ملک میں مہنگائی 21 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میںبتایا کہ ماہ اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 9.2 فیصد تھی جب کہ گزشتہ سال نومبر میں مہنگائی کی شرح 8.3 فیصد تھی۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق شہروں میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد اور دیہاتوں میں مہنگائی کی شرح 10.9 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے اعشاریے 18.1 فیصد تک پہنچ گئے ہیں جب کہ ہول سیل پرائس انڈیکٹر کی مہنگائی 27 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران گھی کی قیمت میں 58.29 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ خوردنی تیل کی قیمت 53.59 فیصد بڑھی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران دالیں، سبزیاں، پھل اور آٹا مہنگے ہوئے ہیں جب کہ بجلی کی قیمت میں 47.87 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران 40.81 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ادویات کی قیمتوں میں اسی مدت کے دوران 11.76 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔دوسری جانب حکومت نے اگلے 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹرقیمت 145 روپے 82 پیسے، ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت 142 روپے 62 پیسے اور مٹی کے تیل کی فی لیٹرقیمت 116 روپے 53 پیسے ہے۔واضح رہے گزشتہ دنوں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔امریکی خام تیل کی قیمت میں 5.28 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 74.25 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔ برطانوی خام تیل کی قیمت میں بھی 4.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور برطانوی خام تیل کی قیمت 78.51 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آ گئی ہے۔ایک ماہ قبل برطانوی خام تیل کی قیمت 86.40 ڈالر فی بیرل کی بلند ترین سطح پر تھی۔امریکہ نے چین، جاپان، برطانیہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر رواں سال تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اضافی تیل مارکیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت 79.60 ڈالر ہے۔بہرحال دنیا بھر میں اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد یہ توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کردی جائیں ، یہ ایک بہترین موقع ہے جس سے فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے کیونکہ اس حکومت پر ہونے والی تنقید اور عوامی شکایات بھی بہت زیادہ ہیں اور حالیہ مہنگائی کے باعث حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے مگر المیہ یہ ہے کہ گورننس کی جانب توجہ ہی نہیں دی جارہی ہے ۔
ہمارے یہاں سیاست اس قدر پراگندہ ہوچکی ہے کہ ماسوائے ایک دوسرے پر شدید ترین الزامات کے اور کوئی کام نہیں ہورہا ۔اگرملکی حالات پر ہی سب توجہ مرکوز کریں تو بہترین راستہ معاشی حوالے سے نکل سکتا ہے اور یہ مشترکہ کوششوں اور حکمت عملی سے ہی ممکن ہے ۔حکومت اپوزیشن کے ساتھ موجودہ بحرانات پر بیٹھ کر بات چیت کرے کیونکہ حکومت پر اس حوالے سے بھی تنقید کی جارہی ہے کہ کالعدم تنظیموں سے بات چیت تو کی جارہی ہے مگر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کے لیے حکومت تیار ہی نہیں ہے۔ ان اختلافات کی سیاست کا منفی اثر ملک پر پڑرہا ہے اگر بحرانات کو حل کرنا ہے تو سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے حالات بہتر نہیں ہونگے اور نہ ہی بحرانات کا خاتمہ ہوگا لہٰذا کوشش کی جائے کہ ملکی مفادات کو ترجیح دی جائے۔