|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2021

کوئٹہ : سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ محکمہ کمیونیکیشن ،ورکس ،فیزئیکل پلاننگ اینڈ ہائوسنگ کی انضمام ترقیاتی عمل میں تاخیر کاسب بنے گا،ہم نے بہت غور وخوض اور چیزوں کو دیکھنے کے بعد اس محکمے کو تقسیم کیاتھا،میرعبدالقدوس بزنجو کومخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں کام اور اس کے معیار میں بہتری آنے کے ساتھ مزید بہتر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے انضمام نہیں کیاجاتا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے حکومت بلوچستان کے محکمہ کمیونیکیشن ،ورکس ،فیزئیکل پلاننگ اینڈ ہائوسنگ انضمام پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔جام کمال نے کہاکہ بہت غور وخوض اور چیزوں کو دیکھنے کے بعد ہم نے محکمہ کمیونیکیشن ،ورکس ،فیزئیکل پلاننگ اینڈ ہائوسنگ کو دومحکموں میں تقسیم کردیاتھا اور دوسیکرٹریز تعینات کئے تھے ایک سیکرٹری تمام تر نئے عمارتوں سکولز،کالجز ،پولی ٹیکنیک کے ڈھانچے کودیکھنے اور دوسرا نئے اور جاری سڑکوں کی تعمیر کیلئے تھا جس سے ایک موثر کارکردگی دکھائی اور ڈیلیور کیاگیا لیکن اب اس کو دوبارہ ایک محکمے میں ضم کرنا انتہائی غیرنتیجہ خیز تجربہ ہوگا۔

بالخصوص جب بجٹ نصف سال سے گزر چکاہے یہ اقدام صوبے میں ترقی کے عمل میں مزید تاخیر کا سبب بنے گاپہلے تمام تر ریلیز اور ترقیاتی کام روک دئیے گئے اور اب اس قدم کی وجہ سے مزید تاخیر ہوگی ،انہوں نے میرعبدالقدوس بزنجو کو مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور فیصلہ واپس لیں جیسے ہی کام اور اس کے معیار میں وقت کے ساتھ بہتری آتی ہے تو ہم مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ضم نہیں کرتے ۔

جام کمال نے گوادر دھرنے پرردعمل دیتے ہوئے کہاکہ وہ ثناء بلوچ اور اپوزیشن کے ممبران کہاں ہے جو ہمارے دور میں تمام احتجاج میں بیٹھے رہتے تھے مہربانی کرکے حکومت کی گود سے باہر نکلیں ۔وہ کوئٹہ ،اسلام آباد میں لگژری اور چارٹرڈ طیاروں کی بجائے گوادر دھرنے میں بیٹھیں ۔