کوئٹہ: فیڈریشن آف ال پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن(فپواسا)بلوچستان چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، جنرل سیکرٹری فرید خان اچکزئی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ایک مہینے سے گورنر بلوچستان و چانسلر جامعات بلوچستان کی افس کی جانب سے صوبے کے مختلف جامعات کے وائس چانسلر اور پروائس چانسلرز کے تین سال کے تعیناتی کے ارڈز بغیر اشتہار اور میرٹ کے نکالے جارہے ہیں جو قانون تمام جامعات کے ایکٹس میں دیئے گئے قواعد کی خلاف اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے دیئے گئے
گائیڈ لائنز کی بھی واضح خلاف ہے، بیان میں کہا گیا سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس بابت واضح احکامات دیئے ہیں کہ کسی بھی سرکاری پوزیشن پر تعیناتی بغیر شتہار کے نہیں ھونی چاہیں اور گزشتہ دنوں عدالت عالیہ بلوچستان کے معزز جج محمد ہاشم کاکز کی سربراہی میں بینچ نے وائس چانسلر اور پروائس چانسلر کی تعیناتی کو اشتہار اور سرچ کمیٹی کی سفارشات اور آئین کی 18ویں ترمیم کی روشنی میں صوبائی حکومت کی مشاورت سے مشروط کر دیا ۔بیان میں واضح کردیا کہ اشتہار اور سرچ کمیٹی کے بغیر وائس چانسلر اور پروائس چانسلرز کی تعیناتی نہ صرف میرت کی خلاف ورزی بلکہ غیر قانونی ہے اس طرح سفارشی لوگ مختلف ڑرائع استعمال کر کے اپنی تعیناتی یقینی بنانے ہیں
جس سے جامعات کے سینئر اور مطلوبہ معیار پر اترنے والے اساتذہ کرام کی حق تلفی ھوتی ہیں ،بیان میں گورنر و چانسلر جامعات بلوچستان سے پرزور اپیل کیا کہ جن جامعات کے وائس چانسلرزاور پروائس چانسلرز کی تعیناتی بغیر اشتہار اور بغیر سرچ کمیٹی کے سفارشات کی ہوئی ہیں انکو منسوخ کرکے جامعات کے ایکٹس میں درج طریقہ کار، اشتہار اور سرچ کمیٹی کی سفارشات اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی گائیڈ لائنز کے مطابق یقینی بنایا جائے ،بیان میں اعلان کیا کہ جلد فپواسا بلوچستان چیپٹر کے اجلاس میں اس بابت فیصلے کئے جائیں گے اور مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلانات کئے جائیں گے۔