کوئٹہ +کچلاک: کسان اتحاد پاکستان کے زیراہتمام اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا ، ،وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے مطالبات کے حل کی یقین دہانی پر دھرناختم کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد پاکستان کے صوبائی صدر ملک عصمت اللہ دومڑ ،عبدالعلی دومڑ ،مقصوداحمددومڑکی قیادت میں کچلاک بازارسے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل ریلی نکالی گئی ۔
ریلی کے شرکاء نے بینرزاورپلے کارڈاٹھائے رکھے تھے ،جن پر کسانوں کو سولرٹیوب ویلوں کی فراہمی،ایرانی سیب اورسبزیوں پر مکمل پابندی ،بجلی یونٹوں کی ریٹ میں کمی ،گندم کی فی من قیمت 2200روپے مقررکرنے ،کسانوں کو جدید زرعی آلات اورکھادوں کی فراہمی ،کسانوں کو پختہ تالاب اورنالیوں کی فراہمی سمیت دیگر نعرے درج تھے۔
ریلی میں کلی آکبرآباداورچشمہ آچوزئی سے مزید گاڑیاں اورزمیندارشریک ہوئے ،جنہیں روکنے کے لئے کوئٹہ ائیرپورٹ روڈپر پولیس اورسیکورٹی فورسزکی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی ،ریلی کو اجازت نہ ملنے اور انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد شرکاء نے کوئٹہ ائیرپورٹ روڈپر دھرنادیا،جس کی باعث ٹریفک کانظام درہم برہم ہوا،اس موقع پر ریلی کے شرکاء سے مذاکرات کے لئے وزیر اعلیٰ کے ایڈوائزر، اے سی صدر ،ایس پی شوکت مہمند،ایس پی رضاعلی سمت دیگر انتظامی آفسیران آئے ،وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجونے کسان اتحاد پاکستان کے صوبائی صدر سے رابطہ کرکے ان کے مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کی یقین دہانی کرانے کے بعد صوبائی ملک عصمت اللہ دومڑ نے ریلی کے شرکاء اورمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے مطالبات کوئی غیر آئینی نہیں بلکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجودبلوچستان کے زمینداردووقت کی روٹی کوترس رہے ہیں ۔
ایک طرف طویل ترین خشک سالی اوردوسری طرف ڈیمزنہ ہونے کی وجہ ہر سال بارش کا تھوڑابہت پانی بھی ضائع ہوجاتاہے ،جس سے زیرزمین پانی خطرناک حد تک نیچے جاچکاہے ،جبکہ واپڈاکی جانب سے بجلی وولٹیج کی کمی وبیشی کی وجہ سے زمیندارباغات اورفصلات کو سیراب نہیں کرسکتے اوراوپر سے بجلی کی نرخوں پر آئے روزاضافہ نے زمینداروں کی کمر توڑدی ہیں ،انھوں نے کہاکہ دنیاکے ممالک زمینداروں کوجدیدزرعی آلات اوربیج فراہم کررہے ہیں جبکہ ہم آج بھی قدیم طریقے سے فصلات اگارہے ہیں جس سے گھرکا گزارہ اوربجلی کے بل اداکرنے سے قاصرہیں ،انھوں نے کہاکہ صوبائی حکومت زمینداروں کو زرعی آلات ،بیج کی فراہمی ،آسان زرعی قرضہ جات کی فراہمی ،ٹیوب ویلوں کو بجلی کے بجائے سولرسسٹم پر منتقل کرنے،ہمسایہ ملک ایران سے سبزیوں اورمیوہ جات کی درآمدات کوروکنے ،پانی کی ضیاع کو روکنے کے لئے پختہ تالات ونالیوں کی تعمیراورگندم کی فی من قیمت کم سے کم 2200روپے مقررکرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں ،انھوں نے کہاکہ اگر ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے حل نہ کرائے گئے تو احتجاج کو مزید وسعت دینگے ۔