|

وقتِ اشاعت :   December 22 – 2021

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو میئرز کے انتخابات میں اپ سیٹ شکست کا سامنا ہے جبکہ چیئرمین تحصیل کونسلز کے انتخابات میں بھی جمعیت علمائے اسلام سب سے آگے ہے۔خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 19 دسمبر کو صوبے کے 17 اضلاع کی 61 تحصیل کونسلز (چیئرمین) کی نشستوں میں سے 60 اور 5 سٹی کونسلز (میئرز) کی نشستوں میں سے 4 پر پولنگ ہوئی جن کے نتائج آخری مراحل میں ہیں۔

کے پی بلدیاتی الیکشن میں 5 سٹی میئرز کے لیے انتخابات ہونے تھے تاہم سٹی کونسل ڈیرہ اسماعیل خان میں عوامی نیشنل پارٹی کے میئر کے امیدوار کو قتل کیے جانے کی وجہ سے پولنگ ملتوی کردی گئی تھی اور 4 سٹی کونسلز مردان، پشاور، کوہاٹ اور بنوں میں سٹی میئر کیلئے پولنگ ہوئی۔پشاور، مردان، بنوں اور کوہاٹ میں میئر کیلئے پی ٹی آئی کا کوئی امیدوارکامیاب نہ ہوسکا۔ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مردان میں عوامی نیشنل پارٹی کے حمایت اللہ مایار 56 ہزار 458 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے امانت شاہ حقانی 49 ہزار 938 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ کوہاٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے شیر زمان بھی 34 ہزار 434 ووٹ لے کر میئر کا انتخاب جیت گئے، آزاد امیدوار سیف اللہ جان 25 ہزار 793 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پشاور میں سٹی میئر کا میدان بھی جمعیت علمائے اسلام نے مار لیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے زبیر علی 62388 ووٹ لے کر ناقابل شکست برتری حاصل کرلی۔پشاورسٹی کونسل کے میئر کے لیے 521 میں سے 515 پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری نتیجہ جاری کردیا گیا ہے چھ پولنگ اسٹیشنز کے نتائج روک دیے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے محمد رضوان بنگش 50659 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔بنوں میئر کیلئے جے یو آئی کے امیدوار عرفان اللہ درانی 59 ہزار 844 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ پی ٹی آئی کے اقبال جدون خان 47 ہزار 398 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔چیئرمین تحصیل کونسل کی جس ایک نشست پر پولنگ نہیں ہوئی وہ بنوں کی تحصیل بکا خیل ہے جہاں پولنگ اسٹیشن میں ہنگامہ آرائی کے بعد پولنگ ملتوی کردی گئی تھی۔اب تک 60 تحصیل کونسلز میں سے 41 کے نتائج سامنے آچکے ہیں جن میں سے 14 نشستیں جے یو آئی، 10 نشستیں پی ٹی آئی، 7 نشستیں آزاد امیدوار، اے این پی نے 5، ن لیگ نے 3 اور جماعت اسلامی نے 2 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔ دوسری جانب کے پی کے بلدیاتی انتخابات پر وزیراعظم عمران خان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں غلطیاں کیں اورقیمت چکائی۔اپنے جاری کردہ ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ غلط امیدواروں کا انتخاب سب سے بڑا سبب بنا، اب سے ذاتی طورپر بلدیاتی انتخابات کی نگرانی کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے سمیت پورے ملک کے بلدیاتی انتخابات کی نگرانی کروں گا۔وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ تحریک انصاف مضبوط بن کرسامنے آئے گی۔بہرحال پی ٹی آئی کی کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے حوالے سے مختلف تبصرے وتجزیے کئے جارہے ہیں بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی جو گزشتہ 9سالوں سے کے پی کے میں حکومت کررہی ہے وہاں سے شکست ایک بڑادھچکا ہے اور عین ممکن ہے کہ پی ٹی آئی کی معاشی پالیسیاں اس کی وجہ ہیں ویسے تو مجموعی طور پر ملک بھر میں صورتحال موجودہ بحرانات کی وجہ سے پیدا ہوا ہے اس کا ردعمل بھی قرار دیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سالوں کے دوران گورننس کی بہتری میں خاص کارنامہ سرانجام نہیں دیا۔

وزیراعظم عمران خان ایک نئے عزم کے ساتھ پی ٹی آئی کے لیے ا میدوار میدان میں اتارے گا تب کیا فرق پڑے گا کیونکہ سب سے بڑا مسئلہ بحرانات اور درپیش چیلنجز کا خاتمہ ہے جس کے بعد ہی رائے عامہ بدل سکتی ہے کیونکہ حقائق سامنے ہیں ۔گزشتہ ساڑھے تین سالوں کے دوران کسی بھی شعبے میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے اور عوام کو ریلیف دینے میں بھی حکومتی کارکردگی مایوس کن ہے۔ اگر ان تمام خامیوں کے خاتمے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں تو رائے عامہ بدل سکتی ہے جس کے بعد پی ٹی آئی میدان میں اترے گی تو مقابلہ کرے گی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی ملک کی تیسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کرسا منے آئی ہے مگر مستقبل کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت کو موجودہ صورتحال پر غور کرنا ضروری ہے تاکہ دیگر صوبوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور عام انتخابات میں پی ٹی آئی ماضی کی پوزیشن کو برقرار رکھ سکے۔