کوئٹہ : وزیراعلی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جام کمال سمیت سب کو ساتھ لیکرچلوں گا، چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی ممکن نہیں اور نہ ہی لگتاہے کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹایاجاسکتاہے ، حکومتوں کا فوج سے مدد لینا کوئی نقصان دہ بات نہیں اور یہ صرف سکیورٹی خدشات کے باعث لیا جانے والا قدم ہے وہ ہماری افواج ہیں،وہ ہمیں امن و امان اور دیگر معاملات میں معاونت فراہم کرتے ہیں جب بھی افغانستان میں چیزیں تبدیل ہوتی ہیں تو اثرات بلوچستان میں بھی دیکھنے میں آتے ہیں صوبے میں نئے ترقیاتی منصوبوں سے صورت حال بہتر ہوگی، خاص طور پر وفاقی حکومت کے اعلان کردہ شمالی بلوچستان پراجیکٹ سے جس میں 601 ارب روپے کے 199 منصوبے ہوں گے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ بلوچستان میں جام کمال سے چیزیں خراب ہورہی تھیں مسائل حل نہیں ہورہے تھے جام کمال سمیت سب کو ساتھ لیکر چلوں انہوں نے کہا کہ جام کمال کے لگائے گئے افسروں کی کوئی ٹرانسفر ،پوسٹنگ نہیں کی بلوچستان میں پنجاب کی طرح ترقی نہیں بلوچستان میں انڈسٹریز ،نوکریاں نہیں ملیں افغانستان بارڈر بند ہونے سے لوگوں کا ذریعہ معا ش متاثر ہوا کچھ دنوں میں بلوچستان میں حالات بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے جن کے بھی تحفظات ہوں ان سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں جوشخصیات ناراض ہوکر ملک سے باہر ہیں انہیں صوبے میں لائیں گے ان سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے پاکستان بلوچستان کی بہتری کیلئے ایسا کررہے ہیں اپوزیشن کو بھی ناراض رہنمائوں کے حوالے سے آن بورڈ لیا اس حوالے سے مجھے اپوزیشن کی بھی سپورٹ حاصل ہے اچھا قدم اٹھائوں گا تو اللہ تعالی بھی مدد کرے گا ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جوچیزیں جام کمال نہیںکرپائے وہ کریں گے ہم تبدیلی لائیں گے
سینیٹ میں کچھ نہیں ہوگا ہم ساتھ ہیں مجھے نہیں لگتا کہ چیئرمین سینیٹ کو نکالاجائے گا لاپتہ افراد سے متعلق محکمہ داخلہ میں سیل قائم کیاگیاہے جنہیں اس وقت 180افراد پتہ چل سکاہے صوبے کے دوسرے اہم مسئلے، جبری گمشدگیوں، کے بارے میں وزیر اعلی کا کہنا تھا ایک سال کے دوران ایک سیل اس مقصد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا: ایک سال کے دوران 180 خاندانوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔صوبے میں فوج کی موجودگی سے متعلق سوال پر وزیراعلی نے کہا کہ حکومتوں کا فوج سے مدد لینا کوئی نقصان دہ بات نہیں اور یہ صرف سکیورٹی خدشات کے باعث لیا جانے والا قدم ہے۔ان کا کہنا تھا: وہ ہماری افواج ہیں، ہمیں کوئی آر نہیں کہ وہ ہمارے پاس آئیں اور ہمیں امن و امان اور دیگر معاملات میں معاونت فراہم کریں۔
جہاں جہاں ہمیں یہ محسوس ہوا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کی ضرورت ہے ہم نے ان سے گزارش کی، ہم نے فوج کی مدد لی۔حال ہی میں سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافے پر بزنجو کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تبدیلی کی وجہ سے بلوچستان میں بھی اثرات دیکھنے آئے ہیں۔وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا: جب بھی افغانستان میں چیزیں تبدیل ہوتی ہیں تو اثرات بلوچستان میں بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔ وہاں پر تبدیلی کے باعث یہاں بھی بہت سے عناصر آگئے ہیں اور مختلف طرح کی دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ سب کچھ ہمارے سامنے ہے، ہم کچھ ماہ سے دیکھ سکتے ہیں کہ امن و امان کی صورت حال بہت تیزی سے بگڑی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبے میں نئے ترقیاتی منصوبوں سے صورت حال بہتر ہوگی، خاص طور پر وفاقی حکومت کے اعلان کردہ شمالی بلوچستان پراجیکٹ سے جس میں 601 ارب روپے کے 199 منصوبے ہوں گے۔