئی ہے۔کووڈ انیس کی نئی قسم اومی کرون جرمنی، اٹلی اور برطانیہ میں پنجے گاڑھ دیئے ہیں ۔ جرمنی کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق جنوبی جرمنی کی ریاست باویریا میں نئے کورونا وائرس کے دو کیسز اور ایک مشتبہ کیس ملک کے مغرب میں پایا گیا ہے۔سب سے پہلے جنوبی افریقہ سے واپس آنے والے ایک شخص میں اومی کرون کی علامات کی تشخیص ہوئی ہے۔ برطانیہ میں اومی کرون وائرس کے دو تصدیق شدہ کیسز ہیں، ایک کیس چیلمسفورڈ اور ایک ناٹنگھم میں پایا گیا ہے۔ دونوں افراد حال ہی میں جنوبی افریقہ کے سفر سے واپس آئے تھے۔اٹلی کے نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ نے بھی تصدیق کی ہے کہ موزمبیق سے میلان واپس آنے والے ایک شخص میں اومی کرون کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ اس کے علاوہ چیک ری پبلک میں بھی نئے ویرینٹ کا ایک مشتبہ کیس رپورٹ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ کووڈ انیس کی یہ نئی قسم پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ قسم کورونا کی پہلے سے معلوم اقسام سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور یہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ابھی اس نئی قسم کے بارے میں مکمل سائنسی معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیڈا، برازیل، پاکستان، جاپان اور سائوتھ کوریا سمیت کئی ممالک نے افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں اور کئی ایونٹ بھی منسوخ کیے جا رہے ہیں۔بہرحال عالمی ادارہ صحت نے پروازوں کی منسوخی کو غلط قرار دیتے ہوئے انہیں بحال کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر زور دیا ہے لہٰذاپابندیاں مسائل کا حل نہیں احتیاط پر زور زیادہ دیاجائے توسب کے حق میں بہتر ہوگا۔