تربت: جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے تربت پریس کلب کے پروگرام گند ءنند میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گوادر دھرنا تیس دنوں سے جاری ہے، دھرنا کے دباؤ کے اثرات محسوس کئے جارہے ہی، حکام پرواضح کردیا ہے کہ یہ بلوچستان کے عوام کا دھرنا ہے جماعت اسلامی کا نہیں، دھرنا منتظمین کی طرف سے آئینی اور قانونی مطالبات پیش کئے گئے ہیں اپنے بنیادی حقوق کے لیے یہ ایک عظیم شان دھرنا ہے۔
جو قابل تعریف ہے، انہوں نے کہاکہ بارڈر ٹریڈ پر قابض ٹوکن مافیا، سمندر میں ٹرالنگ مافیا کے خلاف فوری کارروائی کرکے تمام لاپتہ افراد فورا کو بازیاب کیاجائے، اگر کسی نے جرم کیا یا وہ گناہ گار ہے تو اس کی سزا کا اختیار ملک کی عدلیہ کو دیا جائے ورنہ پھر عدالتیں کیوں بنی ہوئی ہیں، انہوں نے کہاکہ سی پیک ملک کا عظیم منصوبہ ہے جس سے مستفید ہونے کاپہلا حق یہاں کے مقامی لوگوں کاہے، حکومت عوام کے بارڈر اور سمندر کے ذریعے معاشی ذرائع پرقدغن نہ لگائے، بلوچستان بہت بڑا اور ایران کاہمسایہ صوبہ ہے۔
بلوچستان کے معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈر کوذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہے، عوام کولولی پوپ پر ٹرخانے کے بجائے عملی اقدام اٹھایاجائے، انہوں نے کہاکہ معاشی طور پر ملک نڈھال ہے اور ملک کے تمام اثاثہ جات آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھی جاچکی ہیں، عمران خان مکمکل طور پر ناکام ہوچکاہے، ملک. کی سلامتی کے لیے آئین کے تحت قبل از وقت انتخابات کی جانب جانا چاہئے، سیاسی وفادریاں تبدیل کرنا اور ٹکٹوں کی خریدوفروخت جمہوریت کے چہرے پرداغ ہے، سیاسی وجمہوری قوتیں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے جدوجہد کریں،
انہوں نے کہاکہ تربت میں آل پارٹیز کے نمائندوں سے ملاقات اورمشاورت کی گء، ہم یہ. مطالبہ کرتے ہیں کہ چیک پوسٹوں پرعوام کی تذلیل بند اورلوگوں کے مطالبات فوری مان لئے جائیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد بنانا پڑا تو ھم بنائیں گے، لیاقت بلوچ نے کہا کہ گوادر میں جاری عوامی اپنے بنیادی حقوق کے لیے کی جارہی ہے یہ. جماعت اسلامی کا دھرنا. نہیں ہے اس دھرنے کے اثرات دوررس ہوں گے۔