|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2021

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے دور میں وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کے ساتھ ہر سطح پر نہ صرف تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی تھی بلکہ بڑے بڑے منصوبوں کی تکمیل اور آغاز کی بات کی گئی تھی جس میں سی پیک اور جنوبی بلوچستان خاص کر شامل ہیں۔ بہرحال سی پیک منصوبہ بہت دیرینہ ہے اس حوالے سے مختلف حکومتوں نے بلوچستان کی عوام سے بڑے وعدے وعید کئے مگر زمینی حقائق خود حکام ہی دیکھ لیں کہ اب تک سی پیک سے بلوچستان کو کتنا فائدہ پہنچا ہے اور کتنے بڑے منصوبوں سے عوام کو براہ راست روز گار ملا ہے۔ صنعتیں ،بجلی گھر کے منصوبوں سمیت شاہراہوں کی تکمیل کس حد تک ہوچکی ہے۔

سوالات بہت زیادہ ہیں مگر جواب میں صرف تسلیاں اور وعدے ہی موجود ہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ جو بھی بلوچستان کاوزیراعلیٰ بنتا ہے تو عہدے پر براجمان رہتے وقت تک یہی دعوے کرتا ہے کہ سی پیک گیم چینجر ہے بلوچستان میں خوشحالی کا آغاز ہونے جارہا ہے بہت جلد عوام تک اس کے ثمرات پہنچیں گے مگر دیکھنے کو یہ بھی ملا ہے کہ سابق وزراء اعلیٰ بلوچستان خود یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ سی پیک منصوبے سے بلوچستان کو ایک دھیلہ تک نہیں ملا ہے ،ریت ،بجری کے علاوہ سب کچھ چائنا سے آرہا ہے لیبر تک بلوچستان کے نہیں ہیں یعنی ایک طویل فہرست ہے شکایات کی جن کاازالہ اب تک نہیں ہوا ہے۔ دوسرا خوش نما وعدہ جنوبی بلوچستان پیکج کا ہے اس کا اعلان تو کیا گیا ،حالیہ پی ایس ڈی پی میںاس کے لیے رقم بھی رکھی گئی مگر جتنی رقم رکھی گئی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے جنوبی بلوچستان ایک تو رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا، دوسری وہاں بنیادی سہولیات تک نہیںہیں ان چند کروڑ روپوںسے وہاں ٹائون کی سطح پر کام ہو تو غنیمت ہے۔ بہرحال گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت جنوبی بلوچستان پیکج کی ایپکس کمیٹی کا دوسرا اجلاس پلاننگ کمیشن کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ،چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط اور پلاننگ کمیشن کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

چیف سیکریٹری بلوچستان نے اجلاس کو پیکج میں شامل منصوبوں کی پیش رفت اور پلاننگ کمیشن کے ساتھ پیکج پر عملدرآمد کے حوالے سے طے پائے جانے والے امور پر بریفنگ دی۔ انہو ں نے آگاہ کیا کہ پیکج میں مختلف سیکٹرز کے 122 منصوبے شامل ہیں جنہیں 2025 تک مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں پیکج پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے کے لیے اہم فیصلے کئے گئے اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ جنوبی بلوچستان کے عوام پیکج کے حوالے سے مکمل شعور رکھتے ہیں اور اس سے انکی بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منصوبوں کی مانیٹرنگ کے لیے وفاقی سطح پر سیکریٹری پلاننگ اور صوبائی سطح پر چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹیاں قائم کی جائیں گی ۔ وفاقی اور صوبائی ترقیاتی محکموں میں مربوط روابط قائم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں طے پایا کہ دوسال میں مکمل ہونے والے منصوبوں پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی اور منصوبوں کے آغاز اور تکمیل میں حائل رکاوٹوں اور کمی بیشی کو فوری طور پردور کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گوادر اولڈ ٹاؤن کی ترقی کے منصوبوں میں مقامی آبادی کی مشاورت بھی شامل کی جائے گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جنوبی بلوچستان پیکج میں اہمیت کے حامل منصوبے شامل ہیں ان منصوبوں کو جلد مکمل کر کے عوام تک انکے ثمرات پہنچائے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ لوگوں کو بنیادی سہولتوں کی صورت میں انکا حق دیکر انکا اعتماد اور دل جیتنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے ہدایت کی کہ پی ایس ڈی پی میں شامل جاری منصوبوں کو پیکج میں شامل نہ کیا جائے اس سے عوام میں غلط فہمی پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے پیکج میں شامل بجلی اور پانی کے منصوبوں کو ترجیحی بنیاد پر مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے رویہ انتہائی حوصلہ افزاء ہے اور وزیراعظم شمالی بلوچستان پیکج کا جلد اعلان کرینگے۔

اس اجلاس کے بعد بھی وہی باتیں اور دعوے کئے گئے جو گزشتہ کئی برسوں سے کئے جارہے ہیں اگر سنجیدگی سے ان تمام وعدوں پر عمل کیاجائے تو بلوچستان کے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔امید اور توقع رکھ سکتے ہیں مگر عملی جامہ پہنانا موجودہ حکومت کاکام ہے۔ ایک بار پھر میرعبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوچکے ہیں یقینا وہ اپنے تجربات اور مسائل کا ادراک رکھتے ہوئے بلوچستان کے غریب عوام کے خوشحالی کے خواب کو پورا کرینگے تاکہ بلوچستان کے لوگ بنیادی سہولیات سمیت روزگار جیسے سنگین مسائل سے نکل سکیں۔