کوئٹہ: صوبائی وزیر زراعت وبلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی )کے جنرل سیکرٹری میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ وفاق وبلوچستان کے زمینداروں کے لئے 50 ارب روپے کے زرعی پیکج کا اعلان کرے جس سے صوبے میں زرعی انقلاب بر پا ہو جائیگا بلوچستان کی سر زمین ہماری ماں ہے لہذا ہم سب کو اس سے پیار اور محبت کرنا چا ہئے.
اگر یہ جذبہ سب کے دلوں میں ہو تو وہ دن دور نہیں جب بلوچستان کا شمار ترقی یافتہ علاقوں میں ہو گا اس ملک کا مستقبل جمہوریت ہے مارشل لا نہیں جمہوری عمل میں لو گوں کی رائے کا احترام کیا جا نا چا ہئے پیراشوٹ کے ذریعے جو لوگ آتے ہیں وہ ملک و قوم کے مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ایگریکلچرز آفیسرز ایسوسی ایشن کی تقریب حلب برادری سے خطاب کر تے ہوئے کیا.
انہوں نے مزید کہا کہ سب کو اپنے ذمہ داریوں کا احساس ہونا چا ہئے تب ہی ہم اس صوبے کو ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں ملک اور قوم کو خوشحالی بنانے کیلئے سب کو ساتھ مل کر چلنا ہو گا جس کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں قومیت، لسا نیت او رمذہب سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ74 سال گزرنے کے باوجود ہم ایک قوم نہیں بن سکے ہیں اور آج بھی پنجابی، بلوچی، پشتون، سندھی قوم میں تقسیم ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ذمہ داریاں ماسٹر مائنڈ اور ملک چلانے کیلئے حکمت عملی بنانے والوں کی بھی ہے لیکن آج تک نا انصافیاں جاری ہے اور انصاف نہ ہونے کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں انہیںمجھے دوست بنانے کیلئے سلیقہ نہیں آیا اور لوگوں کو خاموش کرنے کا جو انداز ہے وہ ہٹلر نما ہے اگر آپ اپنے لو گوں کو دور کرنے گے جس سے خلا پیدا ہو گااور لوگ اسٹیٹ سے نفرت کرنے لگیں گے لیکن اگر عوام کی رائے کا احترام کیا جائے اور اس رائے کی بنیاد پرمنتخب ہونیوالے لو گ ملک وقوم کی خدمت کریں گے جو لوگ بلوچستان کے چہرے کو ملکی وبین القوامی سطح پر غلط پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ ہم نے عزم کر رکھا ہے ہم بلوچستان کامثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں گے اور اسی وجہ سے بلوچستان میں تبدیلی لے کر آئے ہیں جام کمال سے ہماری کوئی ضد نہیں تھی لیکن اپنے آپ کو عقل قل سمجھتے تھے اور کبھی بھی کوئی فیصلہ متفقہ اور مشترکہ طور پر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوئے اور مجبورہ ہمیں انہیں ہٹانا پڑا وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے امید ہے کہ وہ صوبے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں پالیسیاں بنائیں گے جس سے صوبہ ترقی کرے گا اور عوام کا معیار زندگی بھی بہتر ہو گا
اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو تاریخ کسی کو معاف نہیں کر تی یہ15 مہینے بھی گزر جائیں گے بلوچستان کی ایک بین القوامی حیثیت ہے جس میں ہماری کچھ ذمہ داریاں بنتی ہے جس سے ہمیں صدقہ دل سے پورا کرنا ہو گا اور موجودہ صورتحال میں الرٹ ہو کر کام کرنا ہو گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے کیونکہ آج کل بیٹھے بٹھائیں کچھ نہیں ہو تا
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت میں اصلاحات کیلئے سابق ریٹائرڈ افسران اور موجودہ افسران پر مشتمل ایگریکلچر ڈویلپمنٹ ایگزیکٹو کونسل بورڈ تشکیل دے رہے ہیں جو محکمہ زراعت کی ترقی کیلئے تھینک ٹینک کی حیثیت سے کام کر یگا اور ریسرچ کرنے کے بعد اپنی سفارشات محکمہ کو دیگا جس کی روشنی میں اقدامات کئے جائیں گے
انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر زونز ہونے کے ناطے وفاق ہمیں سپورٹ کریں ریکوڈک اور سیندک کے طرح ہمارے وسائل پر نظر نہ رکھیں فوری طور پر بلوچستان کے زمینداروں کے لئے50 ارب روپے کا بلا سود پیکج کا اعلان کیا جائے اگر یہ کام ہو گیا تو بلوچستان میں زرعی انقلاب بر پا ہو جائیگا ملک ہم سب کا ہے اور اگر کائیاں مضبوط ہو گی تو فیڈریشن بھی مضبوط ہو گی اگر اکائی کمزور ہو گی تو مضبوط فیڈریشن ہونا بھی ناممکن ہے اب بھی وقت ہے کہ دنیا کی حالات دیکھتے ہوئے پالیسی ساز ادارے ہوش کے ناخن لیں اور سب کو ساتھ لے کر چلے تو نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک وقوم کی تقدیر بدل سکتی ہے انہوں نے اس موقع پر محکمہ زراعت کے افسران کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرونگا اور اس کے لئے کابینہ صوبائی اسمبلی میں آواز اٹھائونگا لیکن آپ لو گوں کو بھی ایک وعدہ کرنا ہو گا کہ بلوچستان کو زرعی طور پر مضبوط بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں خلوص دل سے پوری کرینگے اور مجھے شکایت کا کوئی موقع نہیں دینگے۔