بلوچستان کے ضلع گوادر میں کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دھرنا قیادت میں کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ دھرنے کی قیادت کرنے والے مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان اور حق دو تحریک کے سربراہ نے معاہدے پر دستخط کر دئیے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کادھرنے کے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غیر قانونی فشنگ پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے،غیر قانونی فشنگ کی روک تھام کے لئے محکمہ فشریز اور کمشنر مکران کو ہدایات بھی جاری کر دی گئیں ہیں،گوادر اور یہاں کے لوگوں کو ترقی دینابنیادی سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔گروک روڈ پر کام جلد شروع کر دیا جائے گا۔
پسنی تربت روڈ پر جلد ٹینڈر طلب کئے جارہے ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ صوبائی حکومت نے مطالبات تسلیم کر لئے ہیں ہم چاہتے تھے کہ گوادر کے عوام کو ان کا حق ملے اور اسکے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور زبیدہ جلال نے آج گوادر کا دورہ کیا تھا۔4 روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے گوادر دھرنے کا نوٹس لیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ سے جاری دھرنے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ گوادر کے محنت کش مچھیروں کے انتہائی جائز مطالبات پر کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں گوادر اولڈ سٹی کی تعمیر اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ادارہ ترقیات گوادر کو اولڈ سٹی کے ترقیاتی منصوبوں کے فوری آغاز کی ہدایت کر دی گئی۔فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت گوادر اولڈ سٹی کی ترقی کے منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کریں گی اور گوادر کے مجموعی ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت تیز کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گوادر کے ماہی گیروں کے حقوق اور روزگار کے تحفظ پر کوتاہی اور سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں گوادر کے عوام کے مطالبات سے متفق ہیں۔ گوادر کی ترقی کو کاغذوں سے نکال کر حقیقت میں بدلیں گے۔
بلآخر طویل احتجاجی دھرنے کے بعد گوادر کے عوام اپنے مطالبات تسلیم کروانے میں کامیاب ہوگئے جو کہ جائز مطالبات تھے ۔پہلے بھی بتایاگیا تھا کہ ان مطالبات میں ایسی کوئی چیز موجود نہیں جو غیرقانونی اور غیرآئینی ہو ،گوادر کے عوام صرف اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں اور روزگار کے تحفظ کے حوالے سے سراپااحتجاج ہیں۔ اس تحریک کے تین بنیادی مطالبات میںغیرقانونی ٹرالنگ، پاک ایران سرحد ی تجارت اور چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل ہیں۔
امید ہے کہ اول ان کو پورا کیاجائے گا اور جو وعدے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے دھرنے کے شرکاء اور اجلاس کے دوران کیے ہیں کہ گوادر کی ترقی کاغذوں کی حد تک محدود نہیں ہوگی بلکہ اب زمین پر ترقی ہوتے دکھائی دے گی، اس وعدے کو حقیقت میں تبدیل کیاگیا تو یقینا اس کے ثمرات گوادر کے عوام کوہی نہیں بلکہ پورے بلوچستان تک پہنچیں گی ۔جس غربت سے بلوچستان کی عوام گزررہی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے اور ان کے لیے ذرائع معاش انتہائی محدود ہیں جب روزگار کے راستے بند کئے جاتے ہیں تو یقینا عوام کے اندر غم وغصہ بڑھ جاتا ہے اس معاہدے کے بعد امید ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اپنی مشترکہ کوششوں سے گوادر سمیت بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے عملی کردار ادا کرینگے۔