کوئٹہ: سیاسی جماعتوں کے رہنمائوںنے کہا ہے کہ سیاست کو تجارت کا ذریعہ بنانے والے بلوچستان و قوم کے مجرم ہیں،سیاسی جماعتوں کا اجتماعی قومی مسائل کی بجائے مراعات ،مفادات کوفوقیت دینا قابل گرفت عمل ہے ۔ اصولی سیاست سے انحراف نے سیاسی کارکنوں کو سیاست سے بددل کردیا ہے، صوبے کی بقاکیلئے بامقصد جدوجہد وقت اور حالات کا تقاضہ ہے اس عظیم مقصد کیلئے ہم نے پہلے ہی سے بھاری قیمت ادا کی ہے۔
بلوچ ، پشتون قبائل وسیاسی زعمادرپیش چیلنجز سے نجات حاصل کرنے کی بجائے کسی مسیحا کے انتظاررہے تو دونوں اقوام قصہ پارینہ بن جائیں گی ۔یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمانوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی، پشتونخوامیپ کے رہنمایوسف خان کاکڑ، حاجی عبدالرحمن بازئی ،اے این پی کے حضرت افغان ، ارباب رب نواز کاسی ،مفتی رحمت اللہ ، پروفیسر محمد حنیف بازئی ودیگر نے حضرت افغان کی جانب سے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی وصوبائی قومی جرگہ کے ممبران کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر نوابزادہ میر رئیس رئیسانی ،بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن قاری اختر شاہ کھرل ،سردار ذدہ بشیر محمد شہی ،عبدالرحیم ترین ،ظاہر خان دومڑ، نصراللہ خان کاکڑ، حاجی منیر بنگلزئی، حاجی نعمت کرد،مجاہد عبداللہ رئیسانی،اسماعیل گجر،ملک عبدالقیوم شاہورانی ودیگر بھی موجود تھے ۔ عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی رہنمائوںنے کہا کہ سیات کو تجارت کا ذریعہ بنانے والے نہ صرف ملک اور قوم کے مجرم ہیں بلکہ ملک کو درپیش سیاسی عدم استحکام ، معاشی ،معاشرتی وسماجی بگاڑ بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اجتماعی ایشوز کی بجائے مراعات ،مفادات کو قوقیت دینے جیسے قابل گرفت اقدامات کا نتیجہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنمائوں کی جانب سے اصولوں سے انحراف نے سیاسی کارکنوں کو سیاست سے بددل کردیا ہے ایسی صورتحال میں اجتماعی سوچ کو فروغ دینا قومی جہاد ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سیاسی رہنمائوں پر مشتمل صوبائی قومی جرگہ نے مختصر دورانیہ میں بے لوث وپر خلوص جدوجہد کے نتیجے میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کے بعد موجودہ درپیش چیلنجز کا ادراک ناگزیر ہوگیا ہے۔
کیوں کہ آئے دن بدلتے حالات انتہائی گھمبیر صورتحال اختیار کررہے ہیں خوشنمانعروں اور فرمانبردار نمائندوں کے ذریعے بلوچستان کے ساحل وسائل ، جدی پشتی موروثی اراضیات کے حق ملکیت کو چھیننے کی سازشیں ہورہی ہیں حکمرانوں کو بلوچستان میں آباد اقوام کے مفادات مشکلات سے کوئی سروکار نہیں ان کی نظریں بلوچستان کے معدنی وسائل اور ساحل پر لگی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کودرپیش مسائل اور عوامی مشکلات کا بغور جائزہ لینے کے بعد اتفاق رائے سے صوبے کی بقاکیلئے بامقصد جدوجہد کو فروغ دیا جائیگا جو وقت اور حالات کا تقاضہ ہے اس عظیم مقصد کیلئے ہم نے پہلے سے نے بھاری قیمت ادا کی ہے ۔ انہوں نے بلوچ ، پشتون قبائل وسیاسی زعماپر زور دیا کہ موجودہ حالات ان سے اتحاد واتفاق کاتقاضا کرتے ہیں تاکہ درپیش چیلنجز سے نجات حاصل کی جائے نہیںتو دونوں اقوام کسی مسیحا کے انتظار میں قصہ پارینہ بن جائیں گی۔
Dr Anwar
اور ڈاکہ کو سیاست بنانے والوں کو ھم کیا نام دیں؟