|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2021

گوادر: حق دو بلوچستان کو کا احتجاجی دھرنے کو بیس دن مکمل۔ گوادر پورٹ سنگارہاؤسنگ اسکیم۔پاکستان نیوی ہیڈ کوارٹر اور پی سی ہوٹل جانے والی روڈ آمدو رفت کیلئے مکمل بند۔ مزید ایک سو سات دن بیٹھ کر پاکستان میں ریکارڈ قائم کرنے کا فیصلہ۔ لوگوں کا جذبہ و جوش برقرار۔ گوادر کو حق دو تحریک جو کہ حق دو بلوچستان کو تحریک میں تبدیل ہوچکا ہے کا وائی ( Y ) ناکہ گوادر پورٹ روڈ پر منعقدہ احتجاجی دھرنے کو بیس دن مکمل ہوگئے ہیں۔ احتجاجی کے بیسویں روز کراچی سے آئے ہوئے طالبات نے بھی شرکت کی۔

احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حق دو بلوچستان کو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے خطاب کرتے ہوے کہاکہ ہمارا آئینی و قانونی دھرنا ایک سو ستائیس دنوں تک جاری رہ کر پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ دن ہونے والا دھرنا ہوگا جو وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد میں دی گئی دھرنے کی ریکارڈ تھوڑ دیگی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بہت ہی چھوٹے و آئینی مطالبات ہیں لیکن حکومت بلوچستان غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے اورہمارے مطالبات پر عملدارآمد نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت مذاکرات کے لیئے انکو بھیج رہے ہیں جوکہ بے اختیار ہیں اور انکے کیے جانیوالے اعلانات جھوٹ ثابت ہورہے ہیں اگر حکومت بلوچستان کوہمارے ساتھ گفت و شنیدکرنا ہے تو وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور بات چیت کیلئے وزیراعلی بلوچستان، چیف سکریٹری بلوچستان اور کور کمانڈر خود آئیں۔ انہوں نے کہاکہ بیس دنوں سے احتجاجی دھرنے میں بیٹھیں ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی اور نہ ہی وہ ہمارے مطالبات پورا کرنے میں سنجیدہ ہیں لیکن ہمارے مطالبات کو پورا نہ کرنے میں بھی ہمارا ہی فائدہ ہے اور پوری دنیا میں ہمارا احتجاج زیربحث ہے اور ہمارے حکمرانوں کے رویہ بھی پوری دنیا کے سامنے آشکار ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک ٹرالر سمندر میں موجود ہیںہمارا احتجاجی دھرنا ختم نہیں ہوگا۔

جب تک بارڈر پر ایف سی کو بیدخل و ٹوکن و ای ٹیگ سسٹم کو ختم نہیں کیا جاتا ہمارا احتجاجی دھرنا ختم نہیںہوگا۔ جب تک غیرضروری چیک پوسٹیں نہیں ہٹادی جاتی اور چیک پوسٹوں پرہمارے بزرگوں۔ نوجوانوں اور ہماری ماں بہنوں کی تذلیل بند نہیںہوجاتی ہمارا احتجاجی دھرنا ختم نہیں ہوگا اسی طرح ہمارے دیگر مطالبات بھی ہیں کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہمارا دھرنا ختم نہیںہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان نے نوٹیفیکشن جاری کیااورکہاکہ اگر کسی کو احتجاج کرنا ہے تو وہ پریس کانفرنس کرکے اپنا مطالبات پیش کریں روڈوں اور سڑکوں پر نہ نکلیں اور ہم ان سے بزور طاقت نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی جی بلوچستان کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے طاقت کا استعمال کیا تو ہم انکا عقل ٹھکانے لگائینگے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے لوگ اب اس ظلم کے نظام سے تنگ آچکے ہیں جسکے سبب وہ متحد ہوکر روڈوں پر نکلیں ہیں اور وہ اس ظلم کے نظام کیخلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غیر قانونی ٹرالنگ نے ماہیگیروں کا جینا محال بنا دیا ہے ان سمندری قزاقوں نے سمندر کو بانجھ کردیا ہے غیر قانونی ٹرالنگ سے سمندر میں مچھلیاں ناپیدہوچکی ہیں اورہمارے ماہیگیروں کو شکار کیلئے مچھلیاں نہیں مل رہی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی کفالت کرسکیں۔ بارڈر پر ایف سی کے بنائے گئے جعلی میروں کی وجہ سے کاروبار کرنے والے لوگوں کا گھیراؤ تنگ کیا جارہا ہے۔

بارڈر پر ای ٹیگ اور ٹوکن سسٹم سے لوگ بے زار ہوچکے ہیں اور نان شبینہ کا محتاج ہیں اور اوپر سے ایف سی کے زیادتیوں نے لوگوں کو لاچار بنادیا ہے ہر طرف ظلم و ناانصافی کا بازار گرم ہے۔ سیکیورٹی کے نام پر بنائے گئے غیر ضروری چیک پوسٹوں نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہے شہروں کے اندر بھی غیر ضروری چیک پوسٹ بنائے گئے ہیں جوہمارے لوگوں کا تذلیل کررہے ہیں چیک پوسٹوں پر ہمارے باپردہ عورتوں کو گاڑیوں سے اتارا جاتا ہے جو کہ ظلم و ناانصافی کے آخری درجے ہیں جنہیں کوئی بھی باضمیر و غیرت مند بلوچ برداشت نہیں کرسکتا ان تمام ظالموں کیخلاف ہم میدان میں آکر جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس جدوجہد میںہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہماری ماں بہنیں بھی ہمارے شانہ بشانہ ہیں جنہیں ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب ہم ان ظالموں کیخلاف خاموش نہیں رہیں گے ہمارا احتجاجی دھرنا جتنا زیادہ دن چلے گا ہمارا احتجاج بھی سخت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ان ظالمانہ نظام کے کیخلاف حق دو بلوچستان کو کا ایک عظیم الشان ریلی بروز جمعہ بتاریخ دس دسمبر سہ پہر تین نجے سیرت النبی چوک جاوید کمپلیکس سے نکالی جائیگی اس ریلی میں مکران سمیت پورے بلوچستان سے ہزاروں لوگ شرکت کرکے ان ظالم قوتوں کیخلاف اپنی یکجہتی کا مظاہرہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئینی مطالبات پر اگر عملدرآمد نہیں کیاگیا تو ہمارا احتجاجی دھرنا جاری رہیگا۔ بیسویں روز دھرنے سے سنیئر سیاستدان حسین واڈیلہ، زامران کے وسیم سفر، راجی بلوچ ہیومن فورم کراچی کے ربیعہ طارق اور شریف میانداد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔