|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2021

گوادر:  بلوچستان کو حق دو تحریک کا دھرنا 29 ویں روز بھی جاری رہا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکر یٹری سابقہ ایم این اے لیاقت بلوچ حق دو تحریک کے سے اظہار یکجہتی کے لئے دھرنا گاہ پہنچ گئے۔ دھرنا گاہ پہنچنے پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن اور دیگر نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں پنڈال تک لے گئے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالحق ہاشمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ حق دو تحریک کی گونج ملک بھر میں سنائی دے رہی ہے۔ مولاناہدایت الرحمن نے دلیری اور استحکامت کے ساتھ اس تحریک کو شروع کیا ہے۔ خواتین کی ریلی، کفن پوش ریلی اور بچوں کی ریلی نے اس تحریک کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ بالخصوص خواتین کی ریلی نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہماری مائیں اور بہنیں ناانصافیوں کے خلاف اپنے بھائیوں اور بزرگوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہت سے تحریکوں کا حصہ رہے ہیں لیکن حق دو تحریک نئی تاریخ رقم کررہی ہے کیونکہ یہ تحریک بنیادی حقوق کے مطالبات پر استوار ہے۔

گوادر کی اپنی اہمیت ہے لیکن گوادر اور مکران کے لوگ حق روزگار پر قدرت نہیں رکھتے۔ سمندر یہاں کے جفا کش ماہی گیروں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے لیکن وہ ٹرالرز مافیا کے حوالے ہے۔ بارڈر کی تجارت پر پابندی لگائی گئی ہے جس سے لاکھوں لوگ نان شبینہ کا محتاج بن گئے ہیں۔ غیر ضروری چیک پوسٹوں پر ہتک آمیز رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک کے مطالبات قومی اسملبی، سنیٹ اور چار صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ آزاد کشمیر کے ایوان میں زیر بحث آچکی ہے۔ نا انصافیوں کے خلاف پورا ملک آپکے موقف کی حمایت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکر ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے 28 دن کے بعد حق دو تحریک کے احتجاج کا نوٹس لیا ہے۔ اب حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہونگے۔ ماہی گیروں کے روزگار کو تباہی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بچایا جائے اور بارڈر ٹریڈ کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ محب وطن ہیں جب بھی یہاں اپنے حق کے لئے آواز اٹھاتے ہے تو اسے بھارتی پروپگنڈہ سے نتھی کی جاتی ہے لیکن بھارت کے لئے راہداری جاری کی گئی ہے اور کلبھوشن کو آئینی سہولت سے نوازا گیا ہے۔ بلوچ اگر روزگار چاہتا ہے تو اسے کیوں سہولت نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت حق دو تحریک کے مطالبات کو قانونی اور آئینی مانتی ہے پھر وزیر اعلٰی بلوچستان اس پر عمل درآمد سے کیوں گریزاں ہیں۔

صوبائی وزراء اکھڑ پن سے باہر آکر لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے کردار اداکریں۔ انہوں نے کہا کہ دھونس اور دھمکی سے مولانا ھدایت الرحمن کے ارادوں کو کمزور نہیں کیا جاسکتا یہاں پر کوئی بھی سی پیک کے خلاف نہیں۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ان کو دیوار سے لگایا جائے۔ صحت، پانی اور بجلی سمیت روزگار کی سہولیات مقامی لوگوں کا حق ہے۔ انہوں نے کیا کہ جماعت اسلامی حق دو تحریک کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ مولانا ھدایت الرحمن کی جرات مندانہ قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں اور حق دو تحریک کی کامیابی کے لئے تمام فورمز پر آواز بلند کرتے رہینگے۔ دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ حق دو تحریک بنیادی مطالبات کے حصول کے لئے جمہوری تحریک ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ کا منظم دھرنا بھی ہے جو بغیر انتشار کے ساتھ جاری ہے اور یہاں پر پانچ وقت کی نمازوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب خلوص نیک ہو تو عوام کی رہنمائی چنداں مشکل نہیں حق دو تحریک نے اس بات کو ثابت بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج محب وطن لوگوں کا ہے اور آپ لوگ آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کررہے ہیں اور آپ حق پر ہیں۔ اس ملک میں پانچ مرتبہ آئیں شکنی کی گئی مگر کسی کو سزا نہیں دی گئی اور جب کوئی اپنے حق پر احتجاج کرتا ہے وہ کیونکر قصور وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو مزید تساہل پسندی سے گریز کرکے حق دو تحریک کے مطالبات کو من و عن تسلیم کرنا ہوگا۔ جماعت اسلامی پاکستان اور بلوچستان کی پوری قیادت آپ کے ساتھ ہے اور ہم آپکی ترجمانی کرتے رہینگے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے کیچ کے رہنماء حمل بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ تحریک ایک مثالی تحریک ہے۔ جس نے لوگوں کو نا انصافیوں کے خلاف اجتماعی شعور دیا ہے۔ اس تحریک کی بدولت تربت سے لیکر گوادر تک چیک پوسٹوں پر شناخت کے اذیت ناک عمل سے چھٹکارا ملا ہے۔ ہم حق دو تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ درایں اثناء بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء سابقہ نگران صوبائی وزیر میر نوید کلمتی نے بھی حق دو تحریک کے دھرنا میں شرکت کرکے یکجہتی کا اظہار کیا۔

 سمندر ہماری کھیت ہے اس کو تار تار کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، سی پیک سے ہمیں کچھ نہیں ملا،ہمیں علاج کے لیے ایک پیناڈول کی گولی ،اور پینے کے لئے صاف پانی دستیاب نہیں لیکن شراب وافر مقدار میں ملتا ہے، بلوچستان کے دس لاکھ نوجوان منشیات کی لپیٹ میں مبتلا ہیں ماورائے عدالت قانون ہمارے بچوں کو غائب کیا جاتا ہے۔ اتنی سیکورٹی اور چیک پوسٹوں کے باوجود بھی منشیات کی ترسیل سوالیہ نشان ہے، خواتین کا اتنی بڑی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلنا زیادتیوں کے خلاف جہاد ہے۔

ان خیالات کا اظہار حق دو بلوچستان تحریک خواتین کے زیر اہتمام سورگ دل فٹبال گراؤنڈ میں منعقدہ خواتین کی ایک عظیم الشان جلسہ عام سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا کہ گوادر کے باپردہ اور غیرت مند خواتین کا اتنی بڑی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلنا ظلم ناانصافیوں کے خلاف جہاد کا آغاز ہے۔انھوں نے کہا کہ حق دو بلوچستان کے دھرنے کو 29 دن مکمل ہوگئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنے جائز مطالبات کے حق میں ٹھٹھرتی سردی میں دھرنے پر بیٹھے ہیں لیکن حکمرانوں کو کوئی احساس نہیں۔انھوں نے کہا کہ گوادر کے خواتین اپنے بھائیوں اور بچوں کے ساتھ ہیں جو اپنے جائز مطالبات کے حصول کے لیے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں انھوں نے کہا کہ ہم دھونس دھمکی سے مرعوب نہیں ہوں گے اپنے جائز حقوق کے لیے اپنے بھائیوں کے ساتھ ہیں۔انھوں نے کہا کہ سی پیک سے ہمیں کچھ نہیں ملا،ہمارے بچے ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر روزگار کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں، ہمیں علاج و معالجے کی سہولتیں میسر نہیں اسپتالوں میں ایک پیناڈول کی گولی اور پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، لیکن یہاں پر منشیات وافر مقدار میں ملتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو ماورائے عدالت قانون غائب کیا جاتا ہے۔اگر ان کا کوئی جرم ہے تو انھیں عدالتوں کے سامنے پیش کیے جائیں۔کیوں کہ جزا و سزا عدالتوں کا کام ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں دس لاکھ سے زیادہ نوجوان منشیات کا شکار ہوکر دلدل میں پھنس گئے ہیں۔ہماری مائیں اور تڑپ رہی ہیں۔ان کے آنسو سوخ چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمیں شراب خانے نہیں اسپتالوں کی ضرورت ہے۔ہماری تحریک پر امن ہے اور زیادتیوں کے خلاف ہے۔ جب تک زیادتیاں ختم نہیں ہوں گی۔ہماری تحریک جاری رہی گی۔

انھوں نے کہا کہ یہ سرزمین ہماری ہے ہم اس کے مالک ہیں انھوں نے کہا کہ ہم تھکے نہیں ہمارے حوصلے بلند ہیں اور ہمت جواں ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ساحل گوادر میں غیر قانونی ٹرالنگ کو ختم کیا جائے، ایرانی باڈر پر ٹوکن سسٹم، چیک پوسٹوں اور منشیات کے اڈوں کا خاتمہ سمیت حق دو بلوچستان کے تمام مطالبات فی الفور حل کئے جائیں انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان حق دو بلوچستان تحریک کے شانہ بشانہ ہے ہم آپ کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اس موقع پر حق دو بلوچستان تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان،جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان قیمہ دردانہ صدیقی، سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی ثمینہ سعید، ناظمہ گوادر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔